’ظلم اجاگر کرنے کی سزا‘، برطانیہ میں مقیم کشمیری پروفیسر کی انڈین شہریت منسوخ
’ظلم اجاگر کرنے کی سزا‘، برطانیہ میں مقیم کشمیری پروفیسر کی انڈین شہریت منسوخ
پیر 19 مئی 2025 10:58
اتوار کو آپریشن سندور سے متعلق پوسٹ کرنے پر پروفیسر علی خان کو گرفتار کیا گیا تھا (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)
انڈٰین حکومت نے برطانیہ میں مقیم کشمیری خاتون پروفیسر نتاشا کول کی شہریت منسوخ کر دی ہے، جس کو انہوں نے حکومت کی پالیسیوں کے خلاف بات کرنے کی ’سزا‘ قرار دیا ہے۔
انہوں نے ایکس پر پوسٹ میں حکومت کی جانب بھجوائے گئے نوٹس کی تصویر بھی شیئر کی۔
انہوں نے لکھا کہ ’آج گھر پہنچے پر مجھے بطور تارک وطن شہریت کی منسوخی کا لیٹر ملا ہے، جو ایک جو انتقام اور جبر کی مثال ہے اور یہ سزا مودی حکومت کی اقلیتوں کے خلاف اور غیرجمہوری پالیسیوں کو اجاگر کرنے پر دی گئی ہے۔‘
نتاشا کول کے ایکس اکاؤنٹ پر دی گئی معلومات کے مطابق انہوں نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے اور ان کے خاندان کا تعلق انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے شہر سری نگر سے ہے اور وہ اتر پردیش کے علاقے گورکھپور میں پیدا ہوئیں وہ ویسٹ منسٹر کے ایک تعلیمی ادارے میں پڑھاتی ہیں۔
ان کی جانب سے شیئر کیے تحریری آرڈر میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے ان کی ’انڈیا مخالف سرگرمیوں‘ کا نوٹس لیا ہے جو کہ بدنیتی پر مبنی ہیں اور حقائق سے دور ہیں۔‘
لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آپ کی جانب سے مختلف بین الاقوامی فورمز اور سوشل میڈٰیا پر تحاریر اور تقاریر کے ذریعے انڈیا کی خودمختاری اور یہاں کے اداروں کو باقاعدگی سے نشانہ بنایا جاتا ہے۔‘
آپریشن سندور سے متعلق پوسٹ پر مسلمان پروفیسر کی گرفتاری، سپریم کورٹ جلد سماعت پر آمادہ
انڈیا کی سپریم کورٹ نے آپریشن سندور سے متعلق پوسٹ پر پروفیسر کی گرفتاری کے معاملے پر ہنگامی سماعت کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں نے حکومت پر ’امتیازی رویہ‘ اپنانے کا الزام لگایا ہے۔
انڈین سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ پروفیسر علی خان کی گرفتاری سے متعلق سماعت اسی ہفتے ہو گی (فوٹو: پی ٹی آئی)
ہندوستان ٹائمز کے مطابق اتوار کو گرفتار کیے گئے اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر علی خان نے اپنی گرفتاری کو چیلنج کیا تھا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ سماعت اسی ہفتے ہو گی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کانگریس اور سماج وادی پارٹی نے حکومت پر شدید کرتے ہوئے کہا کہ جب ایسی بات مدھیہ پردیشن کے وزیر نے کی تھی تو ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا۔
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کی جس میں پروفیسر علی خان کی گرفتاری اور مدھیہ پردیش کے وزیر کے معاملے کا موازنہ کیا گیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ’حکمرانوں کی بدزبانی پر بھی آزادی اور کسی کے سچ کہنے پر بھی گرفتاری‘
خیال رہے بھارتیہ جتنا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما یووا مورچا نے ان کے خلاف درخواست دی تھی جس پر ایکشن لیا گیا۔
ایکس پر شیئر کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا کہ ’نوٹس کے ساتھ لگائے گئے سکرین شاٹس سے ظاہر ہے کہ میری بات کو غلط سمجھا گیا جبکہ کمیشن اس معاملے پر دائرہ اختیار بھی نہیں رکھتا۔ اس کی جانب سے طلبی کا نوٹس یہ بتانے میں ناکام ہے کہ میری پوسٹ کس قانون یا خواتین کے حقوق کے خلاف ہے۔‘