Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مون سون کے نئے سپیل سے شمالی بلوچستان متاثر، مزید بارشوں کا امکان

محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
مون سون کے نئے سپیل نے بلوچستان کے شمالی حصوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ تین دنوں میں مزید دس افراد ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد صوبے میں ہلاکتوں کی کُل تعداد 188 تک پہنچ گئی ہے۔
ضلع قلعہ عبداللہ میں طوفانی بارش کے بعد تین چھوٹے بڑے ڈیم ٹوٹ گئے جس سے 15دیہات زیر آب آگئے ہیں اور سینکڑوں مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے قلعہ عبداللہ میں کم از کم چھ افراد کے ہلاک اور 20 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے جبکہ متعدد افراد اب تک لاپتہ ہیں۔ ساحلی ضلع لسبیلہ بھی ایک بار پھر شدید بارشوں کی لپیٹ میں ہے۔ کوئٹہ کراچی شاہراہ بھی دوبارہ ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے خبردار کیا ہے کہ 10 اگست سے شروع ہونے والے مون سون کے چوتھے سپیل کا سلسلہ 19 اگست تک جاری رہ سکتا ہے جس سے بلوچستان کے 18 اضلاع متاثر ہوں گے۔
حکام کے مطابق جمعہ کو پاک افغان سرحد سے ملحقہ بلوچستان کے شمالی ضلع قلعہ عبداللہ میں طوفانی بارش ہوئی جس کے نتیجے میں ماچکہ میں تین ڈیم ٹوٹ گئے۔
ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ کے اسسٹنٹ شفیق اللہ نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان میں سے دو چھوٹے چیک ڈیم تھے جو پچھلے سال ہی بنائے گئے تھے۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں پہلے یہ دو چیک ڈیم ٹوٹے جس سے پانی کا دباؤ بڑھ گیا اور پہاڑی سلسلے میں ان ڈیموں کے نیچے قائم اولڈ ماچکا نام کا بڑا ڈیم ٹوٹ گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈیم ٹوٹنے سے کلی عبدالحکیم، کلی عبدالرزاق ماچکہ، کلی حاجی منان، کلی مروار سیدان اور قریبی گاؤں سیلابی ریلوں کی لپیٹ میں آئے اور سینکڑوں گھر متاثر ہوئے۔
ڈیم ٹوٹنے کی خبر ملتے ہی لوگوں نے مساجد میں اعلانات کیے اور ندی کے قریب رہنے والوں نے بال بچوں کے ہمراہ اونچے مقامات پر پناہ لی۔

اگست کے آخر میں مون سون کا زور ٹوٹنے کا امکان ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

متاثرہ علاقے کے ایک رہائشی عبدالرحمان ماچکہ نے بتایا کہ شام پانچ سے رات آٹھ بجے تک تین گھنٹے مسلسل طوفانی بارش ہوئی۔ عبدالرحمان کے بقول انہوں نے اپنی 67 سالہ زندگی میں ایسی بارش نہیں دیکھی۔
قلعہ عبداللہ کے ایک قبائلی رہنماء ملک عطاء اللہ اچکزئی نے الزام لگایا کہ ’ماچکا ڈیم کی تعمیر ناقص تھی اور حفاظتی دیوار صرف مٹی کی بنائی گئی تھی اور اس میں پتھر اور کنکریکٹ کا استعمال ہی نہیں کیا گیا تھا۔ نئے تعمیر ہونے والے ڈیم میں تو سپیل ویز ہی نہیں تھے۔‘
ضلعی انتظامیہ کے اہلکار شفیق اللہ کے مطابق ڈیم ٹوٹنے کے بعد ایک ندی کو عبور کرنے کی کوشش میں ٹریکٹر ٹرالی ریلے میں بہہ گئی جس پر مقامی اور سندھ سے تعلق رکھنے والے مزدوروں سمیت پندرہ افراد سوار تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ٹریکٹر ٹرالی میں سوار گیارہ افراد کو بچالیا گیا جبکہ تین کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔ سندھ سے تعلق رکھنے والا ایک مزدور تاحال لاپتہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ندی سمیت دیگر مقامات پر سیلابی ریلوں میں بہنے سے مزید تین افراد ہلاک ہوگئے جبکہ دیوار گرنے سمیت مختلف واقعات میں 20 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔
شفیق اللہ نے بتایا کہ حبیب زئی سمیت مختلف مقامات پر ریلوے ٹریک متاثر ہوا ہے جبکہ زراعت، مال مویشی اور ٹیوب ویلوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
قلعہ عبداللہ کی 8 یونین کونسلوں میں بارشوں سے تباہی
قلعہ عبداللہ کی سب تحصیل دوبندی کی آٹھ یونین کونسل میں بھی بارشوں سے تباہی ہوئی ہے، مکانات اور زراعت کو شدید نقصان پہنچا۔
قلعہ عبداللہ کے مقامی صحافی منصور احمد نے بتایا کہ ضلع میں ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہے اور اب تک کئی افراد لاپتہ ہیں۔

ضلع قلعہ عبداللہ میں طوفانی بارش کے بعد تین چھوٹے بڑے ڈیم ٹوٹ گئے۔ فوٹو: اے ایف پی

پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر عطاء اللہ کے مطابق قلعہ عبداللہ کے علاقے پیر علیزئی کے قریب سیلابی ریلے میں پھنسے 25 بچوں کو ریسکیو کر لیا گیا ہے۔
ضلعی انتظامیہ کے ایک اہلکار کے مطابق ضلع میں تباہی کلاؤڈ برسٹ(بادل پھٹنے) سے ہوئی ہے تاہم کوئٹہ میں محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر اجمل شاد کا کہنا ہے کہ قلعہ عبداللہ میں کوئی کلاؤڈ برسٹ نہیں ہوا، اگر ایسا ہوتا تو  300 سے 500 ملی میٹر بارش ہوتی اور تباہی اس سے بہت زیادہ ہوتی۔
حکام کے مطابق توبہ اچکزئی، برشور، توبہ کاکڑی، چمن، زیارت، سنجاوی، کوہلو، بارکھان اور شیرانی میں شدید بارشیں ہوئی ہیں۔
ضلع لسبیلہ میں 140 ملی لیٹر بارش، کراچی سے دوبارہ رابطہ منطقع​
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ اڑتالیس گھنٹوں کے دوران سب سے زیادہ بارش کراچی سے متصل بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے علاقے اوتھل میں 140ملی میٹر بارش ہوئی۔
موسلا دھار بارشوں کے بعد وندر میں سیلابی ریلا آبادی میں داخل ہوگیا جبکہ تحصیل لاکھڑا اور کنراج کا زمینی رابطہ آپس میں منقطع ہوگیا۔
ڈپٹی کمشنر لسبیلہ مراد کاسی نے اردو نیوز کو بتایا کہ ضلع کے اندر متعدد چھوٹی رابطہ سڑکیں بند ہوگئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر واقع دو پل بھی بہہ گئے ہیں جبکہ گزشتہ بارشوں کے بعد کوئٹہ کراچی شاہراہ پر آمدو رفت کی بحالی کے لیے عارضی طور پر بنایا گیا راستہ بھی سیلاب اپنے ساتھ بہا لے گیا جس کی وجہ سے لسبیلہ اور کوئٹہ سمیت بلوچستان کے دیگر علاقوں کا کراچی سے دوبارہ رابطہ منطقع ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ضلع میں تین دنوں سے جاری بارشوں کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

مون سون کے نئے سپیل نے شمالی بلوچستان کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

قلعہ سیف اللہ میں شدید بارشوں سے 8 دیہات متاثر
اس سے پہلے 10 اگست کو قلعہ سیف اللہ کے علاقے مسلم باغ میں شدید بارشوں سے آٹھ دیہات متاثر ہوئے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق تقریباً اڑھائی سو گھر جزوی اور مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے داخلہ و پی ڈی ایم اے میر ضیاء اللہ لانگو نے کوئٹہ میں صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ قلعہ عبداللہ اور قلعہ سیف اللہ میں زیادہ تباہی ہوئی ہے جہاں خوراکی اور غیر خوراکی اشیاء پہنچائی گئی ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ صوبے میں بارشوں سے اب تک ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 188 تک پہنچ گئی ہے۔
بلوچستان، سندھ اور پنجاب میں مزید بارشوں کی پیش گوئی
محکمہ موسمیات نے 14 سے 19 اگست تک بلوچستان، سندھ اور جنوبی پنجا ب میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب میں بننے والا ہوا کا شدید کم دباؤ مکران ساحل کے ساتھ مغرب کی جانب بڑھ رہا ہے جس سے مون سون کی ہوائیں ملک کے جنوبی علاقوں میں مسلسل داخل ہو رہی ہیں۔
اسی طرح ایک اور ہوا کا کم دباؤ 16 اگست سے سندھ میں داخل ہوگا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق 14سے 16 اگست کے دوران خیبر پختونخوا، اسلام آباد، گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی بارشیں متوقع ہیں۔
موسلادھار بارش سے قلعہ سیف اللہ، لورالائی، بارکھان، کوہلو، زیارت، ہرنائی، موسیٰ خیل، شیرانی، سبی، بولان، قلات، کوئٹہ، مستونگ، سوراب، خاران، واشوک، چاغی میں سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا امکان ہے۔ خضدار، آواران، پنجگور، تربت، لسبیلہ اور گوادر کے ساحلی علاقوں کے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے۔
اس پیش گوئی کے بعد پی ڈی ایم اے نے متعلقہ اضلاع میں الرٹ جاری کر دیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے آئندہ دو دنوں تک سندھ اور بلوچستان کے ماہی گیروں کو کھلے سمندر میں نہ جانے کی ہدایت کی ہے۔
ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کوئٹہ اجمل شاد کے مطابق 19 اگست کے بعد بھی ایک دو دنوں کے وقفے سے بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہوسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگست کے آخر میں مون سون کا زور ٹوٹنا شروع ہوجائے گا تاہم بارشوں کا یہ سلسلہ ستمبر تک جاری رہ سکتا ہے۔

شیئر: