Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے قرض کی منظوری

آئی ایم ایف کی منظوری کے بعد پاکستان کو قرض کی ساتویں اور آٹھویں قسط ملے گی (فائل فوٹو: ٹوئٹر)
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے تحت قرض کے اجرا کی منظوری دے دی ہے۔
پیر کو پاکستان کے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ٹوئٹر پر جاری پیغام میں آئی ایم ایف پروگرام کے اجرا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’آئی ایم ایف نے ہمارے ای ایف ایف پروگرام کی بحالی کی منظوری دے دی ہے۔‘
وزیر خزانہ کے مطابق ’اب ہمیں ساتویں اور آٹھویں قسط کے ایک ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے۔‘
وزیراعظم شہباز شریف اور قوم کو مبارک باد دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے ’مشکل فیصلوں‘ کا مقصد ’پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانا‘ قرار دیا۔
قبل ازیں پاکستان کے وزیر برائے منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال نے بھی ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں کہا تھا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے پروگرام کی منظوری دے دی ہے۔‘

آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں مدد پر سعودی عرب، چین اور امارات کا شکریہ

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے لیے فنانسنگ گیپ کو پوار کرنے میں مدد دینے پر چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، اور قطر کا شکریہ ادا کیا۔
منگل کی صبح مفتاح اسماعیل نے نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ’میں پاکستان کو سپورٹ کرنے پر آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، ایشین ڈیویلپمنٹ بینک، اے آئی آئی بی اور آئی ڈی بی کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا۔ امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین، ترکی، جاپان، کوریہ اور دوسرے ممالک کا بھی سپورٹ کے لیے شکریہ۔‘
آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا معاہدہ کیا؟
پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ جولائی 2019 میں قرض پروگرام کا معاہدہ کیا تھا تاہم اب تک نصف رقم ہی مل سکی ہے۔
اس معاہدے کے تحت پاکستان کو تین برس کے عرصے میں چھ ارب ڈالر کی رقم دی جانا تھی۔

آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدے کے تحت فروی 2022 میں پاکستان کو قرض کی چھٹی قسط موصول ہوئی تھی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے چار فروری 2022 کو 1.053 ارب ڈالر کی نئی قسط ملنے کی تصدیق کی تھی۔

آئی ایم ایف سے طے پانے والے معاہدے کے تحت فروی 2022 میں پاکستان کو قرض کی چھٹی قسط موصول ہوئی تھی۔
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے چار فروری 2022 کو 1.053 ارب ڈالر کی نئی قسط ملنے کی تصدیق کی تھی۔

فروری کے بعد نئی قسط کے لیے مارچ میں معاہدے پر عمل درآمد کا جائزہ لیا جانا تھا تاہم معاشی ماہرین کے مطابق عدم اعتماد کے بعد حکومت سے الگ کیے گئے سابق وزیراعظم عمران خان نے ایندھن کی قیمتیں ایک خاص سطح پر منجمد کر دی تھیں، اس سے طے شدہ معاشی اہداف پورے کرنا مشکل اور آئی ایم ایف پروگرام خطرے میں پڑ گیا تھا۔
موجودہ اتحادی حکومت نے ایندھن کی قیمتوں کا انجماد ختم کر دیا تھا جس کے بعد ایک ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 66 سے 92 فیصد کا اضافہ ہوا۔
جون 2022 میں پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف سٹاف مشن کے درمیان رواں مالی سال کے بجٹ سے متعلق مفاہمت ہوئی جس میں حکام نے 436 ارب روپے کے ٹیکس اور پیٹرولیم لیوی کو بتدریج 50 روپے فی لیٹر تک لے جانے کی یقین دہانی کرائی تھی۔
اس کے بعد آئی ایم ایف نے ایک بیان میں اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’بجٹ سے متعلق معاملات آگے بڑھے ہیں۔‘
پاکستان کی تحریری یقین دہانی کے مطابق صوبوں نے 750 ارب روپے سرپلس کیش کی صورت وفاق کو دینا ہیں تاکہ معاشی خسارے کو جی ڈی پی کے 4.9 فیصد تک محدود رکھا جائے اور 152 ارپ روپے کا بنیادی معاشی سرپلس پیدا کیا جا سکے۔
اس مفاہمت کے تحت پاکستان نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 7.91 روپے کا اضافہ کرتے ہوئے ہر ماہ کی فیول کاسٹ ایڈجسٹ منٹ کو بھی صارفین پر لاگو کرنا ہے۔
آئی ایم ایف کے فیصلے سے مارکیٹ کا اعتماد بڑھے گا: وفار مسعود
سابق وفاقی سیکریٹری خزانہ وقار مسعود نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ پاکستانی معیشت کے لیے بہت اچھی خبر ہے، اس سے مارکیٹ کا اعتماد بڑھے گا، اور ڈالر نیچے آئے گا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’اس قرض کی واپسی پانچ سال میں کرنا ہوگی، اگرچہ اس رقم سے ہمارے سارے مسائل حل نہیں ہوں گے لیکن ہماری مشکلات میں کمی ضرور ہوگی۔‘

شیئر: