Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فلسطینی صحافی شیریں ابوعاقلہ قتل سے متعلق حقائق تک پہنچیں گے، امریکہ

انٹونی بلنکن کے مطابق آزاد اور قابل اعتماد تحقیقات کرانا چاہتے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ فلسطینی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کی تحقیقات کی جائیں گی اور حقائق کی تہہ تک پہنچا جائے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں دیا گیا ہے جب اسرائیلی اور فلسطینی حکام میں یہ بحث زوروں پر ہے کہ خاتون صحافی کی موت کیسے ہوئی؟
الجزیرہ چینل سے وابستہ فلسطینی نژاد امریکی شیریں ابو عاقلہ 11 مئی کو اس وقت گولی کا نشانہ بن گئی تھیں جب وہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے جینن کیمپ پر آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں۔
لاس اینجلس میں صحافت کے طلبہ کے ایک فورم میں جب امریکی وزیر خارجہ سے شیریں ابو عاقلہ کی ہلاکت کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا گیا کہ امریکہ کے اتحادی اسرائیل کو ’کسی قسم کے اثرات‘ کا سامنا کیوں نہیں کرنا پڑتا؟
اس پر بلنکن نے کہا کہ ’مجھے افسوس ہے کہ اس کیس کے حوالے سے کوئی ٹھوس بات ابھی تک سامنے نہیں آئی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم ایک آزاد اور قابل یقین تحقیقات چاہتے ہیں، جب تحقیق ہو گی ہم حقائق تک پہنچیں گے چاہے وہ جہاں تک بھی پہنچیں، یہ بہت واضح ہے۔‘
بلنکن نے شیریں ابو عاقلہ کے گھر والوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں تعزیت کرتا ہوں، وہ ایک ممتاز صحافی اور ایک امریکی شہری تھیں۔‘
فلسطین کی جانب سے ہونے والی تحقیقات کے مطابق ایک اسرائیلی فوجی نے خاتون صحافی کو گولی ماری تھی جو کہ جنگی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔
اسی طرح سی این این کی ایک رپورٹ میں عینی شاہد کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ شیرین ابو عاقلہ کو اسرائیلی فوجیوں نے نشانہ بنایا۔
اسرائیل نے برہمی سے ان الزامات کو رد کیا ہے اور کہا ہے کہ ابھی تحقیقات ہو رہی ہیں جبکہ فلسطینی حکام کو مشترکہ تحقیقات کی پیشکش بھی کی ہے۔
اسرائیلی حکام یہ بھی کہتے ہیں کہ ہو سکتا ہے کہ وہ فلسطینی بندوق بردار کی گولی کا نشانہ بنی ہوں یا پھر غلطی سے کسی اسرائیلی فوجی کی گولی کا شکار ہو گئی ہوں۔
امریکی ڈیموکریٹک پارٹی کے درجنوں قانون ساز کئی بار مطالبہ کر چکے ہیں کہ ایف بی آئی سے اس کیس کی تحقیقات کرائی جائیں۔

شیئر: