Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی تفریحی مقام عنیزہ میں ’راک آرٹ‘ جو دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے

یہ جگہ ’الغضا‘ نامی درختوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ (فوٹو واس)
سعودی محکمہ آثار قدیمہ نے مقامی شہریوں، مقیم غیرملکیوں اور سیاحوں سے کہا ہے کہ وہ القصیم ریجن کی عنیزہ کمشنری میں ’راک آرٹ‘ کی سیاحت کا پروگرام بنائیں۔ یہ الضلعہ روڈ پر عنیزہ سے جنوب مغرب میں 21 کلو میٹر کے فاصلے پر سنہرے صحرا کے درمیان واقع اور الغضا تفریح گاہ کا ایک حصہ ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق محکمہ آثار قدیمہ نے بتایا  کہ یہاں چٹانوں کی تقریبا ایک کلو میٹر لمبی مستطیل شکل کی سیاہ پٹی بنی ہوئی ہے۔ یہ مشرق سے مغرب کی جانب چلی گئی ہے۔ اس پر انسانوں اور جانوروں کی شکلیں بنی ہوئی ہیں۔  یہاں سنگی ستون بھی ہیں۔ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ یہ چٹانوں کے فرنٹ کے طور پر متحجر درخت ہیں۔ ہر ستون کی لمبائی ایک میٹر اور قطر  42 سینٹی میٹر اور دائرہ نما ہے۔ 

یہ عنیزہ سے جنوب مغرب میں 21 کلو میٹر دور ہے۔ (فوٹو واس)

الغضا تفریح گاہ عنیزہ سے 16 کلو میٹر دور ہے۔ یہ سعودی عرب میں ’الغضا‘ نامی درختوں کے لیے مشہور ہے۔ یہاں ریت کے ٹیلے بھی پرکشش ہیں۔
الغضا تفریح گاہ کھلے عجائب گھر کا درجہ رکھتی ہیں۔ چٹانوں کے فرنٹ پر انسانوں اور جانوروں کی مختلف شکلیں بنی ہوئی ہیں۔ مختلف سائز کے سنگی ستون بھی ہیں۔ سب کی لمبائی ایک جیسی نہیں۔
ایک پتھر پر ایک انسان کی شکل بنی ہوئی ہے جو اپنے ہاتھ اوپر کی جانب اٹھائے ہوئے ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ  وہ دعا کررہا ہے۔ اونٹ کی شکلیں چٹان پر بنی ہوئی ہیں۔ ایک شہسوار کی شکل چٹان پر بنی ہے جس میں ایک شخص گھوڑے پر سوار ہے۔
ایک بارہ سنگھے کی شکل بھی چٹان تراش کر بنائی گئی ہے۔ اس میں انسان اور جانور کے درمیان قربت دکھانے کی فن کارانہ کوشش کی گئی ہے۔ یہاں کئی شکلیں اور صورتیں ایسی ہیں جن کی بابت سمجھ میں نہیں آتا کہ آیا وہ  کسی جانور کی ہیں یا انسان کی ہیں۔ 


یہاں ریت کے ٹیلے بھی پرکشش ہیں۔ (فوٹو واس)

محکمہ آثار قدیمہ نے کہا ہے کہ الغضا تفریح گاہ جو راک آرٹ کا خوبصورت یادگار مقام ہے۔ ماضی قدیم میں یہاں آباد انسانوں کی سنگ تراشی اور پتھروں پر انسانوں و جانوروں کی  شکل و صورت مرتسم کرنے والے فنکارانہ احساس کی یاد تازہ کرتا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے اردو نیوز گروپ جوائن کریں

شیئر: