Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس میں مظاہرے:’ناتجربہ کار افراد کو فوج میں بھرتی کیا جا رہا ہے‘

یوکرین میں اضافی فوج کی تعیناتی کے لیے معیار پر پورا نہ اترنے والے اہلکاروں کی بھرتی کی رپورٹس نے روس میں بے چینی کو جنم دیا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں کی جانب سے اس ’زیادتی‘ کے خلاف مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق روس کے سرکاری آر ٹی نیوز چینل میں کریملن کے سخت حامی ایڈیٹر نے غصے کا اظہار کیا ہے کہ اندراج کے مقرر کردہ افسران ایسے مردوں کو کاغذات بھیج رہے ہیں جو بھرتی کے لیے اہل ہی نہیں۔‘
ایڈیٹر انچیف مارگریٹا سائمونیاننے اپنے ٹیلی گرام چینل پر بتایا کہ ’35 سال تک کی عمر کے افراد کو بھرتی کرنے کا اعلان کیا گیا تھا لیکن 40 سال کی عمر کے لوگوں کو تعیناتی کے کاغذات بھیجے جا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ جان بوجھ کر لوگوں کو مشتعل کر رہے ہیں گویا انہیں کیئف نے بھیجا ہو۔‘
وزارت دفاع نے کہا ہے کہ لاجسٹکس کے انچارج نائب وزیر جنرل دیمتری بلگاکوف کو تبدیل کرکے انہیں کچھ اور ذمہ داری سونپ دی گئی ہے جبکہ ان کی جگہ کرنل جنرل میخائل میزینٹسیف کو تعینات کیا گیا ہے۔
میزینٹسیف کو یورپی یونین نے جنگ کے شروع میں یوکرینی بندرگاہ کے محاصرے جس میں ہزاروں شہری ہلاک ہوئے تھے، میں ان کے کردار کے لیے ’ماریوپول کا قصائی‘ کہا تھا۔
ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ ان مردوں کو بھی ’کال اپ پیپرز‘ جاری کیے جا رہے ہیں جن کا فوج میں کئی تجربہ نہیں۔
حکام نے کہا تھا کہ یوکرین میں اضافی فوج کی تعیناتی کے لیے 300،000 فوجی اہلکاروں کی ضرورت ہوگی جن میں حالیہ فوجی تجربہ اور اہم مہارت رکھنے والوں کو ترجیح دی جائے گی۔

صدر پوتن نے چند روز پیشتر جنگ میں مزید فوجی شامل کرنے کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

کریملن نے دو غیر ملکی خبر رساں اداروں کی ان خبروں کی تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ اصل ہدف 10 لاکھ سے زیادہ ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ ’ماسکو کے حامی حکام جانتے ہیں کہ وہ لوگوں کو اپنی موت کے لیے بھیج رہے ہیں۔‘
روس کے صدر ولادیمیر پوتن کی جانب سے یوکرین میں اضافی فوج کی تعیناتی کے اعلان کے بعد فوج میں تجربہ نہ رکھنے والے اور مطلوبہ حد  سے زیادہ عمر کے مردوں کو بھرتی کرنے پر احتجاج کیا جا رہا ہے۔
دوسری جانب صدر پوتن کے اتحادیوں نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
روس کے دو سب سے سینیئر قانون سازوں نے اتوار کے علاقائی حکام کو حکم دیا ہے کہ وہ صورتحال پر قابو پائیں اور ان ’زیادتیوں‘ کو تیزی سے حل کریں جس نے عوامی غصے کو جنم دیا ہے۔
صدر پوتن کے قریبی اتحادی روس کے دو اعلیٰ پالیمنٹیرینز نے واضح طور پر عوامی غصے کے حوالے سے بات کی ہے۔

مطللوبہ معیار سے کم اہلکاروں کی بھرتی پر احتجاج بھی سامنے آیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

روس کے ایوان بالا فیڈریشن کونسل کی چیئر وومن ویلنٹینا ماتویینکو نے کہا کہ ’وہ ان مردوں کی رپورٹس سے آگاہ ہیں جنہیں بھرتی کے لیے نااہل ہونا چاہیے۔‘
انہوں نے ٹیلی گرام میسجنگ ایپ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’اس طرح کی زیادتیاں بالکل ناقابل قبول ہیں اورمیں اسے بالکل درست سمجھتی ہوں کہ یہ صورتحال معاشرے میں شدید ردعمل کو جنم دے رہی ہے۔‘
روس کے علاقائی گورنروں کو ایک براہ راست پیغام میں انہوں نے لکھ کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اضافی فوج کی تعیناتی بیان کردہ معیار کے مطابق ہو۔‘
روس کے ایوان زیریں ریاست ڈوما کے سپیکر ویاچسلاو ولوڈن نے بھی ایک پوسٹ میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ اگر کوئی غلطی ہوئی ہے تو اسے درست کرنا ضروری ہے۔ ہر سطح پر حکام کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنا چاہیے۔‘

شیئر: