Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمندری آلودگی سے ڈولفن کی ہلاکت

ٹریون بے۔۔۔۔۔ انسان خود اپنے اردگرد کے ماحول کو خراب کرنے پر تلا نظر آتا ہے،ایک ڈولفن پلاسٹک کی بوتلوں ، ڈبوں اورایسے دوسرے کچروں کے ساتھ بہتی ہوئی مردہ حالت میں ساحل پر پہنچ گئی ۔ فال ماؤتھ کے علاقے میں ایک ایسی ڈولفن دیکھی گئی جس کی دم کٹی ہوئی تھی ۔ دونوں ڈولفنوں کی ہلاکت کے بارے میں ماہرین ماحولیات کہہ رہے ہیں کہ ان کی ہلاکتوں کیلئے انسان ذمہ دار ہے کیونکہ مرنیوالی ڈولفنیں رسی ، پلاسٹک کے ڈبے ، بوتلوں ، گلدان ، اسپرے کے ڈبے اور تاروں میں پھنس کر رہ گئی تھیں۔ مردہ ڈولفن کو سب سے پہلے مقامی شہری روب اسٹیونسن اور ان کے دونوں بچوں نے دیکھا اور کوسٹ گارڈ وغیرہ کو اطلاع دی تو فال مائوتھ کے علاقے میں دم کٹی ڈولفن کی خبر آئی ۔ ماہرین ماحولیات کے مطابق ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر کے سمندروں میں ہر ایک مربع کلو میٹر رقبے میں پلاسٹک اور کچرے کی 13ہزار چیزیں موجود ہیںجس سے سالانہ ایک لاکھ سمندری جانور ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ روب اسٹیونسن قریب ہی رہتے ہیں اور روزانہ ہی اپنے بچوں کے ساتھ ساحل پر آکر صفائی کا کام رضا کارانہ طور پر کرتے ہیں ۔ ایسے ہی ایک کام کے دوران انہیں یہ مردہ وہیل نظر آئی ۔ اسٹیونسن کا کہنا ہے کہ سمندر اور ساحلوں پر مردہ حالت میں پائی جانیوالی بیشتر ڈولفنوں اور دوسرے آبی جانوروں کے پیٹ سمندر میں پھیلی ہوئی دھار دار تاروں کی وجہ سے پھٹ جاتے ہیں اور وہ ہلاک ہو جاتی ہیں ۔ مردہ وہیل کو اب دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا ۔

شیئر: