Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈیا کی آبادی میں اضافے کی پیش گوئی، ’شکایت نہیں کچھ کرنا ہوگا‘

انڈیا کی آبادی میں گذشتہ 30 برسوں میں تقریباً 80 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ دس برسوں میں شہری آبادی میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ سکتا ہے جس کے لیے ملک تیار نہیں ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی صورتحال کو مزید سنگین بنا دے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ممبئی جو انڈیا کے سب سے بڑے شہروں میں سے ایک ہے، میں گذشتہ 30 برسوں میں تقریباً 80 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔
شہر کی آبادی دو کروڑ تک پہنچ گئی ہے اور اس میں سال 2035 تک مزید 70 لاکھ کے اضافے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
انڈیا کے دیگر بڑے شہروں کی طرح ممبئی کے ہاؤسنگ، ٹرانسپورٹ، پانی اور انفراسٹرکچر نے اپنا معیار برقرار نہیں رکھا اور تقریباً 40 فیصد افراد کچی آبادیوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔
انڈیا کے چند پوش علاقوں کے ساتھ ساتھ پُرہجوم عمارتوں میں پانی، بجلی یا صفائی مناسب انتظامات نہیں۔
ممبئی کے مضافات میں رہنے والے روزگار کے لیے گھنٹوں کا سفر طے کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ بھری ٹرینوں کے دروازوں سے باہر لٹکتے نظر آتے ہیں جبکہ دیگر افراد گاڑی یا موٹرسائیکل پر سوار ان سڑکوں پر سفر کرتے ہیں جو مون سون کے دوران سیلابی پانی سے ڈوب جاتی ہیں۔
انڈیا کے مغربی شہر ممبئی کی پرپیچ گلیوں والی کچی آبادی دھاراوی جہاں دس لاکھ افراد مقیم ہیں، محمد سرتاج خان دیہی اتر پردیش سے نوعمری میں یہاں آئے تھے۔
35 سالہ سرتاج خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’میرا بچپن گاؤں میں بہت شاندار گزرا۔ یہاں پر ہجوم کے برعکس پُرامن ماحول تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’جب میں یہاں آیا تو میں نے لوگوں کو چیونٹیوں کی طرح بھاگتے دیکھا۔ جس طرح چیونٹیاں بھیڑ کے باوجود اپنی گلیوں میں چلتی رہتی ہیں، کسی کو دوسروں کی پرواہ نہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’لیکن لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں۔‘

انڈیا کے مغربی شہر ممبئی کی پرپیچ گلیوں والی کچی آبادی دھاراوی جہاں دس لاکھ افراد مقیم ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

سرتاج خان نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ممبئی میں ماہانہ چھ ہزار روپے کمائے لیکن اب وہ چار گنا زیادہ کماتے ہیں جس میں سے ایک بڑا حصہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھیجتے ہیں جن سے وہ کبھی کبھار ہی ملاقات کر پاتے ہیں۔
اقوام متحدہ نے تخمینہ لگایا ہے کہ انڈیا کی آبادی موجودہ ایک ارب 40 کروڑ سے بڑھ کر چین کو بھی پیچھے چھوڑ دے گی اور 2060 کی دہائی میں ایک ارب 70 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔
بین الاقوامی انرجی ایجنسی کے مطابق 2040 تک 270 ملین مزید افراد اسے اپنا مسکن بنائیں گے جبکہ بجلی کی پیداوار، نقل و حمل، گھر کی تعمیر کے لیے سٹیل اور کنکریٹ کے استعمال سے کاربن کا اخراج زیادہ ہوگا۔ 

انڈیا کے چند پوش علاقوں کے ساتھ ساتھ پُرہجوم عمارتوں میں پانی، بجلی یا صفائی مناسب انتظامات نہیں (فوٹو: اے ایف پی)

دارالحکومت نئی دہلی جو 20 ملین افراد کا گھر ہے، ہر سال موسم سرما میں زہریلی فضائی آلودگی کی لپیٹ میں آ جاتا ہے۔ لینسٹ کے جائزے کے مطابق فضائی آلودگی 2019 میں تقریباً 17,500 قبل از وقت اموات کا سبب بنی۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ مون سون کا موسم زیادہ بے ترتیب اور زیادہ طاقتور ہوتا جا رہا ہے جس سے سیلاب اور مزید خشک سالی ہوتی ہے۔
درجہ حرارت میں اضافہ گرمیوں کے موسم کو پہلے سے زیادہ شدید بنا رہا ہے۔ رواں سال مارچ کا مہینہ انڈیا کے لیے گرم ترین رہا۔
پاپولیشن فاؤنڈیشن آف انڈیا کے عہدیدار پونم متریجا نے بتایا کہ ’غریب لوگ، خاص طور پر شہروں میں نقل مکانی کرنے والے، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرے میں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’شکایت کرنے کے بجائے ہمیں کچھ کرنا ہوگا۔‘

شیئر: