Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اشتہاری ملزم کی دستاویزات اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی تجویز  

اشتہاری ملزم کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کے ساتھ شناختی دستاویزات بھی بلاک کرنے کی تجویز دی گئی ہے (فائل فوٹو: آئی سٹاک) 
وفاقی وزیر قانون نے ضابطہ فوجداری کے سیکشن 88 میں عدالت سے اشتہاری یا مفرور قرار دیے جانے والے ملزم کی شناختی دستاویزات اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی تجویز دی ہے۔  
وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم کی جانب سے ڈرافٹ کی گئی ترامیم کے مطابق سیکشن 88 میں اضافہ کرتے ہوئے اشتہاری قرار دیے گئے ملزم کی منقولہ اور غیرمنقولہ جائیداد کے ساتھ شناختی دستاویزات بھی بلاک کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔  
مسودے کے مطابق عدالت سے اشتہاری قرار دیے گئے ملزم کا شناختی کارڈ، یا نادرا کی جانب سے جاری کی گئی کوئی اور شناختی دستاویز، پاسپورٹ، کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز اور بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔  
مسودے میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم کے عدالت کے روبرو پیش ہونے پر مذکورہ بالا دستاویزات عدالتی احکامات پر بحال کی جاسکیں گی۔  
ریپ کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ لازمی قرار دینے کی تجویز 
موجودہ قانون میں تجویز کردہ ترمیم کے مطابق اب ریپ کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ ضابطہ فوجداری کے سیکشن 156 سی میں نیا اضافہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے جس میں ریپ کیسز میں ڈی این اے ٹیسٹ کرانا لازمی ہوگا۔
ٹیسٹ کا نمونہ 72 گھنٹوں کے اندر لیا جائے گا اور سیمپل 72 گھنٹوں کے اندر نہ لینے کی صورت میں پولیس 7 روز کے اندر اندر ڈی این اے سیمپل اکٹھا کرنے کے لیے اقدامات کرے گی۔ 
 تجویز کردہ ترمیم کے مطابق’ڈی این اے سیمپل کے حوالے سے تمام معاملات کو خفیہ رکھا جائے گا اور گریڈ 19 یا اس سے اوپر کا افسر اس بارے میں ریکارڈ کنٹرول میں رکھے گا۔ 

سیشن کورٹ کسی شخص کو کیس میں غلط طور پر شامل کرنے پر معاوضہ 10 لاکھ روپے دینے کا حکم دے سکتی ہے (فائل فوٹو: پکس ہیئر)

جھوٹے کیسز پر ہرجانہ 
ترامیم میں سیکشن 245 میں اضافہ کیا گیا ہے جس کے مطابق کسی شخص کے بے گناہ ثابت ہونے کی صورت میں جج اپنے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے درخواست دہندہ کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کرسکتا ہے۔ 
الزام دہندہ کو اپنے حق میں اس نوٹس کے ذریعے وجوہات فراہم کرنا ہوں گی، بصورت دیگر اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ 
الزام دہندہ کو اپنے حق میں اس نوٹس کے ذریعے وجوہات فراہم کرنا ہوں گی، بصورت دیگر اس کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔ 
 سیکشن 250 میں ترمیم کے ذریعے کسی شخص کو غلط طور پر کیس میں شامل کیے جانے پر معاوضے کے طور پر فرسٹ کلاس میجسٹریٹ پانچ لاکھ روپے جب کہ سیکنڈ کلاس میجسٹریٹ دو لاکھ روپے تک ادا کرنے کا حکم دے سکتا ہے۔ ماضی میں یہ رقم صرف 25 ہزار روپے اور 2500 روپے تک محدود تھی۔ 
سیکشن 265 او کے تحت سیشن کورٹ کسی شخص کو کیس میں غلط طور پر شامل کرنے پر معاوضہ 10 لاکھ روپے دینے کا حکم دے سکتی ہے۔ 

اشتہاری ملزم کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ، کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈز اور بینک اکاؤنٹ منجمد کرنے کی تجویز دی گئی ہے (فائل فوٹو: نادرا)  

خواتین کی گرفتاری 
سیکشن 46 میں تبدیلی کے بعد کسی خاتون کو گرفتار کرنے کے لیے خاتون پولیس اہلکار کی موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے اور اس سلسلے میں کوئی بھی مرد اہلکار کسی خاتون کو گرفتار نہیں کرسکتا۔
تاہم اس بارے میں موقع کے حالات کو بھی دیکھا جائے گا جس میں کسی مشکل یا ہنگامی صورتِ حال میں رعایت دی جاسکتی ہے۔ 
سیکشن 366 کے تحت عدلیہ کو پابند کیا جا رہا ہے کہ وہ کسی کیس کی سماعت مکمل ہونے کے ایک ماہ کے اندر فیصلہ سنانے کی پابند ہوگی۔
اگر کسی وجہ سے اس پر عمل درآمد نہ ہوسکے تو متعلقہ عدالت ہائی کورٹ کو اس بارے میں تحریری طور پر آگاہ کرے گی اور فیصلے کے لیے مزید وقت کی باقاعدہ تاریخ دے گی۔  

شیئر: