Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قوت گویائی سے محروم جوڑے کے ’فسخ نکاح‘ کا مقدمہ عدالت کے لیے چیلنج

قوت گویائی سے محروم خاتون کا کہنا ہے کہ شوہرکا سلوک اچھا نہیں رہتا(فوٹو: ٹوئٹر)
جازان ریجن میں قوت گویائی سے محروم ایک جوڑے کے درمیان جھگڑے کے بعد معاملہ پولیس سٹیشن تک پہنچ گیا ہے۔ 
الوطن اخبار کی تفصیلات کے مطابق جازان میں رہنے والے قوت گویائی سے محروم ایک جوڑے کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوگیا تھا۔ جس کے بعد دونوں میاں بیوی کے درمیان نوبت علیحدگی تک جا پہنچی ہے۔
گزشتہ پانچ ماہ کے دوران گونگے میاں بیوی کے درمیان یہ تیسری بار جھگڑا ہوا تھا۔
تکرار کے بعد شوہر نے بیوی کو زدوکوب کرکے گھر سے نکال دیا تھا۔ خاتون نے ریاض کے طویق محلے کے پولیس سٹیشن پہنچ کر شوہر کے خلاف رپورٹ درج کرائی۔
اتفاقی طور پر اس وقت ریاض میں خاتون کا بھائی جازان سے آیا ہوا تھا۔ پولیس نے ان سے رابطہ کیا اور بہن کو ان کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ شوہر کے گھر سے جا کر ان کا سامان حاصل کر لیا جائے۔ 
شوہر نے پانچ سال کے بیٹے کو بیوی کے حوالے کرنے سے بھی انکار کیا ہے جس پر خاتون نے فسخ نکاح کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ انہوں نے جازان واپسی کے دوران بچے کی پرورش کا اختیار حاصل کرنے کی درخواست بھی دے دی۔ 
بیوی کا کہنا ہے کہ ’اس کا شوہر وعدے کرلیتا ہے مگر پورے نہیں کرتا۔ بچہ بیمار رہتا ہے، اس کا علاج نہیں کراتا۔ مجھے تنخواہ ملتی ہے تو اس پر قبضہ کر لیتا ہے۔‘ 
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان پہلے مقدمے کی سماعت آن لائن ہوئی تھی۔ گونگے شوہر نے وکیل کی مدد سے مقدمہ کیا تھا جبکہ بیوی کی ترجمانی ان کے بھائی نے کی تھی۔
دونوں کے درمیان مقدمے کی سماعت بھی ایک چیلنج بن گئی کیونکہ جج حضرات کو فریقین کا نقطۂ نظر سننے اور سمجھنے کے لیے اشاروں کی زبان جاننے والے ترجمان کی ضرورت پڑتی تھی۔

شیئر: