Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عمران خان کی ٹیلی تھون میں عطیات کے وعدے، کتنی رقم اکٹھی ہوگی؟

پاکستان میں سیلاب سے تقریباً تین کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے سیلاب زدگان کی امداد کے لیے منعقد کی گئی لائیو ٹیلی تھون میں پانچ ارب روپے کے عطیات دینے کے وعدے کیے گئے ہیں۔
پیر کی شب لائیو ٹیلی تھون میں اندرون و بیرون ملک سے شہریوں نے کالز کیں اور خطیر رقم دینے کا وعدہ کیا۔
تقریباً تین گھنٹے تک جاری رہنے والی اس لائیو ٹیلی تھون سے پانچ ارب روپے کی رقم سیلاب زدگان کی مدد کے لیے عطیہ کرنے کے وعدے کیے گئے ہیں۔
 سابق وزیراعظم اس سے قبل بھی متعدد بار شوکت خانم ہستپال کی تعمیر، زلزلے اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے لیے امدادی سرگرمیوں کے علاوہ کورونا وبا میں بھی لائیو ٹیلی تھون کر چکے ہیں تاہم اس حوالے سے ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے کہ اعلان کردہ رقم کا کتنا حصہ اکٹھا ہو پائے گا؟

ٹیلی تھون کا انعقاد کیسے کیا جاتا ہے؟

سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے سینئیر نائب صدر فواد چوہدری نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ٹیلی تھون میں اعلان کردہ ساری رقم اکٹھی نہیں ہو پاتی لیکن اعلان کردہ رقم کا ایک بڑا حصہ اکٹھا ہو جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’بڑے ڈونرز پہلے سے ہی یقین دہانی کرا دیتے ہیں اور ٹیلی تھون میں پھر ان کا اعلان کیا جاتا ہے۔ جیسے گزشتہ رات متعدد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے کالز کی اور بڑی رقم کا اعلان کیا۔ ہیوسٹن اور لندن سے جیسے محبوب عالم اور دیگر افراد نے اعلان کیا۔ انہوں نے پہلے سے یقین دہانی کرائی تھی۔ اسی طرح ذاتی تعلقات کی بنا پر عمران خان کی کال پر متعدد ڈونرز ہیں جو ہر مشکل میں مدد کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں۔‘
فواد چوہدری نے کہا کہ ’ٹیلی تھون کے علاوہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لیے ویب پورٹل کا بھی اجرا کیا گیا تھا جس میں اب تک 14 لاکھ ڈالرز اکٹھے ہوچکے ہیں اور اس پورٹل کے ذریعے مسلسل رقم اکٹھی ہو رہی ہے۔‘

پاکستان میں کام کرنے والی فلاحی تنظیم اخوت فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب اس حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’ٹیلی تھون سے پہلے بھی کچھ ڈونرز سے رابطے کیے جاتے ہیں اور یہ ایک مثبت بات ہے تاکہ لوگ عطیات دینے کے لیے راغب ہوں۔
ڈاکٹر امجد ثاقب کے مطابق ’ڈونرز کو ٹیلی تھون کے بارے مطلع کیا جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ان کے علم میں ہی نہ ہو کہ کوئی ٹیلی تھون ہو رہی ہے۔ اس لیے ایسے ڈونرز جن کے بارے میں یہ علم ہو کہ وہ عطیات دیتے ہیں وہ ٹیلی تھون میں آ کر اعلان کرتے ہیں۔ اس سے لوگوں میں عطیات دینے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔

اب تک اعلان کردہ عطیات میں سے کتنے موصول ہوچکے ہیں؟

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس حوالے سے بتایا کہ وزیراعظم کی ٹیلی تھون میں بینک آف پنجاب اور بینک آف خیبر کے اکاؤنٹس میں عطیات کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’جو بینک اکاؤنٹس دیے گئے ہیں، وہ پی ٹی آئی یا عمران خان کے نہیں بلکہ سرکاری اکاؤنٹس ہیں کیونکہ ذاتی اکاؤنٹس کے آڈٹ میں وقت لگ جاتا ہے اس لیے سرکاری اکاؤنٹس فراہم کیے گئے اور جو بھی رقم ان دونوں اکاؤنٹس میں اکٹھی ہوگی وہ پنجاب اور خیبر پختونخوا تک ہی محدود نہیں رہے گی بلکہ پورے پاکستان میں سیلاب زدگان کی مدد کے لیے استعمال کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ’بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے جو پورٹل بنایا گیا ہے وہ کریڈٹ کارڈ کے ذریعے بینک آف پنجاب کے اکاؤنٹ میں رقم جمع کروا رہے ہیں اور اب تک 14 لاکھ ڈالرز ٹیلی تھون کے علاوہ اکٹھی ہوچکی ہے۔
فواد چوہدری نے اس حوالے سے مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’پیر سے روزانہ کی بنیاد پر ٹیلی تھون میں دیے گئے دونوں اکاؤنٹس میں اکٹھی ہونے والی رقم کی تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔ زیادہ تر جو بڑی رقم کا اعلان کیا گیا ہے وہ مل جاتی ہے چھوٹی موٹی رقم ایسی بھی ہوتی ہے جو لوگ اعلان کر دیتے ہیں لیکن وہ پہنچ نہیں پاتی۔‘

شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر کے لیے سابق وزیراعظم عمران خان نے فنڈز اکٹھے کیے تھے۔ (فوٹو: اےا یف پی)

ٹیلی تھون میں اعلان کردہ رقم کا کتنا حصہ اکٹھا کرنا ممکن ہو پاتا ہے؟

اخوت فاؤنڈیشن کے بانی ڈاکٹر امجد ثاقب سمجھتے ہیں کہ ٹیلی تھون کے لیے رقم اکٹھی کرنا اس شخص پر بھی منحصر جو ٹیلی تھون کر رہا ہو۔
ٹیلی تھون کتنی کامیاب ہوتی ہے اس کا انحصار مختلف عوامل پر ہوتا ہے۔ بنیادی طور پر تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ ٹیلی تھون کون کر رہا ہے؟ پھر اس کا مقصد کیا ہے؟، اس کے علاوہ ٹیلی تھون دیکھنے یا سننے والے کون ہیں؟ ٹیلی تھون کس وقت کی جا رہی ہے؟ اس میں کون کون شرکت کر رہا ہے اور کیسے پیش کیا جا رہا ہے؟ یہ سب عوامل مل کر ٹیلی تھون کو کامیاب بناتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’عمومی طور پر ایک اوسط ٹیلی تھون میں اعلان کردہ رقم کا 20 سے 30 فیصد حصہ اکٹھا کر لیا جاتا ہے لیکن اگر ٹیلی تھون کے تمام عوامل موجود ہوں تو پھر اعلان کردہ رقم کا 60 سے 70 فیصد حصہ اکھٹا ہو جاتا ہے۔‘
ڈاکٹر امجد ثاقب کے مطابق ’نہ صرف بیرون ملک مقیم پاکستانی بلکہ پاکستان میں بھی ایسے ڈونرز موجود ہیں جو ایک دن میں 100 ارب روپے تک کی رقم عطیہ کرنے کے لیے تیار ہوتے ہیں۔

ٹیلی تھون میں مختلف ممالک میں پاکستانیوں نے امداد دینے کا اعلان کیا۔ (فوٹو: پی ٹی آئی)

ٹیلی تھون سے حاصل ہونے والی رقم کیسے استعمال کی جائے گی؟

سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے اس حوالے سے بتایا کہ ’احساس پروگرام کی سابق چیئرپرسن ثانیہ نشتر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے خزانہ شامل کیے جائیں گے اور کچھ ایسے کاروباری افراد کو بھی شامل کیا جائے گا جو فلاحی کاموں میں حصہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’ثانیہ نشتر اس حوالے سے کمیٹی کا اعلان کریں گی اور یہ کمیٹی فنڈز کو صرف پنجاب اور خیبر پختونخوا میں نہیں بلکہ پورے پاکستان میں سیلاب زدہ علاقوں میں متاثرہ افراد کی بحالی کے لیے استعمال ہوں گے۔‘

شیئر: