Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس یوکرین کشیدگی میں کمی کے لیے عالمی رہنما کوشاں

روس کے ایک لاکھ سے زیادہ سے فوجی یوکرین کی سرحد کے قریب تعینات ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
امریکہ نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ روس کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے اور اس کے لیے کوئی بہانہ تراش سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اتوار کو امریکہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کی کہ نیٹو ممالک کے ’ایک ایک انچ‘ کا دفاع کیا جائے گا۔
روس کے ایک لاکھ سے زیادہ سے فوجی یوکرین کی سرحد کے قریب تعینات ہیں تاہم روس نے کہا تھا کہ اس کا یوکرین پر حملے کا ارادہ نہیں۔
یوکرین نیٹو کا رکن ملک نہیں تاہم واشنگٹن نے کشیدگی میں کمی کے لیے سفارتی ذرائع کا استعمال کیا ہے لیکن اب تک اس میں کوئی کامیابی نہیں ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جرمنی کے چانسلر اولف شولز ماسکو جانے سے قبل یوکرین کے دارالحکومت کیف میں موجود ہیں۔
جرمن چانسلر اولف شولز دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے کوشاں ہیں۔
روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی میں کمی کے لیے آئندہ ہفتے برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن عالمی رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
برطانوی وزیراعظم کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کے وزیر دفاع نے تجویز کیا کہ کچھ ممالک ماسکو کے خلاف مضبوط موقف اختیار نہیں کر رہے۔
وزیراعظم بورس جانسن کے ترجمان کے مطابق یوکرین کی سرحد پر بحران نازک موڑ پر پہنچ گیا ہے۔
سنیچر کو روس کے یوکرین پر ممکنہ حملے کے تناظر میں امریکی صدر جو بائیڈن اور یوکرین کے صدر ولودومیر زیلینسکی نے سفارت کاری اور کسی بھی جارحانہ ردعمل سے گریز کرنے پر زور دیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نے کہا تھا کہ دونوں رہنماؤں نے اتوار کو پچاس منٹ طویل ٹیلی فونک گفتگو میں روس کے یوکرین کی سرحد پر اضافی فوجیں تعینات کرنے کے جواب میں سفارت کاری کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

شیئر: