Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خیبرپختونخوا حکومت کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکلنے کا فیصلہ

بیرسٹر محمد علی سیف نے وفاقی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ غیرمستحق افراد کو بینظیر سپورٹ پروگرام میں شامل کر رہی ہے (فوٹو: کے پی حکومت)
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے معاون خصوصی بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ حکومت نے صوبے کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے نکالنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ احساس پروگرام کے تحت فلاحی کام جاری رہیں گے۔
اطلاعات کے مطابق وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور سلیم جھگڑا نے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ’وفاقی حکومت احساس کفالت پروگرام کا نام تبدیل کر کے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام رکھ کے اس پر سیاست کر رہی ہے۔‘
خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’ہم خیبر پختونخوا میں احساس کفالت راشن پروگرام جاری رکھیں گے اور اس کے لیے فنڈز صوبے کے خزانے سے جاری کیے جائیں گے۔‘
منگل کو پشاور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بیرسٹر محمد علی سیف نے صوبے کو بے نظیر انکم کارڈ سے نکالنے کی وجہ یہ بتائی کہ ’امپورٹڈ حکومت غیرمستحق افراد کو اس پروگرام مں شامل کرنے جا رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں انصاف فوڈ کارڈ کا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت 10 لاکھ غریب خاندانوں کو آٹے اور دیگر ضروری اشیا کے لیے ہر ماہ 2100 روپے دیے جائیں گے۔
’انصاف فوڈ کارڈ منصوبہ جولائی سے شروع ہو گا اور اس پر تقریباً 26 ارب روپے خرچ ہوں گے۔‘
بیرسٹر محمد علی سیف نے بتایا کہ اجلاس میں محکمہ خوراک نے یقین دہانی کرائی ہے کہ صوبے میں گندم کی کمی نہیں ہو گی اور خریداری میں اعشاریہ دو فیصد میٹرک ٹن کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔

بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام جاری رہے گا (فوٹو: سوشل میڈیا)

’فیصلہ صوبے کی ضرورت اور کمی کے خدشے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ اگر پنجاب سے گندم نہ ملی تو پاسکو یا پھر ٹی سی پی سے رجوع کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال مئی، جون اور جولائی میں بھی فلور ملز کو گندم کی ترسیل کی جائے گی۔
بیرسٹر محمد علی سیف نے یہ وضاحت بھی کی کہ صوبے میں عوامی فلاح کا کوئی منصوبہ بند نہیں کیا جائے گا۔
انصاف فوڈ کارڈ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ اس کے لیے احساس پروگرام کا ڈیٹا ہی استعمال کیا جائے گا۔

شیئر: