Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت کا 10 جولائی تک ملک بھر میں قائم تمام یوٹیلٹی سٹورز کو بند کرنے کا فیصلہ

یوٹیلٹی سٹورز کی نمائندہ تنظیم نے حکومت کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان میں حکومت نے عوام کو سستے داموں اشیائے خورونوش فراہم کرنے والے یوٹیلٹی سٹورز کی باضابطہ بندش کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔
 اردو نیوز کو موصول ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق اس وقت ملک بھر میں فعال 1700 میں سے صرف 700 کے قریب یوٹیلٹی سٹورز کھلے رہ گئے ہیں جبکہ باقی سٹورز سے سامان ویئر ہاؤسز میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ 30 جون کو یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے مینجنگ ڈائریکٹر کی زیرِصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ 10 جولائی تک ملک بھر میں یوٹیلٹی سٹورز کو مکمل طور پر بند کر دیا جائے گا۔
یوٹیلٹی سٹورز کی بندش کے حوالے سے وزیراعظم شہباز شریف نے ہدایت جاری کی ہے کہ ادارے کی بندش کے بعد تمام ملازمین کو رضاکارانہ طور پر علیحدہ ہونے کا پیکج (وی ایس ایس) فراہم کیا جائے۔
ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی زیرِصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ تمام فعال یوٹیلٹی سٹورز یکم جولائی سے ملک بھر میں اپنے آپریشنز بند کرنا شروع کر دیں گے۔
اجلاس میں طے پایا تھا کہ سٹورز پر موجود تمام اشیا کو ویئر ہاؤسز میں منتقل کیا جائے گا، جہاں سے یہ سامان حکام کی نگرانی میں دکان داروں کو واپس کیا جائے گا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا تھا کہ ملک بھر میں سٹورز اور دیگر دفاتر میں موجود آئی ٹی کا سامان بھی واپس لیا جائے گا۔
اس کے علاوہ ریکس اور دیگر اشیاء کی شفاف عمل کے تحت نیلامی کی جائے گی جبکہ یوٹیلٹی سٹورز کے اثاثوں کی مالیت جانچنے کے لیے جنرل مینیجرز آئی ٹی کے ذریعے تخمینہ لگوایا جائے گا۔
ملک میں موجود یوٹیلٹی سٹورز اور ملازمین کی تعداد
اردو نیوز کے پاس موجود یوٹیلٹی سٹورز کے اعدادوشمار کے مطابق ’گذشتہ کچھ عرصے کے دوران سینکڑوں یوٹیلٹی سٹورز بند ہوئے۔‘
ان سٹورز کی بندش کا سلسلہ شروع ہونے سے قبل ان کی تعداد 3700 تھی، پہلے مرحلے میں یہ تعداد کم ہو کر 1700 رہ گئی، جبکہ اب فعال سٹورز کی تعداد 600 کے قریب ہے۔

پہلے یوٹیلٹی سٹورز کی تعداد 3700 تھی جبکہ اب فعال سٹورز کی تعداد 600 کے قریب ہے (فائل فوٹو: اے پی پی)

اگر یوٹیلٹی سٹورز کے ملازمین کی بات کی جائے تو اس وقت تقریباً 6 ہزار ملازمین کام کر رہے ہیں، جبکہ اس سے قبل ملازمین کی تعداد 12 ہزار تھی۔
کونٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کو پہلے ہی ملازمت سے فارغ کر دیا گیا ہے، جبکہ باقی ملازمین کے حوالے سے بھی تاحال کوئی حتمی اعلان سامنے نہیں آیا۔
یوٹیلٹی سٹورز کی بندش کے فیصلے کو نہیں مانتے: نمائندہ تنظیم
یوٹیلٹی سٹورز کی نمائندہ تنظیم کے سیکریٹری جنرل راجا مسکین نے اردو نیوز کو بھیجے گئے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں حکومت کے فیصلے کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’حکومت کے فیصلے کے بعد ہم نے ایم ڈی یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن اور متعلقہ حکام سے ملاقات کی ہے، انہوں نے ہمیں سٹورز کی بندش کا نوٹیفکیشن واپس لینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔‘
راجا مسکین نے بتایا کہ ’ہم نے اپنے ملازمین کو یہ ہدایات جاری کی ہیں کہ جب تک ایسوسی ایشن اعلان نہ کرے، کوئی بھی ملازم سٹور بند نہ کرے اور نہ ہی سٹورز کا سامان کسی عہدیدار کو واپس کرے۔‘
’تمام ملازمین سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے سٹورز کی سیل جاری رکھیں۔ اگر کسی نے زور زبردستی کی تو ہم بھرپور مزاحمت کریں گے۔‘
راجا مسکین نے واضح کیا کہ ’جب تک حکومت ہمارے ساتھ بیٹھ کر پیکج کا فائنل نوٹیفکیشن جاری نہیں کرتی، تب تک ہم ایسے کسی فیصلے کو نہیں مانیں گے۔‘
اُنہوں نے مزید بتایا کہ ’ہم ڈیلی ویجز، کونٹریکٹ اور مستقل ملازمین کے حوالے سے ایک پیکج بنا کر حکومتی نمائندوں کو دیں گے اور اسی پر عمل درآمد کی کوشش کریں گے۔ اس پیکج کی منظوری تک ہم کوئی سٹور بند نہیں ہونے دیں گے۔‘

 

شیئر: