Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عدالتی فیصلہ: وائلڈ لائف بورڈ کا پریڈ گراؤنڈ، دیگر اداروں کے این او سی کی منسوخی کے لیے خط

عدالت عالیہ نے نیوی گالف کورس کی تعمیر اور فوج کے فارمز ڈائریکٹوریٹ کا مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ لیز کا معاہدہ غیر قانونی قرار دیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ نے وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) کو خط لکھا ہے کہ مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پریڈ گراونڈ، گن کلب، این سی او سی، پاک چائنہ فرینڈشپ سینٹر، این آئی ایچ، نیول گالف کلب، روز اینڈ جاسمین گارڈن اور گالف کورس، سمیت متعدد اداروں کے دفاتر، 37 مکانات، 20 سے زائد ہوٹلز، اور تفریحی مقامات کے لیے سرکاری اداروں کو دی گئی زمینوں کے 90 کے قریب این او سی، لائسنس، اجازت نامے اور لیز منسوخ کر دی جائے۔ 
اردو نیوز کو دستیاب وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کی چیئرپرسن رینا سعید کی جانب سے لکھے گئے خط کے ساتھ سید پور میں 17 اور نورپور شاہاں میں 36 رہائشی عمارات کی لیز ختم کرنے کے ساتھ ساتھ دیس پردیس، ڈیرہ پختونخوا، دی ہاٹ سپاٹ کیفے، لاموٹانا، کیفے 1969 کے لائسنس اور اجازت نامے منسوخ کرنے کا کہا گیا ہے۔ 
اسی طرح کلب اینڈ باکسنگ اکیڈمی، اسلام ہیلی پیڈ ایمبیسی لاج ہوٹل، بیسٹ ویسٹرن ہوٹل، ڈریم لینڈ ہوٹل، رمادہ ہوٹل، مارگلہ ہوٹل، وبائی امراض کے ہسپتال، نیول ہیڈکوارٹر، سٹریٹیجک پلاننگ ڈویژن اور بہبود کرافٹ سکول کی لیز بھی ختم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ 
اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ نے پاکستان میٹرولوجیکل ڈیپارٹمنٹ، پریڈ گراونڈ، اسلام آباد ٹریفک پولیس کے دفتر، گن کلب، این سی او سی، پاک چائنہ فرینڈشپ سینٹر، این آئی ایچ، نیول گالف کلب، روز اینڈ جاسمین گارڈن، گالف کورس، راول ڈیم کالونی، سمیت متعدد اداروں کے دفاتر کی لیز بھی ختم کرنے کہہ دیا ہے۔ 
خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت ماحولیاتی تبدیلی، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، سی ڈی اے اور وزارت دفاع کو کہا تھا کہ وہ ایسی تمام سرگرمیاں ختم کرنے میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے پابند ہوں گے جو مارگلہ ہلز نیشنل پارک کے لیے نقصان دہ ہوں گی۔ اس وقت بھی متعدد ایسی سرگرمیاں ہو رہی ہیں جو نیشنل پارک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ اس لیے سی ڈی اے ان سرگرمیوں کے حوالے سے جاری کیے اجازت نامے، این او سی، لیز معاہدے اور لائسنس منسوخ کرے۔ 

روز اینڈ جیسمین پارک کا این او سی بھی منسوخ کرنے کا کہا گیا ہے۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اس سلسلے میں اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ گراونڈ آپریشنز کے لیے دو ہفتے بعد سی ڈی اے کے ساتھ اپنی ٹیمیں بھی شیئر کرے گا۔ 
اس کے علاوہ اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ ہلز کے حوالے سے دائرہ کار کا تعین کرتے ہوئے سی ڈی اے کو کہہ دیا ہے کہ اس کے دائرہ کار سے باہر ہے تو اس لیے اب سی ڈی ہے مارگلہ ہلز نیشنل پارک کی حد بندی کے حوالے سے رپورٹ بھی فراہم کرے تاکہ انھیں محفوظ بنانے کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جا سکیں۔ 
دوسری جانب ایک اور خط میں اسلام آباد وائلڈ لائف منیجمنٹ بورڈ نے چیئرمین سی ڈی اے کی جانب سے مارگلہ ہلز میں ٹریل سیون کے کے افتتاح کو توہین عدالت قرار دیتے ہوئے آگاہ کیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی گئی ہے اس لیے وہاں موجود تمام افراد کے کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے درخواست دی جائے گی۔ 
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مارگلہ ہلز اراضی کیس کا مختصر فیصلہ رواں برس 11 جنوری کو سنایا تھا جبکہ کیس کا تفصیلی فیصلہ جولائی کو جاری کیا گیا تھا۔ 
عدالت کا کہنا تھا کہ حیاتیاتی تنوع اور ماحولیاتی نظام میں تبدیلی بلاشبہ کرہ ارض پر بنی نوع انسان پر گہرے نتائج مرتب کرے گی۔ بنی نوع انسان نے اپنی لاپرواہی سے کرہ ارض کی نباتات اور حیوانات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے۔
ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ دائر کی گئی درخواستوں میں اٹھائے گئے سوالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکام اور اداروں نے قوانین کو ڈھٹائی سے نظر انداز کیا اور ان کا غلط استعمال کیا۔ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے عام شہری نہیں بلکہ ادارے اور عوامی نمائندے ہیں جو صرف اور صرف عوام کی خدمت اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہوتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک کی 8 ہزار 68 ایکڑ اراضی پر پاک فوج کے ڈائریکٹوریٹ کا دعویٰ مسترد کردیا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

اسلام آباد ہائی کورٹ نے مارگلہ نیشنل پارک کی 8 ہزار 68 ایکڑ اراضی پر پاک فوج کے ڈائریکٹوریٹ کا دعویٰ بھی مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ ریاست اور حکومتی عہدیداران کا فرض ہے کہ وہ مارگلہ ہلز کا تحفظ کرے۔
عدالت عالیہ نے اپنے تفصیلی فیصلے میں نیوی گالف کورس کی تعمیر اور فوج کے فارمز ڈائریکٹوریٹ کا مونال ریسٹورنٹ کے ساتھ لیز کا معاہدہ غیر قانونی قرار دیا تھا اور کہا کہ مسلح افواج کا کام بیرونی جارحیت سے ملک کا دفاع اور طلب کیے جانے پر سول اداروں کی معاونت ہے۔ وفاقی حکومت کی واضح اجازت کے بغیر پاک فوج کو اپنی حدود سے باہر تجارتی سرگرمیوں میں حصہ لینے یا کسی ریسٹورنٹ سے کرایہ وصول کرنے کا اختیار نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت دفاع کو حکم دیا ہے کہ 60 روز کے اندر مونال سے حاصل کیا گیا کرایہ واپس لے کر قومی خزانے میں جمع کرائی جائے۔

شیئر: