Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اپوزیشن کا پنجاب اسمبلی ہال خالی کرنے سے انکار، اجلاس چھ اپریل تک ملتوی

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس چھ اپریل تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ تاہم اجلاس ملتوی ہونے کے باوجود اپوزیشن اراکین اسمبلی ہال کے اندر ابھی تک موجود ہیں۔
اتوار کو وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو تلاوت کے بعد ہی اراکین صوبائی اسمبلی ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگانا شروع ہو گئے۔
اپوزیشن اور حکومت کی خواتین اراکین صوبائی اسمبلی کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جس کے بعد بعد ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے اجلاس 6 اپریل تک ملتوی کر دیا۔
پنجاب اسمبلی کی طرف سے جاری ایجنڈے کے مطابق نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے ووٹنگ آج ہونی تھی۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا اسمبلی ہال خالی کرنے سے انکار

قومی اسمبلی کے بعد پنجاب اسمبلی میں بھی اپوزیشن نے اسمبلی ہال خالی کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اپوزیشن کا کہنا ہے کہ وزارت اعلی کے لیے انتخاب نہ کروا کر ڈپٹی سپیکر نے آئین سے انحراف کیا ہے۔
تحریک انصاف کے امیدوار چوہدری پرویز الہی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترین اور علیم گروپ ختم ہو چکے ہیں۔
’آج ہمارے نمبرز اسمبلی کے اندر زیادہ تھے لیکن اپوزیشن کی خواتین نے ہماری خواتین پر حملہ کر دیا جس کی وجہ سے اسمبلی اجلاس جاری نہیں رہ سکا۔ اب چھ اپریل کو دوبارہ ووٹنگ ہو گی تو ہم ہی جیتیں گے۔‘
اپوزیشن رہنما اویس لغاری اور رانا مشہود نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اپوزیشن کے تمام اراکین ابھی بھی اسمبلی ہال کے اندر بیٹھےہوئے ہیں۔
’اسمبلی کی بجلی اور پانی سپلائی کو  منقطع کر دیا گیا ہے۔
اویس لغاری نے کہا ’ہم اسمبلی کی اتنظامیہ کو 15 منٹ کی مہلت دیتے ہیں کہ وہ بجلی بحال کریں ورنہ ہم طاقت سے اسممبلی کے معاملات سنبھال لیں گے۔‘

تحریک انصاف کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

متحدہ اپوزیشن نے اعلان کیا ہے کہ وہ فوری انتخاب کروانے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کرنے جارہے ہیں۔
ان کے مطابق سپریم کورٹ سے پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ کے احکامات لینے کی بھی کوشش کی جائے گی۔
 اپوزیشن رہنماوں کی کال کے بعد پنجاب اسمبلی کے تمام اراکین ابھی تک اسمبلی کی عمارت میں ہی موجود ہیں۔ البتہ تحریک انصاف کے سابق وزرا اور اراکین اسمبلی سے جا چکے ہیں۔ 
تحریک انصاف کی طرف سے چوہدری پرویز الہیٰ وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں، جبکہ مسلم لیگ ن نے حمزہ شہباز کو اپنا امیدوار نامزد کر رکھا ہے۔
قبل ازیں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی سیکریٹری حسن مرتضیٰ نے اردو نیوز کو بتایا تھا کہ ’اس وقت اپوزیشن جماعتوں کا پارلیمانی اجلاس اسمبلی کے اندر جاری ہے۔ جس میں سپیکر پرویز الہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد داخل کرنے پر بھی مشاورت ہو رہی ہے۔‘
’حکومت نے غیر آئینی طور پر پر یہ اجلاس ملتوی کیا ہے اور ایک آئینی عمل کے سامنے رکاوٹ کھڑی کی ہے۔‘
دوسری طرف پی ٹی آئی کے ایم پی اے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا  کہ ’آج عوام کی فتح ہوئی ہے اور اور ڈپٹی سپیکر نے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اسمبلی کا اجلاس ملتوی کیا ہے۔‘
’ہم امید کرتے ہیں کہ اگلے اجلاس تک ہمارے منحرف اراکین بھی واپس آ جائیں گے۔‘
واضح رہے کہ ووٹنگ کے لیے ارکان اسمبلی کی بڑی تعداد ایوان میں موجود تھی۔ جبکہ اسمبلی سیکرٹریٹ نے صحافیوں کا داخلہ پریس گیلری میں بند کر دیا تھا۔
گذشتہ روز سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی نے صحافیوں کا داخلہ اسمبلی میں بند کر دیا تھا۔
پی ٹی آئی کے منحرف رکن صوبائی اسمبلی عبدالعلیم خان بھی اسمبلی پہنچ گئے تھے۔ ان کے ہمراہ ان کے گروپ کے ارکان بھی موجود تھے۔
تاہم وفاقی وزیر مونس الہی نے علیم خان گروپ کے مزید تین ارکان اپنے ساتھ ملا لیے ہیں۔
علیم خان گروپ کے رکن صوبائی اسمبلی اشرف رند، عون ڈوگر اور علمدار قریشی پرویز الہی کو ووٹ دیں گے۔
خیال رہے کہ علیم خان گروپ کے دو ارکان خرم لغاری اور اویس دریشک گذشتہ رات ہی پرویز الہی کے پاس آ گئے تھے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن نے اپنے منحرف رکن اظہر چانڈیو کو منا لیا ہے۔ وہ اب حمزہ شہباز کو ووٹ دیں گے۔
سنیچر کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں سپیکر پرویز الہیٰ نے الیکشن کا شیڈول جاری کیا تو پانچ بجے تک دونوں امیدواروں نے اپنے اپنے کاغذات جمع کروا دیے تھے۔
دونوں طرف سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ انہیں مطلوبہ ممبران کی حمایت حاصل ہے۔
واضح رہے کہ وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے لیے 186 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے۔
اس سے قبل عثمان بزدار 2018 میں 196 ووٹ لے کر وزیراعلیٰ منتخب ہوئے تھے۔ اس وقت ق لیگ تحریک انصاف کی حلیف جماعت تھی۔
تاہم اب صورت حال یہ ہے کہ تحریک انصاف کے اندر پھوٹ پڑنے سے کئی ہم خیال گروپ وجود میں آ چکے ہیں۔ دو بڑے گروپوں جہانگیر ترین اور علیم خان نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔

جہانگیر ترین اور علیم خان نے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

جبکہ چوہدری پرویز الہی کا دعویٰ ہے کہ ترین گروپ کے تین ایم پی ایز نے ان کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ اس طرح غضنفر چھینہ کے گروپ نے بھی پرویز الہی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے۔
سابق وزیر اسد کھوکھر اور نذیر چوہان نے البتہ حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کر رکھا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پنجاب میں حمزہ شہباز وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہیں تو قومی اسمبلی میں ان کے والد شہباز شریف وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔
اتوار کو پنجاب اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے وقت قومی اسمبلی میں بھی وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہو رہی ہوگی۔
ق لیگ کی جانب سے قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کی حمایت کرنے پر اسے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی تھی جس کے بعد تحریک انصاف کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے استعفیٰ لے لیا گیا تھا۔

شیئر: