Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب کی مجموعی ملکی پیداوار میں رواں سال 10 فیصد اضافہ متوقع

اوپیک پلس کے دیگر رکن تیل کا کوٹہ پورا کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ (فوٹو: عرب نیوز)
سعودی عرب میں تیل اور تیل کے علاوہ دیگر شعبوں میں بڑھتی ہوئی کاروباری سرگرمیوں کے باعث رواں سال مملکت کی مجموعی پیداوار میں 10 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
عرب نیوز کے مطابق لندن میں قائم آزاد تحقیقی فرم کیپٹل اکنامکس کے ایک حالیہ نوٹ کے مطابق اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ ایک دہائی کے دوران سب سے زیادہ سالانہ ترقی کی شرح ہوگی۔

ورلڈ بینک کے مطابق 2022 میں توانائی کی قیمت میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

کیپٹل اکنامکس فرم کو توقع ہے کہ سعودی عرب تیل کی پیداوار میں نمایاں اضافے کی وجہ سے متوقع 10 فیصد نمو حاصل کر لے گا جس کے ساتھ مالیاتی پالیسی میں متوقع نرمی بھی شامل ہے۔
یہ تخمینہ رواں ماہ کے آغاز میں جاری ہونے والی پہلی سہ ماہی کے جی ڈی پی کے تخمینے کی پیروی کرتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2021 کی آخری سہ ماہی کے بعد سے معیشت میں 2.2 فیصد اضافہ ہوا جو سال بہ سال 9.6 فیصد ہے اورگذشتہ 11 سال میں سب سے زیادہ شرح نمو ہے۔
کیپٹل اکنامکس نے پیش گوئی کی ہے کہ سعودی عرب موجودہ اوپیک پلس معاہدے کے تحت توقع سے زیادہ تیزی سے تیل پیداوار میں اضافہ کرے گا۔
اگرچہ سعودی عرب نے ابھی تک اپنا اوپیک پلس کا کوٹہ پورا نہیں کیا لیکن یہ ان چند اراکین میں سے ایک ہے جو پیداوار میں نمایاں اضافہ کر رہے ہیں۔

سعودی عرب اوپیک پلس معاہدے کے تحت تیل پیداوار میں اضافہ کرے گا۔ (فوٹو: عرب نیوز)

اوپیک پلس کے دیگر رکن ممالک اپنا تیل کا کوٹہ پورا کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
ورلڈ بینک کے مطابق 2022 میں توانائی کی قیمتوں میں 50 فیصد سے زیادہ اضافہ متوقع ہے جب کہ 2023 اور 2024 میں اس میں قدرے کمی کی توقع کی جا رہی ہے۔
کیپٹل اکنامکس کی رپوٹ میں اشارہ دیا گیا ہے کہ پالیسی سازوں سے توقع کی جاتی ہے کہ  تیل کے علاوہ دیگر شعبوں کی سرگرمیوں کو تیز کرنے کے لیے مالیاتی پالیسی میں نرمی کریں گے۔
کیپٹل اکنامکس کی طرف سے پیش کردہ 10 فیصد کا اعداد و شمار آئی ایم ایف کے حالیہ تخمینوں سے کہیں زیادہ ہے جس نے 2022 میں سعودی معیشت کی شرح نمو 7.6 فیصد ہونے کی پیش گوئی کی تھی جیسا کہ اپریل 2022 میں جاری ہونے والے اس کے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک میں ذکر کیا گیا ہے۔
 

شیئر: