تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کے ساتھ گفتگو کی آڈیو لیک ہونے کے بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اُن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پیر کو پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز نے گفتگو کے آڈیو ٹیپ نشر کیے تو تحریک انصاف کے رہنماؤں نے فون ریکارڈنگ کو غیرقانونی قرار دیا تاہم کی گئی گفتگو کا دفاع کیا۔
مزید پڑھیں
-
’بشریٰ بی بی کی آڈیو غیر ضروری، اصل بات فون ٹیپنگ ہے‘Node ID: 682956
آڈیو کال میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ پر آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آڈیو پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا۔
صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ آڈیو کو ملک کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے تمام حدود پار کر لیں اور گری ہوئی حرکت کی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ریاست کے نقصان‘ کے حوالے سے جو سوال محسن لغاری نے آڈیو میں شوکت ترین سے پوچھا وہ پی ٹی آئی کو اپنی قیادت سے بھی پوچھنا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا آڈیو کا دفاع
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’شوکت ترین کی آڈیو کال میں کچھ بھی ایسا نہیں جس پر شور مچایا جا رہا ہے۔ وہ کال میں وزرائے خزانہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ تم لوگوں کو وفاقی حکومت سے یہ کہنا چاہیے کہ آئی ایم ایف سے مطالبہ کرے کہ سیلاب کی وجہ سے عمومی صورتحال نہیں ہے اس لیے رعایت دیں۔ کیا یہ اچھی تجویز نہیں ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف پوری دنیا سے امداد مانگ رہے ہیں تو آئی ایم ایف سے کہنا چاہیے کہ سیلاب کے اخراجات کے لیے اتنی گنجائش دے دیں کہ ہم اپنا پیسہ استعمال کر لیں۔‘
اسد عمر نے کہا کہ ’شوکت ترین کی آڈیو میں کٹ پیسٹ کی گئی۔ آڈیو میں کٹ پیسٹ والا کام یہ پہلے بھی کرتے رہے ہیں۔‘

تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں اس آڈیو کال کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ ’تو ترین اور صوبائی وزرائے خزانہ کی آڈیو کال لیک ہو گئی۔ گفتگو میں کچھ بھی غیر قانونی یا غلط نہیں ہے۔ ہم نے عوامی سطح پر ان شرائط کی مخالفت کی ہے جن کے تحت امپورٹڈ حکومت آئی ایم ایف سے قرض لے رہی ہے۔ لیکن عدالتی حکم کے بغیر گفتگو پر وائر ٹیپ کرنا غیر قانونی ہے۔‘
So audio call btwn Tarin & prov FM leaked. There is nothing illegal or wrong in the convo. We have publicly opposed the terms on which imported govt is taking loan from #IMF. But what is illegal is the wire tapping done on conversation without court order. A criminal offence.
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) August 29, 2022
شوکت ترین کو وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری سے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہ جو آئی ایم ایف کو 750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے، اب اپ نے کہنا ہے کہ جو کمٹمنٹ ہم نے دی تھی وہ سیلاب سے پہلے کی تھی سیلاب کی وجہ سے ہمیں بہت پیسہ خرچ کرنا پڑے گا۔ اب ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کر پائیں گے۔‘

محسن لغاری شوکت ترین سے پوچھتے ہیں کہ ’ایسا کرنے سے ریاست کو تو کوئی نقصان نہیں ہو گا؟‘ جس کے جواب میں شوکت ترین تھوڑے تذبذب کے بعد کہتے ہیں کہ ’نقصان تو ظاہر ہے ہوگا لیکن ریاست کو نقصان اس چیز سے بھی ہو رہا ہے جو یہ آپ کے چیئرمین (عمران خان) کے ساتھ کر رہے ہیں۔‘
شوکت ترین وجوہات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’وفاقی حکومت ہمارے اوپر دہشتگردی کے مقدمے بنا رہی ہے۔ ہم ایسا سین کریں گے کہ یہ نظر ہی نہ آئے کہ ہم ریاست کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘
دوسری آڈیو ٹیپ میں شوکت ترین خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور ظفر جھگڑا کو بھی اسی طرح کی ہدایات دے رہے ہیں کہ سیلاب کے بہانے کو خط میں اول نمبر پر رکھا جائے۔ جس پر تیمور ظفر جھگڑا یہ کہتے ہیں کہ ’یہ بلیک میلنگ کی حکمت عملی ہے میں نے تو ایک روپیہ نہیں چھوڑنا۔‘
شوکت ترین کہتے ہیں کہ ’پہلے خط لکھو پھر ہم تینوں پریس کانفرنس بھی کر سکتے ہیں۔‘
