ٹرمپ پوتن کے درمیان فون کال سے قبل روس کا یوکرین پر ’بڑا حملہ‘
ٹرمپ پوتن کے درمیان فون کال سے قبل روس کا یوکرین پر ’بڑا حملہ‘
پیر 19 مئی 2025 9:14
یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ حملے سے کئی گھر تباہ ہو گئے ہیں (فوٹو: روئٹرز)
روس نے یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا ہے جس سے کئی گھر تباہ ہو گئے ہیں۔
یہ حملہ امریکی و روسی صدور کے درمیان جنگ بندی سے متعلق بات چیت سے ایک روز قبل ہوا جو کہ آج ہونی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یوکرین کی انٹیلی جنس سروس نے یہ امکان بھی ظاہر کیا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ ماسکو مغربی مماک کو خوفزدہ کرنے کی غرض سے بیلسٹک میزائل بھی فائر کرے۔
ماسکو کی جانب سے اس ضمن میں فی الوقت کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کے ساتھ بدمزگی ہونے کے بعد سے امریکہ کے ساتھ تعلقات کی بہتری کے لیے کوشاں ہیں اور اتوار کو نئے پوپ لیو کی تقریب حلف برداری کے موقع پر وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات بھی کی۔
بعدازاں انہوں نے ملاقات کو ’کافی مفید‘ قرار دیتے ہوئے ایک تصویر بھی جاری کی جس میں یوکرینی اور امریکی حکام ایک گول کے چاروں طرف بیٹھے ہوئے مسکرا رہے ہیں۔
یوکرینی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ ملاقات 40 منٹ تک جاری رہی۔
زیلنسکی کا کہنا تھا کہ ’میں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ہم حقیقی سفارت کاری چاہتے ہیں اور جلد از جلد اور غیر مشروط جنگ بندی کی اہمیت پر بھی زور دیا۔‘
انہوں نے اس موقع پر نئے پوپ سے بھی ملاقات کی تھی۔
روس کے یوکرین ہر حملے کے بعد سے پہلی بار دونوں ممالک کے حکام نے ترکیہ میں بیٹھ کر بات چیت کی۔
یوکرین صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا ہے کہ وہ جلد اور غیر مشروط جنگ بندی چاہتے ہیں (فوٹو: کیئف پوسٹ)
ٹرمپ نے اپنے دورۂ مشرق وسطیٰ کے دوران پیشکش کی تھی کہ اگر ترکیہ میں ہونے والے مذاکرات میں ولادیمیر پوتن شریک ہوئے تو وہ خود ہی وہاں پہنچیں گے تاہم مذاکراتی سیشن میں روسی صدر شریک نہیں ہوئے بلکہ اپنے مذاکرات کی ایک ٹیم بھجوائی ہے۔
ٹرمپ پوتن اور زیلنسکی پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے پر آمادہ ہو جائیں۔
ماسکو کی جانب سے ان شرائط پر تبصرے سے احتراز برتا گیا ہے جو روس نے جمعے کے روز اجلاس میں پیش کی تھیں۔ اس موقع پر ہونے والی بات چیت صرف ایک گھنٹہ اور 40 منٹ تک جاری رہی تھی، جس میں ایک ہزار جنگی قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ ہوا۔ تاہم دنوں ممالک کی جانب سے یہ واضح نہیں کیا گیا کہ ایسا کب تک کیا جائے گا۔
ترکیہ میں روسی اور یوکرینی حکام میں براہ راست مذاکرات کے بعد صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ پیر کو پوتن اور زیلنسکی سے بات کریں گے (فوٹو: روئٹرز)
برطانیہ، فرانس، جرمنی اور پولینڈ کے رہنما ٹرمپ کی پوتن سے بات سے قبل ان سے رابطہ کرنا چاہتی ہے۔ جرمن چانسلر فریڈری میرز کا کہنا ہے کہ چار یورپی رہنماؤں نے مل کر پچھلے ہفتے کیئف کا دورہ کیا تھا اور ٹرمپ سے مطالبہ کیا کہ وہ روس پر عائد کی گئی پابندیوں کی حمایت کریں۔
’میرے خیال جب فریقین میز کے گرد بیٹھیں گے تو ہمیں پتہ چلے ہو گا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔‘
ٹرمپ یہ واضح کر چکے ہیں کہ اگر پوتن نیک نیتی سے مذاکرات نہیں کرتے تو امریکہ یورپی شراکت داروں سے مل کر روس پر لگانے سے نہیں گریز نہیں کرے گا۔
یوکرین کی ایئر فورس کا کہنا ہے کہ صبح کے وقت روس کی جانب سے مختلف شہروں پر 273 ٖڈرون حملے کیے گئے اور یہ تین برس کے دوران ہونے والا سب سے بڑا حملہ ہے۔