Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان میں امن کوششوں کیخلاف سازش

داعش کے حوالے سے کو خطرناک بم امریکہ نے گرایا وہ طالبان کیلئے بھی انتباہ ہے کہ مخالفانہ قدم سے ان کا بھی ایسا ہی حشر ہو سکتا ہے

* * * سید شکیل احمد***

ماسکو میں گزشتہ جمعہ افغانستان سے متعلق گیا رہ ملکو ں کی کا نفر نس نے مطالبہ کیا کہ طالبان سے مذاکر ات کر کے افغانستان میں امن کی راہ بحال کی جائے کیو نکہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں اور نہ طا قت کے ذریعے کوئی مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے ۔ اجلا س میں چین ، پاکستان، ایر ان، ترکستان،روس، تاجکستان وغیر ہ کے علا وہ ہندوستان بھی شریک ہو ا، سبھی شریک ممالک کے اتفاق رائے سے اعلا میہ جاری ہو ا ہے۔ اس اجلا س میں امریکہ کو بھی شرکت کی دعوت دی تھی لیکن اس نے اس دعوت کو مسترد کردیا تھا ۔ جس سے اندازہ ہو تا ہے کہ امریکہ، افغانستان کے بارے میں اپنی ہی سو چ رکھتا ہے۔ یہ سو چ کیا ہے وہ طاقت کے بل بوتے اور افغانستان میںسکو ن امن غارت رکھ کر اپنا تسلط بر قرار رکھنا چاہتا ہے حالانکہ اس کا سب سے زیا دہ چونچال بانکا حلیف ہند اس کا نفرنس میںشریک ہو ااور اس نے بھی اعلا میہ سے کلی اتفاق کیا ۔گویا ہند امریکی پا لیسی کے بر عکس اس امر کا قائل ہے کہ افغانستان میں امن قائم کر نے کا واحد را ستہ طالبان کے ساتھ مذاکرات ہی ہیں ۔ ما سکو کا نفرنس بہت اہمیت کی حامل ہے اور اس سے ایشیا کے اس خطے میں دور رس اثرات مر تب ہو ں گے ۔ ماسکو کانفرنس کے انعقاد اور اس کے مو قف یا فیصلے نے امریکہ کو خطے میں تنہا کر دیا ہے کیو نکہ سب نے امر یکہ کی پالیسیوں کے برخلا ف فیصلہ دیا ہے ۔ امریکہ کیا چاہتا ہے اس پر کا فی سیر حاصل بحث و مباحث ہو تا رہتا ہے تاہم یہ یقین سے کہا جا تا ہے کہ امر یکہ افغانستان سے بھالو کے کمبل کی طر ح لپٹ گیا ہے اور ایسی تما م کا وشو ں کو سبو تاژ کر تا ہے جو امن کے قیا م کے لئے کی جا تی ہیں۔ما سکو کا نفرنس کے بارے میں بھی روس نے امر یکہ پر ایسا ہی الزام لگایا تھا اور کا نفرنس کو سبو تاژ کرنے کی کو شش میں اس نے انسانیت سے بھی دور ہو کر ایسی حرکت کی کہ عقل دنگ رہ گئی ہے ۔

جمعہ کی صبح ماسکو میں افغانستان سے متعلق کا نفر نس ہو نے جارہی تھی تو اسی رات یعنی جمعہ کی رات امریکہ نے افغانستان کے صوبہ ننگر ہا ر کے ضلع اچن پر 9800کلو گر ام وزنی بم گرایا جس کے بارے میں کہا گیا کہ اس بم سے داعش کے کم از کم 36 دہشت گر د ما رے گئے گویا صرف اتنی مختصر تعدا د کو ہلا ک کر نے کی غرض سے دنیا کے طاقتور ترین اور تباہ کن بم کو استعمال کیا گیا ۔ کیا اس حملے سے افغانستان سے داعش کا خاتمہ ہو گیا؟ ایسا نہیں ہے اس بم کے استعمال سے کیا مقاصد حاصل کئے گئے ہیں ۔ آئیے پہلے اس بم کا مختصر جائزہ لیتے ہیں ، اس خوفنا ک بم کا نا م GBU. 43ہے ۔اس دیو ہیکل بم کے بارے میںکہا گیا ہے کہ یہ غیر ایٹمی بم ہے ، جب بم کی جگہ کا کوئی تجزیہ کرے گا تب معلو م ہو گا کہ غیر ایٹمی ہو نے میں صداقت ہے بھی یا نہیں ۔بہر حال یہ پہلا طاقتور ترین بم ہے جو پہلی بار استعمال ہو ا ہے۔ اس کا ٹیکنکل نا م Massive Ordnance Air Blast Bomb ہے۔ ہلاکت خیز ی کی بنا ء پر اس کو بمو ں کی ما ں کہا جا تا ہے۔10 ٹن وزنی اور 30 فٹ لمبے اس بم کا قطر40 انچ ہے ، جس میں گیا رہ ٹن دھما کا خیز مادہ کو ٹ کو ٹ کر بھرا جا تا ہے ، کہنے کو تو یہ غیر ایٹمی بم ہے لیکن اس کی ہلا کت خیزی کے مقابلے میں ہیر و شیما پر گر ائے جا نے والے ایٹم بم کی ہلا کت خیزی کچھ بھی نہیں ہے ۔

بموں کی ماں کو افغانستان کے جس شہر پر گرایا گیا ہے اس کی آبادی 95 ہز ار ہے جہا ں ہو نے والی تباہی و بربادی کے بارے میں ہنو ز کوئی درست اعدا و شما ر میسر نہیں ہو ئے تاہم ماہر ین کا کہنا ہے کہ پو رے شہر کے ملیا میٹ ہو جا نے کے امکا نا ت ہیں ۔ ایک چھو ٹے سے مقصد کے لئے دنیا کا طا قتور ترین بم استعمال کر نے کی پشت پر کیا امریکی مقاصد کا رفر ما تھے ، اس کا جا ئزہ لیا جائے تو یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ یہ تجر بہ رو س کو امر یکی بر تری اور ون ورلڈ پا ور کا رعب دینے کے لئے تھا کیو نکہ یہ مدر بم عرا ق پر حملہ کرنے سے قبل جلدی میں تیا ر کیا گیا تھا مگر وہا ں استعمال نہیںکیا گیا ۔ یہ بم زیر زمین تنصیبات اور سرنگین تباہ کر نے کے لئے تیا ر کیا گیا ہے جس کی قیمت 16 لا کھ ڈالر ہے ۔

اس کو پہلی بار 2003ء میں تیا ر کیا گیا تھا، اس کو جہا ز سے پیرا شو ٹ کے ذریعے گرایا جا تا ہے ، اس بم کے گرائے جا نے پر سب سے زیا دہ حقیت پسند انہ تبصرہ افغانستان کے سابق صدر حامد کر زئی نے کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنے خطر نا ک اور جدید ہتھیا رو ں کے تجر با ت کی لیبارٹری افغانستان کو بنا رکھاہے ۔ روس کا بھی اس کیلئے جو اب تھا کہ 2007ء میں اس نے ایسا ہی طا قتور بم بنایا تھا اور اس کے تجر بے کے وقت کہا تھا کہ اس نے دنیا کا سب سے زیا دہ طا قتور بم بنایا ہے اور اس کو Father of Boms یعنی بمو ں کا باپ قر ار دیا تھا ، گویا روس کے پاس بمو ںکا باپ اور امر یکہ کے پا س اب بمو ں کی ما ں ہے۔خیر یہ بات تو ازراہ تفنن کہی ہے ، حقیقت یہ ہے کہ بم کاتجر بہ کر نے کے لئے ایسا وقت چنا کہ افغانستان کے بارے میں امن کا نفرنس کے مو قع پر اس کا حملہ کیا گیا تاکہ کانفرنس کے شرکا ء آگاہ ہو جا ئیں کہ طاقت کا منبع رو س نہیں امر یکہ ہے ۔

روس کے لئے خصوصی طورپر پیغام تھا کہ ایک تو شام کے بارے میں روس نے سلا متی کو نسل میں قر ار داد کو ویٹو کر دیا ، دوم شام پر امریکی میزائل حملے کے ردعمل میں روس نے جو اقدام کئے اس کا بھی جو اب تھا اور سوم یہ کہ امریکہ یہ بتانا چاہتا ہے کہ افغانستان کے حوالے سے وہی اس خطے کا مائی با پ ہے اور کسی دوسرے کو اس خطے کے بارے میں کوئی فیصلہ اس کے لئے قابل قبول نہیں چنا نچہ وہ کسی کی یہا ں کوئی مداخلت قبول نہیںکر ے گا ۔ جہا ں تک ما سکو کا نفر نس کا تعلق ہے تو اس سلسلے میں نتائج کا انتظار کر نا ہو گا ۔ طالبان کو بھی اس کا نفر نس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی مگر انھو ں نے بہت تاخیر سے شرکت کر نے سے انکا ر کر دیا مگر انکا ر کی وجہ قابل فہم قر ا ر نہیں پا تی ، اگر طالبان اس کا نفر نس کا حصہ بن جا تے تو کا نفرنس کو کا نفرنس کے مخالفین کے مقابلے میں کا فی تقویت مل جا تی ، اگر دیکھا جا ئے تو داعش کے حوالے سے جو خطرنا ک بم امریکہ نے استعمال کیا ہے وہ طالبان کو بھی تنبیہ کر تا ہے کہ انہوں نے امریکہ کے خلا ف یا اس کی منشا ء کے خلاف کوئی قدم بڑھایا تو ان کو بھی ایسے انجا م سے دوچا ر کیا جا سکتا ہے ، جہا ں تک بم کے استعمال کا تعلق ہے اس سے معصوم لو گو ں کی جو ہلاکتیںہو ئی ہیں ا س کی ذمہ داری امر یکہ کے ساتھ ساتھ خود اشرف غنی پر بھی عائد ہوتی ہیں۔ امریکی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ اچی شہر پر حملہ افغانستان کی فوج کی درخواست پر کیا گیا اور ظاہر ہے کہ افغانستان کی فوج نے کس کے حکم پر درخواست کی ہو گی وہ اشرف غنی ہی ہیں ۔ فی الحال ماسکو کا نفرنس کے بارے میں اتنا کہا جا سکتا ہے کہ

 ابھی شیشہ ہو ں تبھی چبھتا ہو ں سبھی کو

 جب آئینہ ہوجا ؤں گا زمانہ دیکھے گا مجھے

شیئر: