Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 چئیرمین نیب ریٹائرڈ جسٹس جاوید اقبال نے عہدے کا چارج چھوڑ دیا

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سپریم کورٹ کے سابق جج ہیں۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
 چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے چار سال آٹھ ماہ بعد اپنے عہدے کا چارج چھوڑ دیا۔
جمعرات کو نیب کے ایک اہل کار نے تصدیق کی کہ اپنے عہدے اور اس کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس کی معیاد ختم ہونے کے بعد جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے چارج چھوڑ دیا۔
انہوں نے جمعرات کو نیب کے افسران اور اہلکاروں سے الوداعی ملاقاتیں کیں۔
جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال اپنی مدت اکتوبر 2021 میں پوری کر چکے تھے مگر پی ٹی آئی کی حکومت نے ایک متنازع آرڈیننس کے ذریعے نئے چیئرمین کی تعیناتی تک ان کے کام جاری رکھنے کی گنجائش نکالی تھی۔
مگر آج آرڈیننس کی مدت ختم ہوتے ہی چئیرمین نیب کی کرسی بھی خالی ہو جائے گی۔
 موجودہ چیئرمین نیب کی تعیناتی پاکستان پیپلز پارٹی کی مشاورت سے مسلم لیگ نواز کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے  8 اکتوبر 2017 کو کی تھی۔ پھر وہ وقت بھی آیا کہ جسٹس (ریٹائرڈ) جاوید اقبال ہی کے دور میں شاہد خاقان عباسی پر نیب کیس بنا اوروہ گرفتار بھی ہوئے۔

جسٹس جاوید اقبال کون ہیں؟

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سپریم کورٹ کے سابق جج ہیں۔ وہ اپنے کیرئیر کے بیشتر دورانیے میں تنازعات کا شکار رہے۔ وہ سپریم کورٹ کے ان ججوں میں شامل تھے جنہوں نے سابق فوجی ڈکٹیٹر صدر پرویز مشرف کے پہلے پی سی او  عبوری آئینی حکم نامے کے تحت حلف اُٹھایا تھا۔

چئیرمین نیب کو اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت کے خلاف مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر کیس بند کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ (فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

واضح رہے کہ سابق فوجی آمر کے دور میں مارچ سنہ 2007 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر ہونے کے بعد اُنہیں پاکستان کا قائم مقام چیف جسٹس مقرر کیا گیا تھا جسے انہوں نےقبول کر لیا تھا۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سپریم کورٹ کے اس بینچ کی سربراہی بھی کر رہے تھے جس نے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کو وردی میں صدارتی انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق درخواستوں کے بارے میں حکم دیا تاہم اس کے ساتھ یہ شرط بھی لگا دی کہ جب تک پرویز مشرف اپنی وردی نہیں اتاریں گے (جس کا اُنہوں نے قوم سے خطاب کے دوران وعدہ کیا تھا) اس وقت تک الیکشن کمیشن ان انتخابات کا اعلان نہیں کرے گا۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اس سات رکنی بینچ کا حصہ تھے جس نے جنرل مشرف کی جانب سے نومبر2007 میں لگائی گئی ایمرجنسی کے بعد اسی رات یہ حکم جاری کیا تھا کہ انتظامیہ ان احکامات کو تسلیم نہ کرے۔

بطور چیئرمین نیب کون سے تنازعات کا شکار ہوئے؟

اکتوبر 2017  کو اپنا عہدہ سنبھالنے کے چند ہی ماہ بعد چیئرمین نیب کو اس وقت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے ایک غیرمعروف لکھاری کے اخباری کالم پر سابق وزیراعظم نواز شریف اور دیگر شخصیات کے خلاف 4.9 ارب ڈالر کی رقم انڈیا بھجوانے کی شکایات کا نوٹس لیا اور باقاعدہ نیب کا اعلامیہ جاری کر دیا۔
تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ کالم نگار نے جھوٹا الزام عائد کیا تھا جس کی بنیاد ورلڈ بینک کی مائیگریشن ریمیٹنس بک 2016 سے غلط اقتباس تھا جو اس مفروضے پر مبنی تھا کہ انڈیا سے پاکستان آنے والے مہاجرین انڈیا رقم واپس بھیجتے ہیں۔
بعد میں نواز شریف کے لیگل نوٹس پر نیب کو وضاحت کرنا پڑی اور ڈی جی نیب لاہور میجر ریٹائرڈ شہزاد سلیم نے ایک ٹی وی شو میں تسلیم کیا کہ نواز شریف کے خلاف انڈیا رقم بجھوانے کا الزام جھوٹا تھا۔

جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال اپنے کیرئیر کے بیشتر دورانیے میں تنازعات کا شکار رہے۔ (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

اس کے بعد صحافی جاوید چوہدری نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کے انٹرویو کی روداد اپنے کالم میں لکھی، جس میں اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت کے خلاف کرپشن کیسز پر بات کی گئی تھی۔
بعد میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے اس انٹرویو کی تردید جاری کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ چیئرمین نیب کے حوالے سے بیانات درست نہیں اور کالم میں حقائق کو مسخ کرکے پیش کیا گیا ہے۔
مئی 2019 میں چئیرمین نیب ایک بار پھر بڑے تنازع کا شکار ہوئے جب ایک مقامی ٹی وی نے ان کی ایسی ویڈیو اور آڈیو نشر کی جس میں مبینہ طور پر ان کو ایک سائلہ خاتون سے نازیبا گفتگو کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو سکینڈل نے بھی روایتی اور سوشل میڈیا پر تہلکہ مچایا اور تاہم حکومت نے اس ویڈیو کا فرانزک آڈٹ نہیں کروایا۔
نیب ترجمان نے ٹی وی چینل پر چیئرمین نیب کے حوالے سے نشر ہونے والی ویڈیو کے بعد اس خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے اسے حقائق کے منافی، من گھڑت، بے بنیاد اور جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈہ قرار دیا تھا۔
نیب کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب کے حوالے سے یہ خبر بلیک میلنگ کر کے نیب ریفرنس سے فرار کا راستہ ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ اس خبر کے پیچھے بلیک میلرز کا ایک گروپ ہے اور اس عمل کا مقصد ادارے اور چیئرمین نیب کی ساکھ کو مجروح کرنا ہے۔
چئیرمین نیب کو اس وقت کی پی ٹی آئی حکومت کے خلاف مالم جبہ اور ہیلی کاپٹر کیس بند کرنے پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کے دور میں لاہور میں اساتذہ کو ہتھکڑیوں میں لانے کی ویڈیو پر بھی خاصی تنقید ہوئی تھی۔

اپنا عہدہ سنبھالنے کے چند ہی ماہ بعد چیئرمین نیب نے نواز شریف اور دیگر شخصیات کے خلاف 4.9 ارب ڈالر کی رقم انڈیا بھجوانے کی شکایات کا نوٹس لیا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)

گزشتہ برس نومبر میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ نیب کی جانب سے 821 ارب روپے کی ریکوری کی گئی جب کہ قومی خزانے میں صرف 6.5 ارب روپے جمع کرائے گئے ہیں۔

شیئر: