Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہکلاہٹ یا لکنت پر کیسے قابو پائیں؟ آگہی اور عوامی بیداری پر تقریب

ہمدردی کے قابل افراد کے پاس اب مسئلے سے چھٹکارا پانے کے بہت سے حل ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر
سعودی عرب میں ایسے افراد جو روانی سے بول چال میں دقت کا سامنا کرتے ہیں اور ہکلاہٹ یا لکنت کے باعث الفاظ کی روانی سے ادائیگی میں مشکل ہے ان کی تعداد 35 ہزار کے قریب ہے۔
عرب نیوز کے مطابق یہاں موجود ایسے افراد کی خاص کمیونٹی مقامی اداروں کے ساتھ اپنے موجودہ تعاون کی تعریف کرتی ہے اور وزارت صحت و تعلیم  کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
بین الاقوامی طور پر ایسے خاص لوگوں کو درپیش مسائل کے بارے میں آگاہی اورعوامی بیداری کا دن22 اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔
ہمدردی کے قابل ایسے افراد کے لیے کام کرنے والی تنظیم سمارٹ سٹٹر کمیونٹی( ایس ایس سی)کے تحت جدہ کی عفت یونیورسٹی کے پرنس بندر بن سلطان ہال میں تقریب منعقد کی گئی جہاں ایسے  مخصوص افراد نے وضاحت کی کہ انہوں نے  کس خود اعتمادی کے ساتھ اپنی گفتگو میں روانی قائم کی ہے۔
واضح رہے کہ دنیا بھر میں ایسے افراد کی تعداد 80 ملین بتائی جاتی ہے جنہیں روانی سے بولنے میں دقت محسوس ہوتی ہے اور جنہیں اکثر امتیازی سلوک کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
اس تقریب میں مملکت کے اندراور باہر سے500 سے زائد افراد نے شرکت کی اور یہاں موجود خصوصی افراد نے شرکاء کو  اپنی کہانیوں سے متاثر کیا کہ وہ  روانی سے بولنے والے کیسے  بن گئے۔
اس خاص پروجیکٹ پر کام کرنے والی ایس ایس سی تنظیم کے جنرل سپروائزر ڈاکٹر عبداللہ کریشان نے بتایا ہے کہ ہکلانے کا علاج کیا جا سکتا ہےاور لکنت کے باعث  بولنے کی کمزوری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

مملکت میں 35 ہزار ایسے افراد ہیں جنہیں بولنے کی روانی میں دقت ہے۔ فوٹو عرب نیوز

ڈاکٹرعبداللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے کے متعدد افراد یہ سمجھتے ہیں کہ اس خرابی کا علاج ناممکن ہے حالانکہ اب ایسے مخصوص افراد کے پاس اس مسئلے سے چھٹکارا پانے کے لیے بہت سے حل موجود ہیں۔
ڈاکٹر کریشان نے مزید بتایا کہ گذشتہ تین برسو ں میں 600 سے زائد خواتین و حضرات جن میں مقامی شہری اور غیر ملکی شامل ہیں انہوں نے ایس ایس سی پروگرام مکمل کیا ہے اور اب وہ زیادہ روانی  سے اور شفاف الفاظ میں بات کر سکتے ہیں۔
یہاں موجود سول سوسائٹی کی تنظیموں اور حکومتی اداروں کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کو یقینی بنا کر اس مسئلے کا مزید حل نکالا جا سکتا ہے اور  کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔
تقریب میں موجود ایس ایس سی پروگرامز کے ڈائریکٹر احمد المھنا نے  بتایا ہے  کہ مملکت نے اس عارضے میں مبتلا لوگوں کے علاج میں بڑی پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک سے چھ سال کی عمر کے درمیان ہی ہکلاہٹ یا  روانی سے بولنے کی کمزوری  کے اسباب سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں جب ایسے  بچے بولنے کا آغاز کرتے ہیں۔

دنیا میں 80 ملین ایسے افراد ہیں جو امتیازی سلوک کا سامنا کرتے ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

اس موقع پر ویڈیو کے ذریعے دکھایا گیا کہ مکمل تندرستی کی جانب آنے والے افراد کے ساتھ شروع شروع میں کیسے مسائل رہے ہیں اور ایس ایس سی کے  معیاری پروگرام کے بعد وہ کس قدر مطمئن ہیں۔
ایس ایس سی تنظیم نے کئی سرکاری اداروں کے ساتھ شراکت داری کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور وزارت تعلیم کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں تاکہ سکولوں میں آگہی مہم چلانے کی اجازت دی جائے۔
 ہمارے معاشرے میں حالیہ اعداد وشمار کے مطابق 35 ہزار مرد وخواتین ہکلانے کے مسئلے سے دوچار ہیں اور انہیں ہماری مدد کی اشد ضرورت ہے۔
اس تقریب کے موقع پرجی سی سی  ممالک کے نمائندوں نے اس تنظیم  کے ساتھ شراکت داری اور معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصدان کے پروگراموں کو  اپنے ممالک میں منتقل کرنا ہے۔
 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: