Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’’تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤگے‘‘عظیم نغمہ نگار حسرت جے پوری

فلم "برسات"کے گیتوں کی کامیابی سے انہیں شناخت ملی، 1971ء تک راج کپور کے ساتھ ان کی جوڑی قائم رہی، فلم "ہلچل"کا منظرنامہ بھی تحریر کیا

اجمل حسین۔ نئی دہلی

ہندی فلموں میں جب بھی ٹائٹل گیتوں کا ذکر ہوتا ہے، معروف نغمہ نگار حسرت جے پور ی کا، جن کی ہفتہ کے روز 95ویں سالگرہ منائی گئی، نام خاص طور پر لیا جاتا ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ حسرت جے پوری ہرقسم کے گیت لکھتے تھے لیکن فلموں کے ٹائٹل گیت لکھنے میں انہیں مہارت حاصل تھی۔ ہندی فلموں کے زریں عہد میں ٹائٹل گیت لکھنا بہت بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔فلم سازوں کو جب بھی ٹائٹل سانگ کی ضرورت ہوتی، حسرت جے پوری سے گیت لکھوانے کی گزارش کرتے۔ ان کے تحریر کردہ متعدد ٹائٹل گیتوں نے فلموں کو کامیاب بنانے میں اہم رول ادا کیا۔

حسرت جے پوری کے تحریر کردہ کچھ ٹائٹل سانگ ہیں: دیوانہ مجھ کو لوگ کہیں(دیوانہ) دل ایک مندرہے(دل ایک مندر ہے) رات اور دن دیاجلے( رات اور دن )تیرے گھر کے سامنے اک گھر بناؤں گا تیرے گھر کے سامنے ( این ایوننگ ان پیرس)گمنام ہے کوئی بدنام ہے کوئی(گمنام )’ دو جاسوس کریں محسوس کریں‘ وغیرہ۔ حسرت جے پوری 15 اپریل 1922کو راجستھان کے جے پور شہر میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام اقبال حسین تھا۔انہوں نے انگریزی میڈیم سے عصری تعلیم حاصل کی اور پھر اپنے دادا فدا حسین سے گھر پر ہی اردو اور فارسی سیکھی۔حسرت نے تقریباََ 20 سال کی عمر میں شاعری شروع کی اور چھوٹی چھوٹی نظمیں لکھنے لگے ۔حسرت جے پوری نے 1940 میں کام کی تلاش میں ممبئی کا رخ کیا اورگزر بسر کے لئے بس کنڈکٹر کے طور پر کام کرنا شروع کیا جس کے لیے انہیں ماہانہ 11 روپے تنخواہ ملتی تھی۔ دریں اثنا انہوں نے مشاعروں میں شرکت شروع کی۔ اسی دوران ایک پروگرام میں پرتھوی راج کپور ان کے گیت سے بہت متاثر ہوئے۔

انہوں اپنے بیٹے راج کپور کو حسر ت جے پوری سے ملنے کا مشورہ دیا۔ راج کپور ان دنوں اپنی فلم برسات کے لیے گیت کار کی تلاش میں تھے۔انہوں نے حسرت جے پوری کو دعوت نامہ بھیجا۔ ان کی راج کپور سے پہلی ملاقات رائل اوپیرا ہاؤس میں ہوئی۔ انہوں نے فلم برسات کے لیے ان سے نغمہ لکھنے کی گزارش کی۔یہ محض اتفاق ہی ہے کہ فلم برسات ہی موسیقار شنکر جے کشن کی بھی پہلی فلم تھی۔

راج کپور کی درخواست پر شنکر جے کشن نے حسرت جے پوری کو ایک دھن سنائی اور اس پر ان سے گانا لکھنے کے لئے کہا۔ دھن کے الفاظ کچھ یوں تھے: امبووا کا پیڑہے وہیں منڈیر ہے آجا میرے بالما کاہے کی دیر ہے شنکر جے کشن کی اس دھن کو سن کر حسرت جے پوری نے جو گیت لکھا ،وہ یوں ہے: جیا بے قرار ہے چھائی بہار ہے آجا میرے بالما تیرا انتظار ہےحسرت جے پوری 1949 میں ریلیز ہونے والی فلم برسات میں اس گیت کی کامیابی کے بعد بطور گیت کار اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔برسات کی کامیابی کے بعد راج کپور، حسرت جے پوری اور شنکر جے کشن کی جوڑی نے کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔ راج کپور کے ساتھ حسرت جے پوری کی جوڑی 1971 تک قائم رہی۔ گیت کار شلیندر کے ساتھ نغمہ نگار حسرت جے پوری نے راج کپور کیلئے 1971تک گیت لکھے۔شلیندر کی موت اور ’’میرا نام جوکر ‘‘ اور ’’کل آج اور کل ‘‘کی ناکامی کے بعد راج کپور نے دیگر موسیقاروں اور گیت کاروں کی خدمت حاصل کرنا شروع کردیں۔راج کپور فلم پریم روگ کے ذریعے حسرت صاحب کو واپس لینا چاہتے تھے مگر قرعہ فال امیر قزلباش کے نام نکلا،لیکن ’’رام تیری گنگا میلی ‘‘ میں راج کپور نے حسرت کو ایک گیت لکھنے کو کہا اور اس فلم کے لئے حسرت نے’’ سن صاحبہ سن، پیار کی دھن ‘‘ نغمہ لکھا جو اس فلم کا سب سے زیادہ مقبول گیت ثابت ہوا۔ گیت کار شلیندرنے ’’تیسری قسم ‘‘نامی فلم پروڈیوس کی تب انہوں نے اس فلم کے گیت حسرت سے لکھوائے۔ حسرت نے 1951کی فلم ’’ہلچل‘‘ کے منظرنامے بھی لکھے تھے۔بطور نغمہ نگار ان کی آخری فلم ’’ہتیا:دی مرڈر‘‘ 2004تھی۔ حسرت کوجے پوری کو دو مرتبہ فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔حسرت ورلڈ یونیورسٹی ٹیبل کے ڈاکٹریٹ ایوارڈ اور اردو کانفرنس میں جوش ملیح آبادی ایوارڈ سے بھی نوازاگیا۔فلم میرے حضور میں ہندی اور برج زبان پر مشتمل نغمہ جھنک جھنک تیری باجے پائلیا، کے لیے انہیں امبیڈکر ایوارڈ سے نواز گیا۔ حسرت جے پوری نے یوں تو بہت سے رومانوی نغمے لکھے لیکن حقیقی زندگی میں انہیں اپنا پہلا پیار نہیں مل پایا۔بچپن میں انہیں ایک ہندو لڑکی رادھا سے عشق ہوگیا تھا لیکن انہوں نے اس کااظہار نہیں کیا۔

انہوں نے بذریعہ خط محبت کا اظہار کرنا چاہا لیکن رادھا کو خط دینے کی ہمت نہیں کرپائے۔ بعد میں راج کپور نے اپنی فلم سنگم میں اس خط میں تحریرکردہ نظم’یہ میراپریم پتر پڑھ کر،تم ناراض مت ہونا،کابخوبی استعمال کیا۔ حسرت جے پوری نے اردو اور ہندی میں کئی کتابیں لکھیں۔ حسرت جے پوری نے تین عشرے پر محیط اپنے فلمی کیریئر میں 300 سے زائد فلموں کے لیے تقریبا 2000 گیت لکھے۔اپنے نغموں او ر گیتوں سے کئی برسوں مسحور کرنے والا یہ شاعر اور نغمہ نگار نے17 ستمبر 1999 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گیالیکن ان کا تحریر کردہ نغمہ’ تم مجھے یوں بھلا نہ پاؤ گے ،جب کبھی بھی سنو گے گیت میرے،سنگ سنگ تم بھی گنگناؤگے ،آج بھی حسرت جے پوری کی یاد دلاتا ہے۔

شیئر: