Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کمپنی ملازم کے اقامہ کو انفرادی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے؟

پیشہ ور غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کے اجرا اور تجدید کے لیے سعودائزیشن کے زمروں کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: ایس پی اے)
سعودی محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن ’جوازات‘ کے قانون کے تحت ایسے افراد جو کمپنیوں کے ملازمین ہوتے ہیں ان کے لیے قوانین ایسے ملازمین سے مختلف ہوتے ہیں جو براہ راست سعودی شہریوں کی زیرکفالت ہوں۔
شہریوں کی سپانسرشپ میں آنے والے غیر ملکی کارکنوں کو عربی میں ’عمالہ منزلیہ‘ کہا جاتا ہے جس کا مطلب گھریلو ملازمین ہوتا ہے۔ 
جوازات کے ٹوئٹر پر ایک شخص نے دریافت کیا ’کیا کمپنی کے ملازم کی سپانسرشپ انفرادی میں تبدیل کی جا سکتی ہے؟‘
سعودی محکمہ پاسپورٹ کا کہنا تھا کہ ’ایسے افراد جو کمپنی کی سپانسرشپ میں ہیں انکی کفالت انفرادی شعبے میں منتقل نہیں کی جا سکتی۔‘
واضح رہے سعودی عرب میں امیگریشن قوانین کے مطابق کمپنیوں اور اداروں میں پیشہ ور غیر ملکیوں کے اقاموں کا اجرا وزارت افرادی قوت کی جانب سے جاری ’ورک پرمٹ‘ کے بعد کیا جاتا ہے، جس کی فیس مقرر ہے۔
علاوہ ازیں پیشہ ور غیر ملکی کارکنوں کے اقاموں کے اجرا اور تجدید کے لیے سعودائزیشن کے زمروں کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔
دوسری جانب انفرادی سپانسرز کی زیرکفالت جو غیرملکی کارکن ہوتے ہیں ان کے اقاموں کے اجرا کے لیے وزارت افرادی قوت سے این او سی اور ورک پرمٹ درکار نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے ’انفرادی ملازمین‘ کے اقاموں کی تجدید کے لیے لیبر آفس کی کوئی فیس نہیں ہوتی۔
انفرادی ملازمین میں عام طور پر گھریلو کارکن ہوتے ہیں جنہیں ’عمالہ منزلیہ‘ کہا جاتا ہے۔ گھریلو ملازمین کے جملہ امور کی نگرانی محکہ پاسپورٹ یعنی ’جوازات‘ کے ذمہ ہوتی ہے۔
ایک اور شخص نے سوال کیا کہ ’چھ ماہ کا خروج وعودہ ویزہ جاری کرایا تھا۔ اب سفر کا ارادہ ملتوی کر دیا، کیا خروج وعودہ کینسل کرانے پر فیس واپس ہو سکتی ہے؟‘

غیرملکی کارکنوں کے اقاموں کے اجرا کے لیے وزارت افرادی قوت سے این او سی اور ورک پرمٹ درکار نہیں ہوتا۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

اس پر جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ جاری کرانے کے بعد ادا شدہ فیس واپس نہیں لی جا سکتی۔ جتنے ماہ کی فیس ادا کی گئی ہے اتنے ہی ماہ کے لیے خروج وعودہ جاری کیا جاتا ہے۔‘
واضح رہے سعودی محکمہ پاسپورٹ کے قانون کے مطابق خروج وعودہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے 100 ریال ماہانہ بنیاد پر فیس ادا کرنا ہوتی ہے۔
اس اعتبار سے جتنے مہینوں کا خروج وعودہ درکار ہوتا ہے، اتنے ہی مہینوں کی فیس 100 ریال ماہانہ کے حساب سے ادارہ جوازات کے اکاونٹ میں جمع کرانا ضروری ہوتی ہے۔
خروج وعودہ کی ادا شدہ فیس اس وقت تک واپس لی جا سکتی ہے جب تک خروج وعودہ ویزے کی کمانڈ جوازات کو نہ دی گئی ہو۔
سپانسر کی جانب سے فیس ادا کرنے کے بعد خروج وعودہ کی کارروائی مکمل کر لینے کا مطلب یہ ہوتا ہے جس مقصد کے لیے فیس ادا کی گئی تھی وہ حاصل کر لیا گیا۔ 
اگر کوئی بھی شخص خروج وعودہ ویزہ جاری کرنے کے بعد اسے استعمال نہ کرے تو لازمی ہے کہ ایگزٹ ری انٹری کو وقت مقررہ کے اندر کینسل کرایا جائے بصورت دیگر اس پر جرمانہ عائد کیا جاتا ہے۔

شیئر: