Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مملکت میں چھاتی کے سرطان کے علاج میں ٹیکنالوجی کیا انقلاب برپا کر رہی ہے؟

عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2020 میں چھاتی کے سرطان کے 23 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے۔ (فوٹو: عرب نیوز)
ماہرین صحت کے سعودی عرب میں جدید ٹیکنالوجی کی بدولت چھاتی کے سرطان کی جلد تشخیص اور علاج سے بیماری کی صورت میں زندگی کے بچاؤ کے امکانات تیزی سے بڑھے ہیں جبکہ مکمل صحت یابی اور خواتین کا معیار زندگی بھی بلند ہوا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق چھاتی کا سرطان دنیا بھر میں صحت کے نظام کو درپیش بڑے چیلنجز میں سے ایک ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2020 میں چھاتی کے سرطان کے 23 لاکھ نئے کیسز سامنے آئے جبکہ اس سے چھ لاکھ 85 ہزار ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔
آٹھ میں سے ایک خاتون کو چھاتی کا سرطان ہو سکتا ہے۔ مجموعی طور پر گزشتہ پانچ برسوں میں 78 لاکھ خواتین میں چھاتی کے سرطان کی تشخیص ہوئی۔
گزشتہ تین دہائیوں میں سکریننگ، ابتدائی تشخیص اور عوامی سطح پر آگاہی کی وجہ سے چھاتی کے سرطان کی تشخیص میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔
سعودی عرب میں چھاتی کا سرطان 40 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں سرطان کی سب سے عام قسم ہے تاہم مغربی ممالک میں 20 فیصد کے مقابلے میں سعودی عرب میں 50 فیصد کیسز کی تشخیص آخری مرحلے میں ہوتی ہے جس کا مطلب ہے کہ مملکت میں چھاتی کے سرطان سے اموات کی شرح زیادہ ہے۔
زیادہ تر کیسز کے ابتدائی مرحلے میں سرطان کی واضح علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔ اس کا تب پتا چلتا ہے جب چھاتی میں رسولی بڑھنا شروع ہو جاتی ہے تاہم اگر جلد تشخیص ہو جائے  تو صحت یابی کی اوسط شرح 96 فیصد تک ہو سکتی ہے۔

تاخیر سے تشخیص کے متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں عمر، اپنا معائنہ کرنے کے حوالے سے آگاہی نہ ہونا اور معاشرے میں اس کے بارے میں بات نہ کرنا وغیرہ شامل ہیں۔
ایک حالیہ تحقیق کے مطابق 2017 میں مملکت میں چھاتی کے سرطان کے دو ہزار 463 کیسز رپورٹ ہوئے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ 17 برسوں کے دوران تشخیص کی شرح میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس کی وجہ مملکت میں چھاتی کے سرطان کے بارے میں آگاہی اور سکریننگ پروگرامز کا تسلسل ہے۔
جدہ میں کنگ فیصل سپیشلسٹ ہسپتال اور ریسرچ سینٹر میں چھاتی کے سرطان کے کنسلٹنٹ ڈاکٹر تیمور ال الشی نے عرب نیوز کو بتایا کہ ’مملکت میں 2012 میں شروع ہونے والے سکریننگ پروگرام کے تحت 40 سال سے زیادہ عمر کی خواتین کی سکریننگ کی گئی۔

ہر اکتوبر میں ریاض کا کنگڈم سینٹر چھاتی کے سرطان سے متعلق آگہی کے لیے گلابی رنگ سے روشن ہوتا ہے۔ (فوٹو: شٹر سٹاک)

ڈاکٹر تیمور ال الشی نے کہا کہ خواتین چھاتی کے سرطان کی تشخیص کے لیے باقاعدہ میموگرام کرا رہی ہیں اور خاص طور پر وہ خواتین کرواتی ہیں جن کے خاندان میں چھاتی کے سرطان کا کیس رہا ہو۔
نئی ٹیکنالوجیز اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے چھاتی کے کیسز کی تشخیص اور اس کے علاج میں مزید بہتری آئی ہے۔
تقریباً دو سال قبل سعودی ڈیٹا اینڈ اے آئی اتھارٹی نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے میموگرافی کو تفصیل سے دیکھنے کا نظام بنایا ہے جو سرطان کی تشخیص کرتا ہے۔
سعودی ڈیٹا اینڈ اے آئی اتھارٹی کے مطابق آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی سہولت نیشنل پروگرام فار بریسٹ کینسر ڈیٹیکشن اور سیہا ورچوئل ہسپتال میں موجود ہے۔

ڈاکٹر تیمور ال الشی کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے سرطان کا علاج کیا جاتا ہے۔ (فوٹو: عرب نیوز)

اتھارٹی کے مطابق اس نظام کو قومی سطح پر دستیاب کرنے کے لیے کوشش کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر تیمور ال الشی کا کہنا ہے کہ ریڈیولوجسٹ کے لیے چھاتی کے بھرے ٹشوز کی سکریننگ کرنا ایک مشکل کام ہوتا ہے۔ اس سلسلے میں دوبارہ معائنے کے لیے بھی خواتین کو بلایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمارا ویژن واضح ہے کہ ہم زندگیاں بچانا چاہتے ہیں۔ اگر کسی میں چھاتی کے سرطان کی بروقت تشخیص ہوتی ہے تو ان کا بہترین علاج کیا جاتا ہے۔

شیئر: