Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی کاشتکار گھر اور کھیتوں کے لیے پانی میں خودکفیل کیسے ہوا؟

علاقے کے دیگر کاشتکار بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ (فوٹو: العربیہ)
سعودی عرب کے علاقے باحہ کے ایک کاشتکار نے پانی کی قلت اور کنوؤں کی کمی سے تنگ آکر آبپاشی کے لیے نیا طریقہ اپنایا ہوا ہے۔ کوہستانی علاقے میں قہوہ فارموں کی آبپاشی کے لیے چٹانوں میں موجود گڑھوں میں پانی جمع کرنا شروع کیا ہے۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے محمد عبدالھادی الغامدی نے بتایا کہ جب محسوس کیا کہ پانی کی قلت ہے کنویں کم ہوتے جارہے ہیں اور آبپاشی کے لیے پانی کا مسئلہ گمبھیر ہورہا ہے۔ اسی دوران ایسی چٹانوں  پر نظر پڑی جو خاص شکل کی تھیں اور جہاں بارش کا پانی جمع ہوسکتا تھا۔ انہیں واٹر ٹینک کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا۔ بارش سے جمع ہونے والا پانی دھوپ میں بخارات کی شکل میں تحلیل ہوجاتا تھا۔

پہلا  واٹر ٹینک 30 برس قبل بنایا تھا۔ (فوٹو: العربیہ)

الغامدی نے بتایا کہ چٹانوں کے درمیان موجود خلا سے خاص انداز سے فائدہ اٹھایا  جس کی بدولت ان میں پانی بڑی مقدار میں جمع ہوجاتا ہے اور ضرورت پڑنے پر ان سے آبپاشی کا کام لے لیا جاتا ہے۔
 سب سے پہلا چٹانوں والا واٹر ٹینک 30 برس قبل قائم کیا تھا۔ اب اس کے پاس اس طرح  کے گیارہ ٹینک ہیں اور وہ ان سے گھر اور فارم کی آبی ضروریات پوری کرتا ہے۔ اب اس حوالے سے خود کفیل ہے۔ 
الغامدی نے بتایا کہ ہر ٹینک میں 700 ٹن سے زیادہ پانی آجاتا ہے۔ اپنے اس تجربے کا تعارف کرانا شروع کردیا ہے۔علاقے کے دیگر کاشتکار بھی اس سے فائدہ اٹھانے لگے ہیں۔ 
سعودی کاشتکارنے بتایا کہ اس کے زرعی فارم کے قریب 7 غار ہیں ان میں سے 5 سے  فورا فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ ان کی شکل  و صورت منفرد قسم کی ہے۔ 
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: