Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کے تھیٹر میں قائم پناہ گزینوں کے کیمپ پر حملہ، ’پوتن جنگی مجرم ہیں‘

روسی حملے پر عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
یوکرین کے حکام نے کہا ہے کہ جمعرات کو روس نے کئیف کے ایک تھیٹر اور کھانا لینے کے لیے قطار میں کھڑے عام شہریوں کو نشانہ بنایا ہے جس پر عالمی برادری کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے اور امریکی صدر بائیڈن نے روسی صدر کو جنگی مجرم قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے امریکی اور یوکرینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ تھیٹر میں عام شہریوں نے پناہ لی ہوئی تھی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے حملے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا یہ ’ناقابل معافی‘ ہے کہ کریملن امن مذاکرات کے دوران جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
یوکرین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ روسی افواج نے ماریوپول کے تھیٹر پر ایک بڑا بم گرایا، جس سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق تھیٹر میں کم از کم 500 افراد موجود تھے۔
ہیومن رائٹس گروپ کے عہدیدار بلکیس ویلے کا کہنا ہے کہ ’ایک ایسے شہر میں جہاں بجلی، پانی، ٹیلی فون وغیرہ جیسی سہولتیں پہلے سے کٹ چکی ہیں اور لوگ پہلے سے ہی محصور ہیں، وہاں ایسے مقام کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا تشویشناک ہے۔‘
دوسری جانب ماسکو نے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے، روسی نیوز ایجنسی ریا کے مطابق روس کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ افواج نے عمارت پر حملہ نہیں کیا۔
کیئف میں امریکہ کے سفارت خانے کی جانب سے کہا گیا ہے کہ روسی فوجیوں نے کیئف کے علاقے چرنیف میں کھانا حاصل کرنے کے لیے لائن میں کھڑے 10 افراد کو نشانہ بنایا تاہم روس کی جانب سے اس سے بھی انکار کیا گیا ہے۔

امریکی صدر نے روسی صدر کو جنگی مجرم قرار دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

روس ایک بڑے حملے کے باوجود ابھی تک یوکرین کے کسی بڑے شہر پر قبضہ نہیں کر سکا ہے۔ حملے کی وجہ سے 30 لاکھ یوکرینی شہریوں کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے جبکہ ہزاروں لوگ ہلاک بھی ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت کی جانب سے بدھ کو کہا گیا تھا کہ روس فوری طور پر فوجی آپریشن روک دے۔ فوج کا استعمال تشویشناک ہے۔
دوسری جانب سے روس اور یوکرین کے درمیان بات چیت میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔ کریملن کا کہنا ہے کہ یوکرین کے آسٹریا یا سویڈن کی طرح کے سٹیٹس کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، جو یورپی یونین کے رکن ہیں تاہم نیٹو کے فوجی اتحاد سے باہر ہیں۔
روس کی وزارت خارجہ کے مطابق ’یوکرین کے نیوٹرل سٹیٹس کے حوالے سے سنجیدگی سے بات ہو رہی ہے اور یقینی طور پر یہ سکیورٹی ضمانت کے ساتھ ہی ہو گا۔‘
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ان کا ملک بین الاقوامی ضمانتوں کو قبول کر سکتا ہے۔
ایک ویڈیو خطاب میں انہوں نے کہا ’بات چیت کے دوران میری ترجیحات بالکل واضح ہیں، جن میں جنگ کا اختتام اور بین الاقوامی ضمانتیں، خود مختاری، ریاستی سالمیت اور ہمارے ملک کی حقیقی حفاظت شامل ہیں۔
امریکہ نے روس کے خلاف لڑائی کے لیے یوکرین کو 800 ملین کی اضافی امداد دینے کا اعلان کیا جس میں ڈرونز اور دوسرا سامان شامل ہے۔

شیئر: