Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل درآمد کے باوجود ڈالر مہنگا کیوں؟

ڈالر کی قمیت دو روپے 96 پیسے اضافے کے بعد 203 ہوگئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور روپے پر بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث انٹر بینک میں ایک مرتبہ پھر ڈالر کی قدر 203 روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔
فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 203 روپے 50 پیسے ہو گئی ہے۔ 
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو اپنے اخراجات میں کمی کرنا ہوگی اور اس کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔ 
ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی سخت شرائط پر عمل درآمد کے باوجود روپے پر دباؤ کم نہیں ہو سکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت ابھی تک سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے جبکہ وفاقی وزراء کے مسلسل غیر ذمہ دارانہ بیانات اور رویے بھی صورتحال کو متاثر کر رہے ہیں۔ 
ظفر پراچہ کے مطابق تیل کی ادائیگی طے شدہ معاملہ تھا، اگر موثر پلاننگ کی جاتی تو صورتحال اس طرح خراب نہیں ہوتی جیسی ہوتی نظر آ رہی ہے۔
’آئی ایم ایف کے علاوہ دوست ممالک کی جانب سے بھی ڈالر دینے کی بات کی گئی ہے لیکن ابھی تک رقم ٹرانسفر نہیں ہوئی۔ ایسی صورتحال میں حکومت کو سنجیدگی سے ملکی معیشت کے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ سب سے اہم چیز حکومت کے لیے اپنے اخراجات کم کرنا ہیں۔‘
سپیکٹرم سیکیورٹیز کے ہیڈ ریسرچر عبدالعظیم کا کہنا ہے کہ ’آئی ایف ایم سے معاملات طے ہونے پر قسط کی ادائیگی جلدی ہونے کی امید تھی۔ لیکن اب اطلاعات آ رہی ہیں کہ قسط کی رقم جولائی تک آئے گی۔ ایسی صورتحال میں دو ماہ گزارنا بھی موجودہ حکومت کے لیے آسان نہیں ہوں گے۔‘
’عالمی سطح پر تیل کی قیمتیں اس وقت بڑھ رہی ہیں۔ پاکستان کو اس کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ پاکستان کے لیے دو ماہ تک ایسے ہی معاملات چلانا آسان نہیں ہو گا۔‘
فاریکس ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر کی قمیت دو روپے 96 پیسے اضافے کے بعد 203 روپے 46 پیسے پر ٹریڈ ہو رہی ہے۔

شیئر: