Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’زیرسمندر پائپ لائن کی لیکیج حادثہ نہیں حملہ‘، یورپ نے تحقیقات شروع کر دیں

امریکہ نے واقعے کے بعد یورپ کو توانائی کی تنصیبات کی سکیورٹی کی پیشکش کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)
روس سے یورپ جانے والی گیس پائپ لائن کی سمندر میں لیکیج کو جرمنی، ڈنمارک اور سویڈن نے حملہ قرار دیا ہے جس کے بعد یورپ نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں اور امریکہ نے یورپ کو توانائی کی تنصیبات کی سکیورٹی کی پیشکش کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق پیر کو بحیرہ بالٹک سے گزرنے والی نارڈ پائپ لائن سے گیس کے اخراج کی خبریں سامنے آئی تھیں، جس سے گیس کی سپلائی منقطع ہو گئی تھی۔
ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی ہے کہ یہ حادثہ تھا یا پھر اس کے کچھ اور محرکات تھے، تو ان کے پیچھے کون ہو سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے ’امریکہ ان رپورٹس کا جائزہ لے رہا ہے جو تخریب کاری سے متعلق ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر ان کی تصدیق ہوئی تو یہ کسی کے مفاد میں نہیں ہو گا۔‘
جرمنی کے وزیر معیشت رابرٹ ہابک نے منگل کو کاروباری اداروں کے سربراہان سے گفتگو میں بتایا کہ ’لیکیج کی وجہ کوئی قدرتی یا مٹیریل کی خرابی نہیں ہے بلکہ اس کو ہدف بنا کر حملہ کیا گیا۔‘
دوسری جانب جرمن میگزین شپیگل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’جرمن حکومت کو سی آئی اے کی جانب سے موسم گرما میں گیس پائپ لائن کو ممکنہ طور پر نشانہ بنانے اطلاع دی گئی تھی جس کے بارے میں برلن کا خیال ہے وہ نارڈ ون اور نارڈ ٹو پائپ لائن ہی تھی۔‘
سویڈن اور ڈنمارک کے وزرائے اعظم کا کہنا ہے کہ یہ واضح ہے کہ پائپ لائن کو جان بوجھ کر نقصان پہنچایا گیا جن میں ممکنہ تخریب کاری کا عنصر شامل ہے۔ پولینڈ نے بھی تخریب کاری کا الزام لگایا ہے تاہم ان کی جانب سے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔
روس نے یوکرین پر حملے بعد لگنے والی پابندیوں کے ردعمل میں یورپ کو گیس کی سپلائی کم کر دی تھی جبکہ واقعے کے بعد براعظم میں توانائی کی ذرائع کی سلامتی کے حوالے سے شکوک پیدا کیے ہیں۔

جرمن میگزین کے مطابق سی آئی اے پائپ لائن پر ممکنہ حملے کے حوالے سے پہلے سے اطلاع دی تھی (فوٹو: روئٹرز)

یوکرین کے ایک سینیئر عہدیدار نے واقعے کو ’روس کا حملہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ یورپ کو غیرمستحکم کرنے کے  لیے کیا گیا۔‘ تاہم ان کی جانب سے بھی کوئی ثبوت نہیں دیا گیا۔
پولینڈ کے وزیراعظم میٹیوز موراویکی نے ناروے اور پولینڈ کے درمیان ایک نئی پائپ لائن کے درمیان افتتاح کے موقع پر کہا کہ ’ہمیں واضح طور پر نظر آ رہا ہے کہ یہ تخریب کاری کی کارروائی ہے جس کا تعلق میں یوکرین میں تیز ہوتی کارروائی سے ہے۔‘
سویڈن کے وزیراعظم میگڈالینا اینڈرسن نے نیوز کانفرنس کے دوران بتایا کہ دو ایسے دھماکوں کا سراغ ملا ہے جو اگرچہ سویڈن پر براہ راست حملہ نہیں تاہم ان کا تعلق پائپ لائن کے واقعے سے ہے۔

پیر کو پائپ لائن سے گیس کے اخراج کی خبر سامنے آئی تھی (فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ سویڈش حکومت وہ نیٹو کے علاوہ پڑوسی ممالک جرمنی، ڈنماک سے بھی اس ضمن میں رابطے میں ہے۔
ڈنمارک اور سویڈن سے تعلق رکھنے والے ماہرین ارضیات نے کہا ہے کہ ان کے پاس دو طاقتور دھماکوں کی اطلاع ہے۔
جیولوجیکل سروے آف ڈنمارک اینڈ گرین لینڈ (جی ای یو ایس) کے مطابق ’یہ سگنل زلزلے سگنلز سے مختلف ہیں اور عام طور پر دھماکوں کے سگنلز سے مشابہت رکھتے ہیں۔‘

شیئر: