Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مریم نواز کی پاسپورٹ واپسی کی درخواست: نیا بینچ کل سماعت کرے گا

مریم نواز کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد سے ملاقات کر رہی تھیں (فوٹو: اے ایف پی)
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے لاہور ہائی کورٹ میں ایک نئی درخواست دائر کی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت ان کا پاسپورٹ واپس کر دے جو چار سال قبل ضمانت کے طور پر رکھوایا گیا تھا۔
بدھ کو لاہور ہائی کورٹ نے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا ہے جو جمعرات سے اس درخواست پر سماعت کرے گا۔
مریم نواز نے اپنی نئی درخواست میں یہ کہا ہے کہ چار سال قبل جس مقدمے میں نیب نے گرفتار کیا اس میں آج تک نہ تو ان پر کوئی چارج فریم کیا گیا اور نہ ہی اس کیس کا ٹرائل شروع ہو سکا۔ ’چار سال تک کسی شہری کے بنیادی حقوق معطل رکھنا خلاف آئین ہے۔‘
خیال رہے کہ مریم نواز کو اگست 2019 میں چوہدری شوگر ملز کیس میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ جیل میں اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کر رہی تھیں۔ وہ 48 دن اس کیس میں نیب کی حراست میں رہیں جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا۔
بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت بعد از گرفتاری میں رہا کیا تاہم انہوں نے عدالتی حکم کے مطابق سات کروڑ روپے نقد اور اپنا پاسپورٹ ڈپٹی رجسٹرار کے پاس رکھوا دیا۔

ججز کا کیس سننے سے انکار:

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے پاسپورٹ واپس لینے کی درخواست اس سے پہلے اپریل کے مہینے میں اس وقت دائر کی جب مسلم لیگ ن اور اتحادیوں نے حکومت سنبھالی تھی۔
تاہم اس وقت ایک ایسی صورت حال پیدا ہوئی جس میں تین مرتبہ مختلف ججز نے ان کا کیس سننے سے معذوری ظاہر کر دی۔
پہلا بینچ جسٹس انوار الحق پنوں اور  جسٹس سید شہباز علی رضوی پر مشتمل تھا۔ اس بنچ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی نے یہ کیس سننے سے معذرت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس درخواست کو وہی بینچ سُنے جس نے پہلے ضمانت کی درخواست سنی تھی جبکہ فائل واپس چیف جسٹس امیر بھٹی کو بھیج دی گئی۔
چیف جسٹس نے کیس دوبارہ ایک نئے دورکنی بنچ کو بھیج دیا جو کہ جسٹس  علی باقر نجفی اور جسٹس فاروق حیدر پر مشتمل تھا مگر جیسے ہی کیس کی سماعت شروع ہوئی تو بینچ کے سربراہ جسٹس علی باقر نے یہ ریمارکس دیے کہ ان کے ساتھی جج یہ کیس سننا نہیں چاہتے اس لیے یہ فائل واپس چیف جسٹس صاحب کو جا رہی ہے۔
تیسری مرتبہ اس درخواست کی سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دیا گیا جس کی سربراہی جسٹس علی باقر نجفی نے کی جبکہ ان کے ساتھ جسٹس اسجد گھرال شامل تھے۔ تاہم کیس کی سماعت شروع ہوتے ہی جسٹس اسجد گھرال نے اپنے آپ کو اس کیس سے الگ کر لیا۔
تین ججوں کے انکار اور تین بینچ ٹوٹنے کے بعد مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ سے اپنی درخواست کی واپس لے لی تھی۔ اب انہوں نے چار مہینے گزرنے کے بعد دوبارہ درخواست دائر کی ہے جس کو جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس انوار الحق پنوں پر مشتمل بنچ جمعرات کو سنے گا۔

شیئر: