Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی ولی عہد اور صدر بائیڈن کے درمیان جمال خاشقجی سے متعلق کیا بات چیت ہوئی؟

ملاقات کا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹے طے تھا لیکن یہ تین گھنٹے تک جاری رہی اور اس میں کئی مشترکہ امور پر بات چیت ہوئی (فوٹو: اے ایف پی)
سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے امریکی صدر جو بائیڈن سے کہا کہ جو سعودی شہری جمال خاشقجی کے ساتھ ہوا وہ ’افسوس ناک‘ ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ولی عہد نے یہ بات جمعے کو امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ ملاقات میں کہی۔
ایک سینیئر سعودی عہدے دار جو اس میٹنگ میں موجود تھے، ان کے مطابق اس ملاقات کا دورانیہ ڈیڑھ گھنٹے طے تھا لیکن یہ تین گھنٹے تک جاری رہی اور اس میں کئی مشترکہ امور پر بات چیت ہوئی۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صدر جو بائیڈن کو یاد دلایا کہ دونوں ممالک کے درمیان کچھ اقدار مشترک ہیں، لیکن وہیں کچھ متضاد معاملات بھی ہوں گے جن کا احترام کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر ہم یہ فرض کر لیں کہ امریکہ صرف ان ممالک کے ساتھ ڈیل کرے گا جو اس کی اقدار اور اصولوں کے 100 فیصد حصہ دار ہیں، تو اس کے پاس نیٹو ممالک کے علاوہ کوئی ایسا ملک نہیں ہوگا جو اس سے ڈیل کرے۔‘
ذرائع کے مطابق ولی عہد بتایا کہ طاقت کے ذریعے اقدار کو مسلط کرنے کی کوشش کرنا نقصان دہ ہے جیسا کہ عراق اور افغانستان میں ہوا۔ ان دونوں ممالک میں امریکہ کامیاب نہیں ہو سکا۔
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مزید کہا کہ ’اگست 2021 میں افغانستان میں ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے ایک خاندان کے زندہ بچ جانے والے افراد اب بھی انصاف کے منتظر ہیں۔‘
ولی عہد نے مثال کے طور پر ابوغریب میں امریکہ کے ملوث ہونے کا حوالہ دیا۔
انہوں نے صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی حکومت اور دنیا کے دیگر ممالک کے اقدامات پر سوالات اٹھائے۔

شیئر: