Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا چوہدری پرویز الہی گورنر کا عہدہ سنبھالنے سے انکار کر سکتے ہیں؟

امجد شاہ کہتے ہیں اس کا اب ایک ہی حل ہے کہ معاملہ عدالت کو بھیجا جائے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
پنجاب میں سیاسی بحران ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو برطرف تو کر دیا ہے البتہ ان کی جگہ سپیکر صوبائی اسمبلی چوہدری پرویز الہی نے قائم مقام گورنر کا عہدہ سنبھالنے سے انکار کر دیا ہے۔
ان کے دفتر سے ویڈیو جاری کی گئی ہے جس میں وہ سپیکر چیمبر میں کام کرتے دیکھے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے گورنر آفس سے آئے سٹاف کو بھی واپس بھیج دیا ہے۔
اس نئی صورت حال کو آئینی ماہرین آئینی پیچیدگی سے تعبیر کر رہے ہیں۔
ممبر پاکستان بار کونسل امجد شاہ نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا ’یہ ایسی صورت حال ہے جسے نہ پہلے دیکھا ہے نہ سنا ہے۔ جو نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا ہے وہ آئین کی منشا کے مطابق ہے۔ اور جو ترتیب آئین میں درج ہے اسی کا سہارا لیا گیا ہے۔‘
امجد شاہ سمجھتے ہیں کہ ’گورنر کی کسی صورت میں عدم موجودگی سے پیدا ہونے والی صورت حال میں آئین یہ تقاضہ کرتا ہے کہ سپیکر صوبائی اسمبلی قائم مقام گورنر ہوں گے۔ تو میرے خیال میں اس ذمہ داری سے انکار نہیں کیا جا سکتا جو آئین آپ کے ذمے لگاتا ہے۔‘
تاہم بیرسٹر احمد پنسوٹا سمجھتے ہیں کہ بات اس وقت یہ نہیں کہ کسی نے انکار کیا ہے۔ ’بات یہ ہے کہ آپ نے جو نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے اس میں آئین کی تشریح کیا کی ہے؟‘
’میرے خیال میں صدر اور گورنر کے عہدے محض ڈاکخانے نہیں ہیں یہ آئینی عہدے ہیں، ان کی اپنی ذمہ داریاں ہیں۔ اگر اس کو ڈاکخانے کے طور پر استعمال کرنا ہے تو ان عہدوں کو ختم کر کے ڈاکیے ہی رکھ لیے جائیں۔ یہ منطق مجھے سمجھ نہیں آتی۔ ایک کام صدر کا ہے اس کو کوئی دوسرا کیسے کر سکتا ہے؟‘
یاد رہے تحریک انصاف کی حکومت ختم ہونے سے اب تک تمام سیاسی جماعتیں آئین کی اپنی اپنی تشریح کر رہی ہیں اور ایک دوسرے پر غیر آئینی اقدامات کے الزام لگا رہی ہیں۔
امجد شاہ کہتے ہیں اس کا اب ایک ہی حل ہے کہ معاملہ عدالت کو بھیجا جائے۔

وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو برطرف کر دیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

’اگر بات آئین کی تشریح کی ہے تو اس کا فورم عدالت ہے سیاسی جماعتیں نہیں۔ میرے خیال میں یہاں تشریح کا معاملہ ہے ہی نہیں بلکہ بحران کو طول دینے سے ہے اور نیت کا معاملہ ہے۔ جب آپ چاہیں کہ سیاسی عدم استحکام نہ ہو تو آپ ہر قدم پر وہی رویہ اپناتے ہیں تو کتنی بار عدالت جائیں گے؟‘
خیال رہے کہ پنجاب میں یکم مارچ سے ایسی صورت کا سامنا ہے چاہے وہ عثمان بزدار کا استعفی ہو یا نئے وزیراعلیٰ کا الیکشن یا پھر وزیراعلیٰ کا حلف، سیاسی کشمکش متعدد مرتبہ بات ہائی کورٹ میں جا کر ہی کسی نتیجے پر پہنچی ہے۔
اب بھی یہی کہا جا رہا ہے کہ یہ معاملہ بھی عدالت ہی دیکھے گی۔ تاہم ابھی تک نہ تو تحریک انصاف نے عدالت جانے کا اعلان کیا ہے اور نہ ہی ن لیگ نے اپنے کارڈ شو کیے ہیں۔
آئینی ماہرین کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس نیا گورنر لگانے کا ایک اور راستہ بھی ہے کہ سمری پھر صدر کو ارسال کی جائے اگر صدر 15 روز میں اس پر دستخط نہیں کرتے اور واپس بھیجتے ہیں تو وفاقی حکومت اور کابینہ پھر سمری صدر کو بھیجے اور یوں 10 دن تک اس پر عمل نہ ہونے کی صورت میں خود بخود نئے گورنر کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے اس سارے عمل میں کم از کم 25 روز درکار ہوں گے۔

شیئر: