Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'قانون کی خلاف ورزی پر مونال ختم کرنے کا فیصلہ کیا'

وفاقی حکومت نے اسلام آباد میں مارگلہ کے جنگلات میں موجود مونال ریسٹورنٹ کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ قانون کے تحت نیشنل پارک میں کسی قسم کی تعمیر یا کاروباری سرگرمی کی اجازت نہیں ہے۔
یہ بات وزیر مملکت برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں بتائی۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت مونال ریسٹورنٹ کو ختم کر دے گی جو کہ مارگلہ نیشنل پارک میں واقع ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’مونال سمیت جہاں پر بھی نیشنل پارک میں جو بھی تعمیر ہوئی ہے غیر قانونی وہ سب کی سب ختم کر دی جائے گی۔‘
 وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ یہ کابینہ کا بڑا سخت فیصلہ ہے اور جہاں پر بھی نیشنل پارک آئے گا وہاں پر کوئی تعمیر نہیں ہو سکتی ہے۔

 

 یاد رہے کہ مارگلہ ہلز کا علاقہ نیشنل پارک میں شامل ہے جہاں بلا اجازت درخت کاٹنا منع ہے۔ اس سال مئی میں اسلام آباد انتظامیہ نے نئی تعمیرات کرنے اور درخت کاٹنے پر مونال کو سیل کر دیا تھا اور سپریم کورٹ نے بھی اس معاملے پر انتظامیہ کی سرزنش کی تھی اور توسیعی حصہ مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔
زرتاج گل نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’جنگلات کے فروغ کے لیے 10 ارب درختوں کے پروگرام کے علاوہ  ہمارا فوکس ہے کہ ملک کے 15 نیشنل پارک کو مکمل طور پر محفوظ بنایا جائے۔ یہ وزیراعظم کا بہت بڑا اقدام ہے۔ پہلے نیشنل پارک صرف نام کے ہوتے تھے جہاں لکڑی بھی کٹتی تھی اور تعمیرات بھی ہوتی تھیں۔‘
’نیشنل پارک کو اب ہم باقاعدہ شکل دے رہے ہیں۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ صرف نام بنا دیں کہ نیشنل پارک ہے اور وہاں پر ہر غیر قانونی کام ہوتا رہے۔ یہ نہیں ہو سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ کام پچھلی حکومتوں نے کیے ہیں ان کے ساتھ لوکل گورنمنٹ، سی ڈی اے اور کنسٹریکشن مافیا سب ملے ہوئے تھے۔ اتنی بڑی بڑی بلڈنگز بن گئیں، تمام پہاڑوں کو کاٹ دیا گیا۔ تمام درختوں کو کاٹ دیا گیا۔ اور جو ریسٹورنٹس بن گئے ہیں وہ خود تو کروڑوں میں پیسے کما رہے ہیں لیکن ان کا بھی اگر کوئی سی ایس آر (کارپوریٹ سوشل ریسپانسیبیلیٹی) کا ریکارڈ نکال لیں کہ انہوں نے اس ایریا کے تحفظ کے لیے یا دوبارہ سرسبز بنانے کے لیے کیا کیا تو زیرو زرلٹ ہے۔‘

وزیر مملکت نے کہا کہ دنیا بھر میں پی ٹی آئی حکومت کے ’ٹین بلین ٹری‘ پروگرام کو مانا گیا ہے (فوٹو: فیس بک)

ان کا کہنا تھا کہ انگریزوں کے دور کا بنایا ہوا بہت اچھا قانون ہے کہ اگر کوئی محفوظ ایریا ہے یا جنگل کا علاقہ ہے تو وہاں پر باقی سارے قوانین ختم  جاتے ہیں آپ پھر نقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں۔
’لیکن آپ حتیٰ کہ اسلام آباد میں بھی دیکھیں تو نیشنل پارکس کے اندر ریسٹورنٹس بنے ہوئے ہیں ۔ یہ کیسے بن گئے؟ ہمارے دور میں تو نہیں بنے ہم نے تو نہیں بننے دیے۔ ہم نے تو جب کلر کہار کے اوپر بھی ہمیں کچھ نظر آیا تو ہم نے فورا اس کا ایکشن لیا۔‘
زرتاج گل نے بتایا کہ قانون کے مطابق جس جگہ کو نیشنل پارک کا درجہ دے دیا جائے وہاں حیاتیاتی تنوع یا بائیو ڈائیورسٹی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔ ’آپ کا وہ قدررتی ذخیرہ ہے۔ لکڑی کٹ گئی ہے پڑی ہوئی ہے تو پڑی رہے گی آپ اس کو ہاتھ نہیں لگا سکتے۔ آپ ایک اینٹ بھی وہاں پر نہیں لگا سکتے سوائے اس کے کہ طالب علم آئیں اور وہ اپنی بائیو ڈائیورسٹی پر یا وہاں کے پودوں پر تحقیق کریں تو کر سکتے ہیں تو اور کسی چیز کی اجازت نہیں ہے۔‘
وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں پی ٹی آئی حکومت کے ’ٹین بلین ٹری‘ پروگرام کو مانا گیا ہے۔ اور اب تک پاکستان بھر میں میں 32 کروڑ چار لاکھ پودے دو سال میں لگائے جا چکے ہیں۔
 

’ہمارا ٹارگٹ ہے کہ پاکستان میں جنگلات کا کور بڑھایا جائے۔ ہم اب ملک کے رقبے کا چھ فیصد جنگلات سے بھر چکے ہیں جبکہ ہمیں چار فیصد پر پاکستان ملا تھا۔ اب لوگوں میں آگاہی آ گئی ہے لوگ 14 اگست کو جھنڈے کے ساتھ درخت لگاتے ہیں اسی طرح اگر کہیں درخت کٹتا ہے تو سوشل میڈیا پر آ جاتا ہے۔‘
ماحولیاتی تبدیلی کے سات اہم اہداف
وزیرمملکت زرتاج گل کے مطابق ان کی حکومت نے گزشتہ دو سالوں میں سات بڑے ٹارگٹس پورے کیے ہیں جن میں 30 فیصد نقصان کے شکار جنگلات کی بحالی چھ فیصد چراگاہوں کی بحالی اور 10 فیصد ویٹ لینڈ کی بحالی شامل ہے۔

’جس پروگرام کی ذمہ داری خواتین اور نوجوان نسل لے وہ ناکام نہیں ہو سکتا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

اس طرح جنگلات کے ذریعے حکومت چاہتی ہے بارشوں میں کمی، سیلاب جیسے مسائل کا حل نکالے، اس کے ساتھ ساتھ گرین ہاوس گیسز کے اخراج کو روکا جائے اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے ہونے والی بیماریوں کو ختم کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار اب شجر کاری مہم میں یوتھ کے ساتھ ساتھ خواتین کو بھی شامل کرنے کا پروگرام ہے کیونکہ جس پروگرام کی ذمہ داری خواتین اور نوجوان نسل لے وہ ناکام نہیں ہو سکتا۔
بورنگ اور ٹیوب ویل کے لیے حکومتی اجازت کا قانون
زرتاج گل کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں پانی کے ذخائر میں کمی کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ ایک نیا قانون لا رہی ہے جس کے تحت عوام کو بورنگ یا ٹیوب ویل کے لیے حکومت سے اجازت لینا پڑے گی۔
’واٹر ٹیبل کو ریگولیٹ کرنے جا رہے ہیں۔ ہم نے سمری بھجوائی ہوئی ہے، میں واٹر ٹیبل ریگولیٹری اتھارٹی بنوانا چاہتی ہوں۔ پاکستان میں جس طریقے سے ٹیوب ویل لگائے جاتے ہیں یا جس طرح گھروں میں بورنگ کی جاتی ہے اور زیرزمین پانی ضائع کر دیا جاتا ہے اس کا نقصان کیا ہے کہ لاہور میں ساٹھ فٹ سے اب تین سو فٹ پانی نیچے چلا گیا ہے۔ بلوچستان میں بارہ سو فٹ سے پانی نیچے چلا گیا ہے تو جب تک ہم واٹر ٹیبل کو یا پانی کو گروانڈ واٹر کو ریگولیٹ نہیں کریں گے اس کی مانیٹرنگ نہیں کریں گے۔‘

زرتاج گل کے مطابق الیکٹرک کاروں سے فیول کی بچت ہوگی (فوٹو: اڈوب سٹاک)

اس قانون کے تحت حکومت کی اجازت کے بغیر لوگ بور نہیں کر سکیں گے۔ ’اب تو جس کا دل کرتا ہے ناں چار بھائیوں میں لڑائی ہو جاتی ہے تو وہ اپنا الگ الگ ٹیوب ویل لگا لیتے ہیں۔ الگ الگ پریشر پمپ لگا لیتے ہیں۔‘
الیکٹرک کاروں سے اربوں ڈالر پٹرول کی بچت اور آلودگی کا خاتمہ
الیکٹرک کاروں کے حوالے سے ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ ’ای وہیکل پالیسی یا بجلی سے چلنے والی کاروں کی درآمد کا فیصلہ ہماری وزارت کا ایک اور اہم پراجیکٹ ہے اس سے سموگ اور آلودگی کے مسائل پر قابو پایا جائے گا کیونکہ پاکستان میں 42 فیصد آلودگی گاڑیوں کی وجہ سے ہے۔‘
اس کے علاوہ یورو فائیو پٹرول کی پاکستان میں آمد کے ساتھ بھی آلودگی پر قابو پایا جائے گا۔
ان کے مطابق ملک میں 1992 سے یورو ٹو پٹرول ہی آ رہا ہے جس کی کوالٹی کم ہوتی ہے مگر کسی نے اس جانب توجہ نہیں دی تھی۔ ’اب ہم پہلی بار یورو فائیو لا رہے ہیں اور ہماری بندرگاہ پر پہلا یورو فائیو کا آئیل ٹینکر آ گیا ہے تو اس کے ساتھ ہی پی ایس او کے حکومتی پٹرول پمپوں پر یہ ملنا شروع ہو جائے گا۔ اس طرح بجلی کی کاروں کے حوالے سے جو بھی اس شعبے میں آئے گا ان کو ٹیکس اور دیگر رعایتیں دی جائیں گی۔‘
 2030 تک جب ملک میں تمام الیکٹرک کاریں آ جائیں گی۔ ڈیزل اور پٹرول کی درآمدات پر  تقریبا دو سے چار ارب ڈالر کی سالانہ بچت ہونا شروع ہو جائے گی۔

’ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترغیب دی جائے گی کہ موٹرویز اور ہائی ویز پر درخت لگائیں‘ (فوٹو: اے ایف پی)

سمندر پار پاکستانی ’اپنی شاہراہ‘ پر درخت لگائیں
زرتاج گل نے بتایا کہ وہ  سمندر پار پاکستانیوں کے لیے وزارت مواصلات سے مل کر ایک پراجیکٹ پر کام کر رہی ہیں ’اپنی شاہراہ‘ کے نام سے جس کے تحت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ترغیب دی جائے گی کہ موٹرویز اور ہائی ویز پر درخت لگائیں اور اپنے والدین یا اپنے نام کے بورڈز بھی لگائیں اور اسے تین سال کے لیے  اپنی شاہراہ بنا لیں تاکہ بڑی شاہراوں کو سرسبز بنائیں۔ بیرون ملک پاکستانی چھ سو ڈالر فی کس کے حساب سے گروپس بنا کر درخت لگانے کے کام میں تعاون کر رہے ہیں۔
ملتان سے خانیوال سڑک پر پرائیویٹ طور پر ایک شخصیت نے 70 کلومیٹر رقبے پر درخت لگائے ہیں۔ جن کی لاگت کا تخمینہ شہباز شریف دور میں 38 کروڑ لگایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ کے اجلاس میں دو سالہ کارکردگی کے جائزے کے دوران احساس پروگرام، کورونا کے خلاف اقدامات اور فارن پالیسی کی کامیابیوں کو سراہا گیا۔
پاکستان اور سعودی عرب  کے تعلقات پر انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے بہترین روابط ہیں۔
’سعودی عرب بہترین دوست ہے ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوا ہے اور جو پاکستان کے اور سعودی عرب کے تعلقات ہیں اس کے اوپر تو ایک انچ بھی بات نہیں ہو سکتی وہ تو وہی کے وہی ہیں۔ وہ تو ہمارا بالکل واضح بیان ہے۔ اور دیکھیں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے یہاں آ کر کہا تھا کہ میں پاکستان کا سفیر ہوں اور ایک ہی وقت میں تین ہزار قیدیوں کو چھوڑنا میرے خیال میں بڑی کامیابی ہے۔‘
رنگ گورا کرنے والی کریمیں بند ہوں گی
زرتاج گل نے بتایا کہ وہ جب سے اس  وزارت میں آئی ہیں توتین چیزوں پر کام کیا ہے۔ ایک تو پلاسٹک بیگز پر پابندی لگائی ہے۔’ اس میں صوبوں کو بھی ساتھ لیا اور پہلی دفعہ ہم نے اس کی سزائیں بھی مقرر کیں۔‘
دوسرا رنگ گورا کرنے  والی کریموں کے حوالے سے کام ہو رہا ہے۔ ’یہ کریمیں ہماری جلد کو نقصان پہنچاتی ہیں اور حتی کہ کینسر تک نوبت آ جاتی ہے۔ کریم بنانے والی کمپنیاں زبردستی ہم کو 'چٹا' کرنے پر تلی ہوتی ہیں۔ دوسرا مجھے ان کے اشتہارات پر بہت اعتراض ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ آپ چٹے ہوں گے تو آپ کی شادی ہو گی تو وہ اس طرح کمپلیکس میں بھی مبتلا کرتے ہیں۔ تو میں اس پر کام کرنا چاہتی ہوں۔ ہم ان کریموں پر کام کرتے نظر آئیں گے اور نتائج سامنے آئیں گے۔ ان کو بین کریں گے۔‘

شیئر: