Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’حملوں سے شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ، انہیں رکنا چاہیے‘

سعودی عرب پر حوثیوں کے حملے ناقابل قبول ہیں( فوٹو العربیہ)
امریکی دفتر خارجہ ، برطانیہ، جی سی سی ممالک اور او آئی سی نے سعودی تیل تنصیبات پر حوثیوں کے حملے کی شدید مذمت کی ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے اورالعربیہ نیٹ کے مطابق امریکی دفتر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ سعودی عرب پر حوثیوں کے یہ حملے ناقابل قبول ہیں۔
العربیہ نیٹ سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’حوثیوں کے حملے سعودی عرب میں ہزاروں امریکیوں اور سعودی شہریوں پر حملہ ہے۔‘
’امریکی حکومت یمن میں جنگ بند کرانے کےلیے اقوام متحدہ میں قراردار منظور کرانے کے لیے کوشاں ہے۔‘
محکمہ خارجہ کی نائب ترجمان جلینا پورٹر نے کہا کہ ’واشنگٹن اپنے دفاع کو مستحکم کرنے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔‘
برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’جدہ سمیت سعودی عرب کے اہم مقامات پر حوثیوں کے حملوں کی مذمت کرتا ہوں۔‘
بورس جانسن نے ٹویٹ کیا کہ ’ان حملوں نے شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انہیں رکنا چاہیے۔‘
ایس پی اے کے مطابق بحرین نے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’حوثی شہریوں کی سلامتی اور سول تنصیبات اور تیل کے ذرائع کو نشانہ بنا کر بزدلانہ دہشت گردی کر رہے ہیں۔‘
بحرینی دفتر خارجہ نے بیان میں موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ’بین الاقوامی انسانی قوانین کے منافی منصوبہ بند حملوں کو روکنے کے لیے برادر ملک سعودی عرب جو اقدامات کرے گا، اس کے ساتھ ہوں گے۔‘
 اردنی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’حوثیوں کے یہ حملے دہشت گردانہ اور بزدالانہ عمل ہیں۔ اردن امن وامان کو درپیش خطرات کے سدباب کے لیے مملکت کے ہر اقدام کے ساتھ ہے۔‘
کویت کے دفتر خارجہ نے کہا کہ ’حوثیوں کے ان بزدلانہ اور دہشت گرد حملوں کا ہدف مملکت اور خطے کا امن و استحاکم ہی نہیں توانائی کی عالمی رسد کو بھی معطل کرنا ہے۔‘
کویتی دفتر خارجہ نے  بیان میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ ’وہ فوری اور فیصلہ کن اقدام کرکے حملوں کو رکوائے اور ان کا احتساب کرے۔‘ 
 خلیجی تعاون کونسل ( جی سی سی ) کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر نایف الحجرف نے کہا کہ یہ حملے سول تنصیبات اور امن پسند شہریوں کو نقصان پہنچانے کے لیے منصوبہ بند طریقے سے دانستہ کیے جا رہے ہیں۔‘
جی سی سی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ’توانائی کے سٹیشن اور سول اداروں کو نقصان پہنچانے والے پے درپے حملے امن واستحکام کے لیے خطرہ، عالمی معیشت کے لیے نقصان دہ اور توانائی کی رسد پر اثر انداز ہوں گے، حالات کا تقاضا ہے کہ عالمی برادری ان حملو ں کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کرے۔‘
قطر اور امارات نے بھی مملکت سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔

شیئر: