Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فالکن نمائش میں فائن آرٹ جو وزیٹرز کو نئی بلندیوں تک لے جاتا ہے

نمائش کو دیکھنے کے لیے خواتین بھی دلچسپی دکھا رہی ہیں۔(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بین الاقوامی فالکن اور شکار نمائش نے فائن آرٹ کے مختلف سکولوں کو اکٹھا کیا جس میں حقیقت پسندی، تجریدی آرٹ، نقش و نگار اور مقامی اور بین الاقوامی فنکاروں کے بنائے ہوئے مجسموں کی نمائش کی گئی۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض کے شمال میں واقع ملہم میں سعودی فالکنز کلب کے ہیڈکوارٹر میں منعقد ہونے والی اس سالانہ نمائش کا آغاز 25 اگست کو ہوا جو 3 ستمبر تک جاری رہے گی۔
سعودی فالکن اور شکار نمائش کو دیکھنے کے لیے خواتین بھی دلچسپی دکھا رہی ہیں۔
آرٹسٹ ھیلہ الحمود نے اپنے آرٹ ورکس سے توجہ مبذول کروائی جہاں وہ لکڑی کے کینوس پر شاہکاروں کو جلانے کے لیے پائروگرافی الیکٹرک قلم کا استعمال کرتی ہیں۔
ھیلہ الحمود نے کہا کہ یہ نمائش سعودی آرٹسٹوں کے لیے دنیا بھر کے مختلف لوگوں سے ملنے کا ایک اہم موقع ہے جو ان کے کام میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ’ بڑے ٹرن آؤٹ کے ساتھ بڑے ایونٹس میں آرٹس کو ضم کرنا بہت اچھا تھا جو کمیونٹی میں ثقافتی بیداری کی سطح کو بڑھانے میں معاون ہے خاص طور پر نمائش کے آرٹ سیکشن میں مختلف فنکارانہ مضامین شامل تھے‘۔
لبنانی آرٹسٹ رانیا الاطرش نے کہا کہ ’وہ صحرائی ماحول سے متاثر ہیں جس کی عکاسی ان کے آرٹ ورک سے ہوتی ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ سعودی عرب اور عرب خلیجی ریاستوں میں جنگلی حیات نے انہیں عرب صداقت اور فطرت کی پاکیزگی کے امتزاج سے اس کے رازوں اور جمالیات کو تلاش کرنے کی ترغیب دی ہے‘۔
رانیا الاطرش نے زور دیا کہ’ فالکن کی آنکھ اکثر آرٹسٹوں کو متاثر کرتی ہے کیونکہ یہ طاقت، نفاست اور فخر کو ظاہر کرتی ہے، فالکن کی تیز حرکتوں کا ذکر کرنا، یہ سب فنکاروں کو جمالیاتی، تفصیلی پینٹنگز بنانے کی اجازت دیتے ہیں۔
لبنانی آرٹسٹ نے نمائش کی تعریف کی اور کہا کہ نمائش کے ہر حصے کو احتیاط سے ترتیب دیا گیا تھا۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ نمائش میں شامل ہر چیز پرکشش اور دلکش انداز میں سفاری سے متعلق تھی۔

شیئر: