Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین کے علاقوں میں ریفرنڈم، سکیورٹی کونسل میں قرارداد

جنرل اسمبلی کا ووٹ واضح کرے گا کہ روس بین الاقوامی سطح پر کتنا تنہا ہو گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں آج جمعے کو روس کے زیر قبضہ یوکرین کے متعدد علاقوں کو ضم کرنے کے لیے ہونے والے ریفرنڈم کی مذمتی قرارداد پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ قرارداد امریکہ اور البانیہ کی طرف سے تیار کی گئی ہے۔
ماسکو کے پاس ویٹو کے اختیار کی وجہ سے اس قرارداد کے پاس ہونے کا کوئی امکان نہیں تاہم اسے بعد میں جنرل اسمبلی میں پیش کیا جا سکتا ہے۔
اجلاس جمعے کی سہ پہر تین بجے منعقد ہوگا۔ امریکی سفارت کار لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے بتایا کہ قرارداد کے متن میں مغرب کی جانب سے’شرمناک‘ قرار دیے گئے ریفرنڈم کی مذمت کی جائے گی اور رکن ممالک سے کہا جائے گا کہ وہ یوکرین کی تبدیل ہوئی حیثیت کو تسلیم نہ کریں اور روس کو یوکرین سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا پابند کریں۔‘
اگرچہ رکن ممالک کو یقین ہے کہ روس اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا تاہم سب کی نظریں انڈیا اور چین پر مرکوز ہیں۔
دونوں ممالک نے فروری میں یوکرین پر ماسکو کے حملے کی مذمتی قرارداد پر ووٹنگ سے اجتناب کیا تھا تاہم چین نے رواں ہفتے کے اوائل میں تمام ممالک کی ’علاقائی سالمیت‘ کا احترام کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
جنرل اسمبلی کا ووٹ یہ واضح کرے گا کہ روس بین الاقوامی سطح پر کتنا تنہا ہو گیا ہے۔

یورپی یونین نارڈ ون اور نارڈ ٹو پائپ لائن کی سمندر میں لیکج کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے (فوٹو: روئٹرز)

ادھر روس نے کہا ہے کہ ’جرمنی کو پائپ لائنوں سے بحیرہ بالٹک میں گیس کا اخراج ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشتگردی کا نتیجہ معلوم ہوتا ہے۔‘
یورپی یونین نارڈ ون اور نارڈ ٹو پائپ لائن کی سمندر میں لیکج کے حوالے سے تحقیقات کر رہی ہے۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ اسے شبہ ہے کہ  ڈنمارک اور سویڈن کے ساحلوں کو پہنچنے والا نقصان ’تخریب کاری‘ کا نتیجہ ہے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا ہے کہ ’یہ ممکنہ طور پر ریاستی سطح پر دہشت گردی کی کارروائی جیسا معلوم ہوتا ہے۔ یہ تصور کرنا بہت مشکل ہے کہ دہشت گردی کی ایسی کارروائی ریاست کے ملوث ہونے کے بغیر ہو سکتی ہے۔‘
روس نے کہا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے، اس کے حوالے سے مغرب کے ساتھ  لفظی جنگ میں امریکہ کو فائدہ پہنچا۔‘
ماسکو نے اس سے قبل کہا تھا کہ یہ لیکج اس علاقے میں ہوئی ہے جو امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے مکمل کنٹرول میں ہے۔
یورپی یونین کے ایک اہلکار نے بتایا ہے کہ یورپی یونین کے رہنما آئندہ ہفتے پراگ میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں نقصانات کے اثرات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
پیر کو بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی نارڈ پائپ لائن سے گیس کے اخراج کی خبریں سامنے آئی تھیں، جس سے گیس کی سپلائی منقطع ہو گئی تھی۔
ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ یہ حادثہ تھا یا پھر اس کے کچھ اور محرکات تھے، تو ان کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔
روس نے یوکرین پر حملے کے بعد لگنے والی پابندیوں کے ردعمل میں یورپ کو گیس کی سپلائی کم کر دی تھی۔

شیئر: