Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جی ڈی پی میں اضافے سے بے روزگاری کی شرح میں کمی کی امید، رپورٹ

جی ڈی پی 2022 میں 6.7 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے(فائل فوٹو عرب نیوز)
کے پی ایم جی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی عرب کی مجموعی گھریلو پیداوار( جی ڈی پی) میں متوقع اضافے سے رواں اور اگلے سال سعودی عرب میں بے روزگاری کی شرح میں کمی نظر آئے گی۔
عرب نیوز کے مطابق ٹیکس اور آڈٹ ایڈوائزری فرم نے پیش گوئی کی ہے کہ سعودی عرب کا جی ڈی پی 2022 میں 6.7 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے۔
کے پی ایم جی نے مزید کہا کہ جی ڈی پی میں نمو تیل کی پیداوار میں تیزی سے اضافے اور غیر تیل کی معیشت میں جاری بحالی سے متاثر ہوگی۔
2023 میں حقیقی جی ڈی پی کی نمو سست ہو سکتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 2022 کے رجحانات 2023 تک جاری رہنے کی توقع ہے حالانکہ حقیقی جی ڈی پی کی شرح نمو 3.9 فیصد تک کم ہو جائے گی کیونکہ بنیادی اثرات سال بہ سال توسیع کو محدود کرتے ہیں۔
کے پی ایم جی رپورٹس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سعودی عرب میں سالانہ اوسط افراط زر بالترتیب 2.7 فیصد اور 2022 اور 2023 میں 1.7 فیصد بڑھے گی۔
سعودی عرب نان آئل سیکٹرز پر اپنی توجہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ توقع ہے کہ مجموعی بے روزگاری کی شرح 2022 میں اوسطاً 6.3 فیصد اور 2023 میں 6 فیصد رہے گی جو کہ 2021 میں 6.6 فیصد کی تخمینی اوسط کے مقابلے میں ہے۔

سعودی عرب نان آئل سیکٹرز پر اپنی توجہ جاری رکھے ہوئے ہے (فوٹو عرب نیوز)

رپورٹ میں اگلے دو برسوں کے دوران مہارتوں میں مماثل ہونے کے امکان کی پیش گوئی کی گئی ہے کیونکہ سعودی عرب میں غیر ملکی داخلے کے لیے کووڈ پابندیاں ابھی بھی موجود ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری کشیدگی سعودی عرب کے لیے خطرات کا باعث بن سکتی ہے کیونکہ تیل استعمال کرنے والے بڑے ممالک کی جانب سے تیل کی پیداوار کو اس کے موجودہ اوپیک پلس وعدوں کے تحت طے شدہ حد سے زیادہ بڑھانے کے لیے دباؤ کا شکار ہے۔

شیئر: