Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’آئی ایم ایف کے مطالبے پر لگژری اشیا کی درآمد پر عائد پابندی ختم‘

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے لگژری اشیا کی درآمد سے پابندی ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’غیرضروری اشیا پر ڈیوٹی لگا رہے ہیں۔‘
جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’وزیراعظم نہیں چاہتے کہ لگژری آئٹم کی درآمد سے پابندی ہٹائی جائے۔ لگژری آئٹمز پر زیادہ ڈیوٹی لگا رہے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی شرط کی وجہ سے لگژری آئٹمز کی درآمد سے پابندی ہٹا رہے ہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’درآمد شدہ لگژری آئٹمز پر جتنا ممکن ہو سکا ٹیکس لگائیں گے۔‘
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ’ہم نے جب لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی لگائی تھی تو اس وقت یہ کہا تھا کہ (پابندی) دو ماہ کے لیے ہے، آئی ایم ایف بھی یہ چاہتا تھا۔ اب دو مہینے سے زیادہ عرصہ گزر گیا ہے اور درآمدات بھی ہمارے قابو میں ہیں۔‘
وزیر خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ بورڈ میٹنگ سے پہلے لگژری اشیا پر عائد کی جانے والی پابندی ہٹائی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ’کچھ عرصہ پہلے لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی لگانے کی ایک بڑی وجہ ڈالرز کی کمی تھی جس کی وجہ سے ہمیں یہ فیصلہ کرنا پڑا کیونکہ  ہمیں اس وقت دیکھنا تھا کہ مہنگا فون درآمد کریں یا آٹا اور گھی۔‘
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’بین الاقوامی برادری کا مطالبہ بھی تھا جس کے بعد اب ان تمام اشیا کی درآمد پر پابندی ختم کی جا رہی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ جس طرح کے ڈیوٹی لگائی جا رہی ہے اس کی وجہ سے مکمل تیار شدہ اشیا کی حیثیت نہیں آ سکیں گی۔‘

وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’کچھ عرصہ پہلے لگژری اشیا کی درآمد پر پابندی لگانے کی ایک بڑی وجہ ڈالرز کی کمی تھی‘ (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش ہو گی کہ جتنی اس وقت ڈیوٹی ہے ان پر تین گنا یا چار سو سے چھ فیصد اضافی ٹیکس لگا دیں کیونکہ اس وقت ہمارے وہ ڈالرز نہیں جو ہم مرسیڈیز کی خریداری پر لگا دیں تاکہ اس کی وافر درآمد نہ ہو سکے۔‘
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ ’لگژری اشیا پر تقریباً اتنی ڈیوٹی لگا دیں کہ تقریباً ان پر پابندی ہی ہو گی لیکن پھر اس کی اجازت ہو گی کیونکہ اگر کوئی چھ سات کروڑ کی گاڑی 30، 40 کروڑ میں خریدنا چاہتا ہے تو باہر سے لے آئے۔‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کر دی ہیں۔ 29 اگست کو آئی ایم ایف کی بورڈ میٹنگ ہوگی۔‘
وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ’ہمارا مقصد یہ نہیں کہ لگژری اشیا کی درآمد ہو کھول دیں بلکہ ہمارا مقصد ہے کہ آئی ایم ایف اور دیگر بین لاقوامی وعدوں کو پورا بھی کر دیں اور اگر کوئی ردآمد کرنا چاہیے تو اس صورت میں ہمیں زیادہ ڈیوٹی بھی مل جائے اور زیادہ اشیا بھی باہر سے نہ آئیں۔‘
قرضے کی بحالی کے لیے آئی ایم ایف کی برڈ میٹنگ سے پہلے پابندی ختم کرنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ نے کہا ’آئی ایم ایف نے کہا تھا کہ پابندی ختم کر کے ہمیں اس کے بارے میں بتا دیا جائے تو اس کے کہنے پر ہی پابندی ختم کی جا رہی ہے اس کے علاوہ کوئی اور وجہ نہیں ہے۔‘
مفتاح اسماعیل نے بتایا کہ ’بڑی گاڑیوں پر ڈیوٹیز لگا دیں گے۔ اگست میں برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ درآمدات میں 19 فیصد کمی آئی اور تجارتی خسارہ 30 فیصد کم ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’ایف بی آر نے 18 ارب روپے کا ٹیکس وزیراعظم کو تجویز کیا تھا انہوں نے کہا کہ اسے دگنا کر دیں تو ہم  تمباکو اور سگریٹ پر 36 ارب روپے مزید ٹیکس لگا رہے ہیں۔‘
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت روس سے 390 فی ڈالر فی تن کے حساب سے ایک لاکھ 80 ہزار ملین ٹن گندم خرید رہی ہے۔‘

شیئر: