Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہ بحرین کے دورہ مملکت کے حوالے سے مشترکہ اعلامیہ

تنصیبات ،اداروں اور شہریوں پر حوثیوں کے حملوں کی مذمت کی گئی (فوٹو، ایس پی اے)
 سعودی عرب اور بحرین نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ایران کے ایٹمی پلانٹ کے مسئلے سے موثر اور ٹھوس انداز میں نمٹا جائے گا۔ فریقین اس حوالے سے ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں گے۔ علاقائی و بین الاقوامی امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایران کے ایٹمی پلانٹ اوراس کے منفی اثرات کا سدباب کیا جائے گا۔ 
سعودی خبررساں ایجنسی ’ایس پی اے‘ کے مطابق بحرینی فرمانروا شاہ حمد بن عیسی آل خلیفہ کے  دورہ سعودی عرب کے موقع پر مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے اس بات کی تاکید کی گئی کہ یمنی بحران کے جامع سیاسی حل سے متعلق دونوں ملک مشترکہ جدوجہد جاری رکھنے کے سلسلے میں پرعزم ہیں اور اس حوالے سے دونوں کا نکتہ نظر یکساں ہے۔ دونوں چاہتے ہیں کہ بحران خلیجی امن فارمولے کے مطابق حل کیا جائے۔  
مشترکہ اعلامیے میں سعودی عرب اور امارات کی اہم تنصیبات ریاستی اداروں اور شہریوں پر حوثیوں کے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی گئی۔ 
فریقین نے حوثیوں کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے، انہیں یمن پر عائد پابندیوں میں شامل کرنے، ان پر اسلحہ کی  پابندی لگانے سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلے کا خیر مقدم کیا۔ مملکت اور بحرین نے یمنی بھائیوں کو انسانی مسائل سے نجات دلانے کے لیے شاہ سلمان مرکز برائے امداد و انسانی  خدمات کے عظیم کردار پر قدرو منزلت کا اظہار کیا۔ 
مملکت اور بحرین نے عسکری اور سیکیورٹی کے شعبوں میں تعاون کے استحکام کے لیے مسلسل جدوجہد کرتے رہنے کا عزم ظاہر کیا۔ 
دونوں ملکوں نے کہا  ہے کہ توانائی اور ماحولیاتی تبدیلی کے شعبوں میں دونوں ملک ایک  دوسرے سے تعاون کرتے رہیں گے۔ اوپیک پلس معاہدے میں شریک ممالک کو معاہدے کی پابندی کرنا ضروری ہے۔ 
فریقین نے علاقائی و بین الاقوامی سطح پر باہمی دلچسپی کے مسائل کے حوالےسے بھی مشترکہ موقف پیش کیا۔ مشرق وسطی سمیت دنیا بھر میں امن و استحکام کی جڑیں گہری کرنے والے  جملہ اقدامات کی تائید و حمایت کا عزم ظاہر کیا۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی اسرائیلی تنازع کا منصفانہ اور جامع تصفیہ  دو ریاستی حل کی بنیاد پر ضروری ہے۔ اس حوالے سے متعلقہ بین الاقوامی قراردادوں اور عرب امن فارمولے کو بنیاد بناکر ہی مسئلہ حل ہوسکے گا۔ جس میں  1967 کی سرحدوں کے اندر خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی ضمانت دی گئی ہے۔ 
عراق سے متعلق مملکت اور بحرین نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہاں ایسی حکومت تشکیل پائے جو عراق کے امن و استحکام، ترقی و خوشحالی کا عمل جاری رکھ سکے۔ دہشت گردی کا خاتمہ کرے اور اندرونی امور میں خارجی مداخلت بند کرے۔ 
فریقین نے لبنان ، شام، سوڈان اور لیبیا سے متعلق روایتی موقف کا اعادہ کیا جبکہ افغانستان سے متعلق اس بات کو ضروری قرار دیا کہ وہاں امن و استحکام کی تائید و حمایت ضروری ہے۔
افغانستان کو دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ بننے سے روکناضروری ہے۔ دونوں ملکوں نے ملک میں کشیدگی والے مقامات پر افغان پناہ گزینوں کو عسکری کارروائیوں کے لیے تیار کرنے والی سرگرمیوں کی مذمت کی۔
انہوں نے  19 دسمبر 2021 کو اسلام آباد میں افغانستان کے حوالے سے ہونے والا ہنگامی اجلاس طلب کرنے پر سعودی عرب کی کاوش کو سراہا۔ 

شیئر: