Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پارلیمنٹ میں نشستیں مختص کی جا سکتی ہیں: احسن اقبال

انٹرنیٹ ووٹنگ سسٹم کو ہیک کیا جا سکتا ہے(فوٹو اردونیوز)
پاکستان کے وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ’اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کی حمایت کرتے ہیں تاہم ایک ایسا نظام ہونا چاہیے جس سے اوورسیز کو نمائندگی بھی ملے لیکن پاکستان کے انتخابی عمل کی سکیورٹی کی بھی گارنٹی کیا جائے۔‘
جدہ میں پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں شخصیات سے ملاقات اور اردونیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’اس وقت دینا میں کہیں بھی انٹرنیٹ بیسڈ ووٹنگ کا کوئی کامیاب ماڈل موجود نہیں ہے۔ انٹرنیٹ ووٹنگ سسٹم کو ہیک کیا جا سکتا ہے۔‘
 ’ہمیں ایک ایسا نظام وضع کرنا ہے جس سے اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں نمائندگی کا حق بھی ملے اور محفوظ طریقہ بھی ہو۔‘
انہوں نے تجویز دی کہ’ اس کی ایک شکل یہ ہو سکتی ہے کہ پارلیمٹنٹ میں خواتین کی طرح اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بھی نشستیں مختص کی جائیں۔ پارلیمنٹ میں جغرافیائی بنیادوں پر نارتھ امریکہ، یورپی یونین، مشرق وسطی کے حوالے سے نشستیں مختص کی جائیں جس پر اوورسیز کے نمائندے ان ڈائریکٹ الیکشن کے ذریعے منتخب ہوں اور انہیں نمائندگی ملے۔‘
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک محفوظ طریقہ ہے، اس میں کوئی ڈنڈی نہیں مار سکے گا۔ ان تجاویز پرانتخابی اصلاحات کمیٹی غور کرے گی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’انٹرنیٹ بیسڈ ووٹنگ دنیا میں کوئی قابل عمل نمونہ نہیں ہے۔ اگر یہ قابل عمل ہوتا تو امریکہ اور برطانیہ میں اس پر عمل کیا جاتا، جرمنی میں تو الیکڑانک ووٹنگ مشین کو بھی غیرآئینی قرار دیا گیا ہے، یہ بھی محفوظ طریقہ نہیں ہے۔‘
’فری اینڈ فیئر لیکشن کی شرط یہ  ہے کہ آپ جسے ووٹ دینا چاہتے ہیں اسی کو جائے اور ووٹر کی سیکریسی کو برقرار رکھا جائے۔ کسی کو یہ نہیں پتہ چلنا چاہیے کہ کسے ووٹ دیا گیا۔ اسی لیے دنیا میں بیلٹ پیپر کو اہمیت دی جاتی ہے۔‘
وفاقی وزیر نے کہا کہ ’اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کے حق کے معاملے میں اہم مسائل یہ ہیں کہ انتخابی مہم کیسے چلے گی۔ اصل اوورسیز تو خلیجی ملکوں میں ہیں اور یہاں ہر خلیجی ملک کا اپنا پولیٹیکل سسٹم ہے پھر کیا یہ ممالک پولنگ کرانے، انتخابی مہم چلانے کی اجازت دیں گے۔ یہ وہ مسائل ہیں جنہیں ایڈریس کرنے کی ضرورت ہے۔ انہیں مدنظر رکھ کر کوئی راستہ نکالنا ہوگا۔‘

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اب سی پیک پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے گا( فوٹو اردونیوز)

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ’ محفوط طریقہ یہی ہے کہ پارلیمنٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کی نمائندگی کے لیے نشستیں مختص کی جائیں لیکن یہ بات حتمی نہیں ہے۔  انتخابی اصلاحات کمیٹی میں اس پر بحث ہوگی۔ تجاویز کا جائزہ لے کر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔ کوشش ہوگی کہ اوورسز پاکستانیوں کو پارلیمنٹ میں نمائندگی ملے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’خلیجی ممالک نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سعودی عرب بھی چین کی طر پاکستان کا سب سے قابل اعتماد برادر ملک ہے جس نے ہر مشکل میں ہمارا ساتھ دیا اور ہمارے ساتھ کھڑا ہوا ہے‘۔
سی پیک کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ’ ن لیگ کے دور میں سی پیک پر چین کی طرف سے 29 ارب ڈالر کے منصوبے لائے گئے۔ پچھلے چار برسوں میں چین کی طرف سے ایک ڈالر کا کوئی نیا منصوبہ نہیں آیا۔ اس کی وجہ سابق حکومت کا رویہ ہے۔ انہوں نے چین پر مہنگے قرضے پاکستان پر لادنے کا الزام لگایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ چین نے دنیا کے سستے ترین قرضے ہمیں دیے۔ ان الزامات کے باعث چینی پیچھے ہٹ گئے‘۔
’اب سی پیک پر کام کی رفتار کو تیز کیا جائے گا۔ اسے بحال کریں گے تو گورادر بھی ترقی کرے گا۔ ملک کی معیشت بہتر ہوگی‘۔ 

وفاقی وزیر نے جدہ میں کمیونٹی کی نمایاں شخصیات سے ملاقات کی ہے( فوٹو اردونیوز)

احسن اقبال نے مزید کہا کہ ’ ملک معاشی، سفارتی اور انتظامی بحران سے گزر رہا ہے۔ معیشت کی بحالی، سرمایہ کاری ،سرکاری شعبے کے اعتماد کی بحالی، سفارتی تنہائی کا خاتمہ اور انتخابی اصلاحات بڑی ترجیحات ہیں‘۔
انہوں نے بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بڑی وجہ پالیسیوں میں عدم تسلسل کو قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ’ بیرون ملک ہماری ایک ہی شناخت ’پاکستان‘ ہونا چاہیے۔ پاکستان میں سب سے بڑا چیلنج داخلی پولائزیشن ہے جس میں اختلاف کو نفرت میں تبدیل کیا جا رہا ہے‘۔
’قومیں دیوالیہ اور تنہائی کا شکار ہوئی ہیں لیکن ان سے نکل آئی ہیں۔ دنیا میں ہر معاشی مسئلے کا حل موجود ہے۔ اگر کوئی قوم پولائزیشن اورانتشار کا شکار ہو جائے تو اس کا حل آسان نہیں ہوتا، اس کی بھاری قیمت عوام کو چکانی ہوتی ہے‘۔
احسن اقبال نے کہا کہ’ پاکستان میں جمہوری اور آئینی طریقہ سے حکومت تبدیل ہوئی ہے۔ بیرونی سازش کا ڈرامہ اپنی ناکام کارکردگی سے توجہ ہٹانے کے لیے کیا جا رہا ہے‘۔

شیئر: