Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سی پی آر کو نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ ’اچھا اقدام‘

وزیراعظم نے سکولوں میں سی پی آر کی تربیت کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کی حکومت نے ہنگامی صورت حال میں ابتدائی طبی امداد کارڈیوپلمنری ریسسیٹیشن (سی پی آر) کی تربیت سکولوں کی سطح پر نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اتوار کو وزیراعظم آفس سے جاری پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ ’تربیت کے حوالے سے سٹریٹیجک ریفارمز کے سربراہ سلمان صوفی کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اس ضمن میں فوری طور پر ضروری اقدامات کریں۔‘
اقدام کے حوالے سے سلمان صوفی کا کہنا ہے کہ تربیت کو نصاب میں شامل کیے جانے سے لاکھوں زندگیاں بچانے میں مدد ملے گی۔
 ان کا مزید کہنا تھا کہ سکولوں کے علاوہ ایک مہم بھی چلائی جائے گی جس میں ہر شہری کو یہ تربیت دی جائے گی۔
ان کے مطابق ’اگلے ہفتے ملک گیر مہم کے لیے مکمل لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔‘
سٹریٹیجک ریفارمز کے سربراہ سلمان صوفی نے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا ’سی پی آر سے دنیا میں ایسے مقامات پر بے شمار جانیں بچائی گئیں جہاں فوری طور پر طبی امداد کا ملنا مشکل تھا۔‘
انہوں نے مزید لکھا ’آئیے سیکھیں اور ذمہ دار شہری بننے کا ثبوت دیں۔‘

سی پی آر کیا ہے؟

پمز ہسپتال اسلام آباد سے وابستہ ڈاکٹر فیض اچکزئی نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ جان بچانے کا ایک ہنگامی طریقہ کار ہے، جو اس وقت آزمایا جاتا ہے جب اچانک کسی کی دل کی دھڑکن بند ہو جائے یا پھر سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہو، اس کے لیے مریض کو پیٹھ کے بل لٹایا جاتا ہے۔
ان کے مطابق اس میں مریض کے سینے پر دونوں ہاتھ رکھ دباؤ ڈالا جاتا ہے اور منہ کے ذریعے سانس بحال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر سانس کی آمدورفت محسوس نہ ہو یا نبض کی رفتار مدھم ہو تو یہ عمل کیا جاتا ہے۔

تربیت کا مقصد ہے کہ ایمبولینس کے پہنچنے تک مریض کو بچانے کی کوشش کی جائے (فوٹو: اے پی پی) 

’دونوں ہاتھوں کو جوڑ کر سینے پر ایک منٹ میں 30 بار دباؤ ڈالا جاتا ہے جبکہ منہ کے ذریعے سانس بحال کرنے کی کوشش بھی کی جاتی ہے۔ اس سے دماغ اور جسم کے دیگر ضروری اعضا کی طرف خون کی فراہمی بحال کرنے میں مدد ملتی ہے۔‘
جن ہنگامی حالات میں سی پی آر کی ضرورت پڑتی ہے ان میں ہارٹ اٹیک، بجلی کا جھٹکا لگنا، پانی میں ڈوبنا، دم گھٹ جانا، زہریلی چیز کھانے اور الرجی سے حالت بگڑنا شامل ہیں۔
ڈاکٹر فیض اچکزئی کا یہ بھی کہنا تھا کہ نصاب میں اس تربیت کو شامل کرنا ایک اچھا اقدام ہے تاہم ضروری ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کو یہ آگاہی ہو کہ ڈاکٹر یا ایمبولینس کے پہچنے تک ہنگامی حالات میں کیا کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ صرف دل کے مسائل ہی نہیں بلکہ کسی بھی ہنگامی صورت میں فرسٹ ایڈ دینے کے بارے میں معلومات سب کو ہونی چاہییں۔
انہوں نے بتایا کہ اگر کسی کو آگ لگ جائے، کسی وجہ سے شریان کٹ جائے، سانپ، بچھو وغیرہ کاٹ لے یا پھر کوئی ایمرجنسی، ان  میں ابتدائی طبی امداد دینے کے بارے میں آگہی اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

شیئر: