کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں بدھ کی شام موبائل فون انٹرنیٹ (تھری جی اور فور جی) سروسز اچانک بند کردی گئیں جس کے باعث صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
کوئٹہ کے علاوہ مستونگ، قلات، سوراب، خضدار، نوشکی، چاغی، واشک، کوہلو، سبی، بارکھان، لورالائی اور دکی سمیت 30 سے زائد اضلاع میں موبائل فون صارفین نے انٹرنیٹ کی اچانک بندش کی تصدیق کی ہے۔
حکومت بلوچستان کے ایک سینیئر سرکاری افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ داخلہ بلوچستان کی درخواست پر بلوچستان بھر میں انٹرنیٹ سروسز کو بند کردیا گیا ہے۔ ان کے بقول یہ فیصلہ سکیورٹی خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے اور یہ بندش 31 اگست تک برقرار رہ سکتی ہے۔
مزید پڑھیں
پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کی خاتون ترجمان نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے کے باوجود انٹرنیٹ کی بندش کی خبروں پر کوئی رد عمل نہیں دیا۔
بلوچستان حکومت کے سینیئر افسر کے مطابق اگست کا مہینہ صوبے میں سکیورٹی کے اعتبار سے حساس سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس دوران کالعدم بلوچ مسلح تنظیمیں 11 اگست، 14 اگست (پاکستان کا یومِ آزادی) اور 26 اگست (نواب اکبر بگٹی کی برسی) جیسے دنوں کو حملوں کے لیے استعمال کرتی رہی ہیں۔
سرکاری افسر نے بتایا کہ پچھلے سال بھی انہی دنوں بڑے حملے کیے گئے اور راستوں کی ناکہ بندی کی گئی تھی۔ 25 اور 26 اگست کی درمیانی شب نواب بگٹی کی برسی کے موقع پر موسیٰ خیل میں 23 مسافر کو بسوں سے اتار کر قتل کیا گیا۔ ان کے بقول رواں برس بھی ایسے حملوں کے خطرات موجود ہیں جس کے پیش نظر پیشگی اقدامات کے طور پر انٹرنیٹ سروس معطل کی گئی ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز احمد بگٹی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ عسکریت پسند تھری جی اور فورجی کو کمیونیکشن کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
انٹرنیٹ بندش کے باعث شہریوں کو آن لائن بینکنگ، کاروبار، تعلیمی سرگرمیوں، رشتہ داروں، دوستوں یا پھر اپنے دفاتر سے رابطے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ خصوصاً فری لانسرز کو کاروبار اور طلبہ کو آن لائن کلاسز اور تحقیقاتی کاموں میں دقت پیش آرہی ہے۔

ایک صارف قدرت اللہ نے کہا کہ ’عام دنوں میں بھی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں تھری جی اور فور جی سروسز کا معیار غیر تسلی بخش رہتا ہے، تاہم اب مکمل بندش نے ہماری لیے مشکلات کھڑی کردی ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ انہیں کاروبار کے لیے آن لائن پیسوں کی ترسیل کرنی پڑتی ہے جس کی وجہ سے آسانی رہتی تھی لیکن اب انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے انہیں بینک جانا پڑے گا۔
یہ پہلا موقع نہیں جب بلوچستان میں انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی ہوں۔ صوبے میں سکیورٹی کے لحاظ سے حساس اضلاع جیسے قلعہ عبداللہ، پشین، مستونگ، آواران، قلات، پنجگور، واشک، کیچ اور دیگر اضلاع میں انٹرنیٹ سروسز ماضی میں طویل عرصے تک معطل رہ چکی ہیں۔ اسی طرح احتجاج، عاشورہ، 12 ربیع الاول اور یومِ آزادی جیسے مواقع پر انٹرنیٹ سروس جزوی یا مکمل طور پر بند کی جاتی رہی ہے۔ تاہم اس بار کوئٹہ شہر میں بھی کئی ہفتوں تک سروس بند رکھنے کا فیصلہ غیرمعمولی قرار دیا جا رہا ہے۔