Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا پنجاب میں مخلوط تعلیم پر پابندی لگا دی گئی ہے؟

ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے منسوب فارم میں لڑکوں اور لڑکیوں کے الگ الگ تعلیم کے انتظام کی شق شامل ہے (فائل فوٹو: برٹش کونسل)
پاکستان کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ سے منسوب پرائیویٹ کالجز کو این او سی دیے جانے کے فارم میں ایک شق لکھی ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بی ایس کے چار سالہ پروگرامز میں لڑکے اور لڑکیوں کی الگ تعلیم کا اہتمام کیا جائے گا۔  
پرائیویٹ کالجز کو این او سی لینے کے لیے ہائرایجوکیشن ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا فارم بھرنا ضروری ہوتا ہے۔ اس فارم میں بنیادی طور پر ان تمام قواعد کا احاطہ کیا گیا ہے، جو کسی بھی پرائیویٹ کالج کو تعلیم شروع کرنے سے پہلے پورا کرنا ہوتے ہیں۔
اس فارم میں کل 34 شقیں ڈالی گئی ہیں، جن کا پُورا کرنا ضروری ہے۔ اسی فارم کی شق 28 یہ کہتی ہے کہ ’لڑکیوں اور لڑکوں کے الگ الگ بلاک ہوں گے، اور مخلوط تعلیم کے حوالے سے حلف نامہ جمع کروانا ہوگا جس کا نمونہ پہلے ہی دیا جا چکا ہے جبکہ اس حلف نامے کے دونوں اطراف سے اوتھ کمشنر کی تصدیقی مہر بھی ہونی چاہیے۔‘  
پاکستان کے مقامی اخبارات میں اس این او سی کے فارم کے مندرجات چھپنے کے بعد وزیر برائے ہائر ایجوکیشن پنجاب یاسر ہمایوں نے ایسی خبروں کی تردید کی ہے کہ پنجاب میں مخلوط تعلیم پر کسی قسم کی کوئی پابندی لگائی گئی ہے۔  
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’کسی بھی قسم کا کوئی نوٹی فیکیشن جاری نہیں کیا گیا اور نہ ہی مخلوط نظام تعلیم پر کوئی پابندی عائد کی گئی ہے۔‘ 

وزیر ہائر ایجوکیشن یاسر ہمایوں نے پنجاب میں مخلوط تعلیم پر پابندی کی خبروں کی تردید کی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری طرف محکمہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلٰی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا ’اس کو پابندی نہیں کہنا چاہیے، یہ محض ایک پرفارما ہے جو کسی بھی نئے بننے والے پرائیویٹ کالج کو پُر کرنا ہوتا ہے یا تجدید کے لیے اس کو بھرنا ہوتا ہے۔ شروع دن سے اس کے اندر مخلوط تعلیم کے حوالے سے شق موجود تھی لیکن کبھی کسی نے غور نہیں کیا اور اس شق کے مطابق بیان حلفی جمع کروانے کے باوجود تقریباً تمام ہی نجی کالجز میں مخلوط تعلیم جاری ہے نہ کبھی ڈیپارٹمنٹ نے اس کا نوٹس لیا نہ پہلے کبھی اس بات کو اس طرح رپورٹ کیا گیا ہے۔‘  
دوسری طرف خبروں کی اشاعت کے بعد محکمہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے کالجز کو این او سی دیے جانے والے فارم میں فوری تبدیلی کا نوٹی فیکیشن جاری کیا ہے اور نئے فارم کو اپنی ویب سائٹ پر اپلوڈ کرنے کا اعلان کیا ہے، جس میں مخلوط تعلیم کے لیے اب حلف نامہ جمع کروانے کی شق کو حذف کردیا گیا ہے۔  
اردو نیوز کو موصول نئے نوٹی فیکیشن کے مطابق ’آپ کو یہ بتایا جاتا ہے کہ کسی بھی پرائیویٹ کالج کو مخلوط تعلیم کے لیے کسی قسم کا حلف نامہ جمع کروانے کی ضروت نہیں۔ یہ معلومات تمام پرائیویٹ کالجز تک پہنچائی جائیں کہ وہ اپنی درخواست نئے فارم کے مطابق جمع کروائیں جو کہ ایچ ای ڈی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔‘  

شیئر: