Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیک نیتی سے مذاکرات نہ کیے تو ٹرمپ ٹیرف کی دھمکیاں دیتے رہیں گے: وزیر خزانہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو اپریل کو مختلف ممالک پر مختلف محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
امریکہ کے وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ ان تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف لاگو کریں گے جو ’نیک نیتی‘ سے معاہدوں پر بات نہیں کر رہے اور محصولات کی شرح وہی جس کی دھمکی صدر ٹرمپ نے پچھلے ماہ دی تھی۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق سکاٹ بیسنٹ نے اتوار کو ایک ٹی وی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں یہ وضاحت نہیں کی کہ ’نیک نیتی‘ سے ان کی کیا مراد ہے اور یہ کب تک نافذ ہوں گے۔
امریکی صدر نے دو اپریل مختلف ممالک کے مختلف شرح کے حساب سے محصولات لگانے کا اعلان کیا تھا، جن کو بعدازاں 90 روز کے لیے واپس لے لیا گیا تھا۔
اس سے قبل محصولات کی شرح کے بارے میں وہ مختلف ہندسے پیش کرتے رہے ہیں، خصوصاً نو اپریل کو جب انہوں نے تمام ضروری اشیا پر ٹیکس کو تین ماہ کے لیے 10 فیصد کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد ممالک کو مذاکرات کے لیے وقت دینا تھا۔
اسی طرح انہوں نے بعدازاں چینی اشیا پر یہ شرح کم کر کے 30 فیصد کر دی تھی۔ جمعے کو صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ ان کی انتظامیہ ممالک کو خطوط بھیج کر مطلع کرے گی کہ ان کے ٹیرف کی شرح کیا ہو گی۔
سکاٹ بیسنٹ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ 18 ممالک پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور کسی بھی تجارتی معاہدے کا انحصار اس امر پر ہو گا کہ آیا وہ ممالک ’نیک نیتی‘ سے بات چیت کر رہے ہیں اور جن ممالک نے ایسا نہیں کیا ان کو خطوط بھیجے گئے۔
’اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ نیک نیتی سے بات چیت نہیں کر رہے، ان خط موصول ہونے والے ہیں، اس لیے میں توقع کرتا ہوں کہ ہر کوئی آگے آئے گا اور نیک نیتی سے مذاکرات کرے گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جن ممالک کو مطلع کیا جا رہا ہے وہ ممکنہ طور پر دو اپریل کو طے ہونے والی شرح پر واپس چلے جائیں گے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کسی قسم تجارتی معاہدوں کا اعلان متوقع ہے تو ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا دارومدار اس بات پر ہے کہ وہ مذاکرات کس طرح سے کر رہے ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مجھے یہ لگتا ہے کہ ہم کافی تعداد میں معاہدے کریں گے۔
امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے تجارتی جنگ کے تحت کیے گئے اقدامات سے عالمی طور پر تجارتی بہاؤ بری طرح متاثر ہوا ہے اور مالیاتی مارکیٹس کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے تاہم امریکی انتظامیہ اس کو حکمت عملی کا نام دیتی ہے اور سکاٹ بیسنٹ کا بھی یہ کہنا ہے کہ اس سے امریکی معیشت نیا مثبت موڑ لے رہی ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف کے اعلان اور پھر واپس لیے جانے کے بعد پھر سے عائد کرنے کی صورت حال میں دنیا بھر میں کمپنیز کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

شیئر: