Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر بائیڈن شاہ سلمان اور ولی عہد سے ملاقات کے لیے تاریخی دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل اور فلسطین میں دو دن گزارنے کے بعد اپنے دورۂ مشرق وسطیٰ کے آخری پڑاؤ سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ دو روزہ دورہ سعودی عرب کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کریں گے۔
جمعے کے روز جدہ کے شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے رائل ٹرمینل پہنچنے پر گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل نے مہمان صدر کا استقبال کیا۔
اس موقع پر امریکہ میں تعینات سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر بھی مہمان صدر کا خیرمقدم کرنے کے لیے ایئرپورٹ پر موجود تھیں۔
خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صدر جو بائیڈن کو مملکت کے دورے کی دعوت دی تھی۔ 
الاخباریہ چینل کے مطابق صدر جو بائیڈن آج ہی خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کرکے امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان تعاون کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال
صدر جو بائیڈن اس موقع پر امریکی عرب مشترکہ سربراہ کانفرنس میں بھی شرکت کریں گے جس کا اہتمام خادم حرمین شریفین شاہ سلمان نے کیا ہے۔
انہوں نے خلیج تعاون کونسل میں شامل ممالک کے قائدین کے علاوہ مصری صدر عبدالفتاح السیسی، اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ الثانی اور عراقی وزیراعظم مصطفیٰ الکاظمی کو بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیا ہے۔ 
سعودی عرب روانگی سے قبل جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ ’فلسطینی عوام کو اسرائیل کے ساتھ امن کے لیے سیاسی راہ کی ضرورت ہے، چاہے وہ راستہ دو ریاستی حل ہی کی صورت میں ہو۔‘

جدہ کے شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گورنر مکہ شہزادہ خالد الفیصل نے صدر جو بائیڈن کا استقبال کیا (فوٹو: اے ایف پی)

عرب نیوز کے مطابق جو بائیڈن نے جمعے کو اپنے مغربی کنارے کے دورے کے دوران فلسطینی رہنما محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکہ کی جانب سے فلسطینی شہریوں اور الجزیرہ کی صحافی شیریں ابوعاقلہ کے قتل میں ملوث افراد کو جواب دہ ٹھہرانے کی کوششوں کی مکمل حمایت کا عزم بھی دہرایا۔
صدرجو بائیڈن نے بدھ کو اس خطے میں پہنچنے کے بعد سے فلسطینی ریاست کے لیے اپنی حمایت پر بار بار زور دیا ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ 2014 کے بعد سے جاری امن کے عمل کی وجہ سے ’دو ریاستوں کا ہدف بہت دُور لگتا ہے۔‘
امریکہ صدر نے اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے میں بیت المقدس کے دورے کے دوران کہا کہ ’کوئی ایسا سیاسی افق ہونا چاہیے جسے فلسطینی عوام حقیقت میں دیکھ سکیں یا کم سے کم اسے محسوس کر سکیں۔ ہم ناامیدی کو مستقبل چرانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘
اس ملاقات میں محمود عباس نے اسرائیل کے پانچ دہائیوں کے قبضے پر فلسطینیوں کی دیرینہ مایوسی کو بیان کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’فلسطینی آبادکاروں کے تشدد کو روکنے‘ اور ’فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے‘ کے خاتمے کے لیے امریکی کوششوں کے منتظر ہیں۔
محمود عباس نے کہا کہ ’امن کا راستہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے سے شروع ہوتا ہے۔‘
دوسری جانب صحافی شیریں ابوعاقلہ کی موت کو امریکی صدر جو بائیڈن نے ’فلسطینی عوام کی کہانی دنیا کو سنانے سے متعلق کام کا بڑا نقصان قرار دیا ہے۔‘
خیال رہے کہ صحافی شیریں ابوعاقلہ کو مئی میں اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا گیا تھا جب وہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فورسز کے آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں۔
امریکہ نے اپنی تحقیقات کے بعد کہا تھا کہ شیریں ابوعاقلہ کو اسرائیلی فوج کی گولی لگی ہے تاہم ایسی کوئی دلیل نہیں ملی جس سے ثابت ہو سکے کہ آیا یہ فائرنگ جان بوجھ کر کی گئی۔

شیئر: