Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لیک آڈیو: حکومت کی تنقید، پی ٹی آئی رہنماؤں کا دفاع

تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کی خیبر پختونخوا اور پنجاب کے وزرائے خزانہ کے ساتھ گفتگو کی آڈیو لیک ہونے کے بعد وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اُن کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
پیر کو پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز نے گفتگو کے آڈیو ٹیپ نشر کیے تو تحریک انصاف کے رہنماؤں نے فون ریکارڈنگ کو غیرقانونی قرار دیا تاہم کی گئی گفتگو کا دفاع کیا۔
آڈیو کال میں سابق وزیر خزانہ شوکت ترین پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ پر آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔
دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے آڈیو پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے شرمناک قرار دیا۔
صحافیوں سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ آڈیو کو ملک کے خلاف سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’آپ نے تمام حدود پار کر لیں اور گری ہوئی حرکت کی ہے۔‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’ریاست کے نقصان‘ کے حوالے سے جو سوال محسن لغاری نے آڈیو میں شوکت ترین سے پوچھا وہ پی ٹی آئی کو اپنی قیادت سے بھی پوچھنا چاہیے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا آڈیو کا دفاع
تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’شوکت ترین کی آڈیو کال میں کچھ بھی ایسا نہیں جس پر شور مچایا جا رہا ہے۔ وہ کال میں وزرائے خزانہ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ تم لوگوں کو وفاقی حکومت سے یہ کہنا چاہیے کہ آئی ایم ایف سے مطالبہ کرے کہ سیلاب کی وجہ سے عمومی صورتحال نہیں ہے اس لیے رعایت دیں۔ کیا یہ اچھی تجویز نہیں ہے؟‘
انہوں نے کہا کہ ’وزیراعظم شہباز شریف پوری دنیا سے امداد مانگ رہے ہیں تو آئی ایم ایف سے کہنا چاہیے کہ سیلاب کے اخراجات کے لیے اتنی گنجائش دے دیں کہ ہم اپنا پیسہ استعمال کر لیں۔‘
اسد عمر نے کہا کہ ’شوکت ترین کی آڈیو میں کٹ پیسٹ کی گئی۔ آڈیو میں کٹ پیسٹ والا کام یہ پہلے بھی کرتے رہے ہیں۔‘

شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ آڈیو میں سنائی دینے والی گفتگو میں کچھ بھی غیر قانونی یا غلط نہیں ہے (فائل فوٹو)

تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں اس آڈیو کال کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا کہ ’تو ترین اور صوبائی وزرائے خزانہ کی آڈیو کال لیک ہو گئی۔ گفتگو میں کچھ بھی غیر قانونی یا غلط نہیں ہے۔ ہم نے عوامی سطح پر ان شرائط کی مخالفت کی ہے جن کے تحت امپورٹڈ حکومت آئی ایم ایف سے قرض لے رہی ہے۔ لیکن عدالتی حکم کے بغیر گفتگو پر وائر ٹیپ کرنا غیر قانونی ہے۔‘
شوکت ترین کو وزیر خزانہ پنجاب محسن لغاری سے یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ’یہ جو آئی ایم ایف کو  750 ارب کی کمٹمنٹ دی ہے، اب اپ نے کہنا ہے کہ جو کمٹمنٹ ہم نے دی تھی وہ سیلاب سے پہلے کی تھی سیلاب کی وجہ سے  ہمیں بہت پیسہ خرچ کرنا پڑے گا۔ اب ہم یہ کمٹمنٹ پوری نہیں کر پائیں گے۔‘

کال میں شوکت ترین پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ پر آئی ایم ایف ڈیل کو سبوتاژ کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

محسن لغاری شوکت ترین سے پوچھتے ہیں کہ ’ایسا کرنے سے ریاست کو تو کوئی نقصان نہیں ہو گا؟‘ جس کے جواب میں شوکت ترین تھوڑے تذبذب کے بعد کہتے ہیں کہ ’نقصان تو ظاہر ہے ہوگا لیکن ریاست کو نقصان اس چیز سے بھی ہو رہا ہے جو یہ آپ کے چیئرمین (عمران خان) کے ساتھ کر رہے ہیں۔‘
شوکت ترین وجوہات بتاتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’وفاقی حکومت ہمارے اوپر دہشتگردی کے مقدمے بنا رہی ہے۔ ہم ایسا سین کریں گے کہ یہ نظر ہی نہ آئے کہ ہم ریاست کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔‘
دوسری آڈیو ٹیپ میں شوکت ترین خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور ظفر جھگڑا کو بھی اسی طرح کی ہدایات دے رہے ہیں کہ سیلاب کے بہانے کو خط میں اول نمبر پر رکھا جائے۔ جس پر تیمور ظفر جھگڑا یہ کہتے ہیں کہ ’یہ بلیک میلنگ کی حکمت عملی ہے میں نے تو ایک روپیہ نہیں چھوڑنا۔‘
شوکت ترین کہتے ہیں کہ ’پہلے خط لکھو پھر ہم تینوں پریس کانفرنس بھی کر سکتے ہیں۔‘

اسد عمر کے مطابق ’شوکت ترین کی آڈیو کال میں کچھ بھی ایسا نہیں جس پر شور مچایا جا رہا ہے‘ (فوٹو: اے پی پی)

یاد رہے کہ آج پیر کو آئی ایم ایف کا پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا فنڈ جاری کرنے کے لیے حتمی اجلاس بھی ہو رہا ہے۔ خیبر پختونخوا کی حکومت نے وفاقی حکومت کو آگاہ کر دیا ہے کہ وہ اس ڈیل کے نتیجے میں صوبے پر آنے والے مالی بوجھ کو نہیں اٹھائے گی تاہم پنجاب حکومت کا سرکاری طور پر ایسا کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔ 
شوکت ترین کو ان آڈیو ٹیپس میں یہ کہتے بھی سنا جا سکتا ہے کہ وفاقی حکومت کو جب صوبے انکار کر دیں گے تو ان کے پاس ایک ہی آپشن ہو گا کہ وہ ایک اور منی بجٹ لے کر آئے اور ٹیکسوں میں مزید اضافہ کرے۔ 

شیئر: