Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسمیاتی تبدیلی: ’پاکستان ہنگامی امداد ملنے تک مطمئن نہیں ہوگا‘

کوپ 27 سربراہی اجلاس میں 120 سے زیادہ عالمی رہنما شرکت کر رہے ہیں۔ فائل فوٹو: اے پی پی
پاکستان کی وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ اُن کا ملک اُس وقت تک اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس سے مطمئن نہیں ہوگا جب تک رواں سال سیلاب سے ہونے والی بدترین تباہی کے بعد بحالی کے عمل کے لیے اسلام آباد کو نقد ہنگامی امداد فراہم نہیں کی جاتی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مصر کے شہر شرم الشیخ میں ہونے والے کوپ 27 کے نام سے مشہور اس سربراہی اجلاس کے موقع پر ایک انٹرویو میں شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ’تباہی ہمارے دروازے پر پہنچ چکی ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ جس سست رفتار سے موسمیاتی سفارتکاری کام کر رہی ہے یہ اُن کے ملک کی ضروریات پوری نہیں کر سکتی جو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آنے والے سیلاب کی تباہی سے دوچار ہے۔
شیری رحمان نے روئٹرز کو بتایا کہ پاکستان میں سیلاب سے ملکی معیشت کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔
’جب تک وسائل متاثرہ لوگوں کی بحالی پر خرچ نہیں کیے جاتے یہاں کی گئی سیاسی پیش قدمی گراؤنڈ پر موجود صورتحال پر بہت کم اثر ڈالے گی۔‘
رواں سال کوپ 27 کانفرنس میں پاکستان نہایت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ اُن دو ملکوں میں سے ایک ہے جن کو میزبان مصر نے شریک میزبان کے طور پر نامزد کیا ہے۔ دوسرا ملک ناروے ہے۔
کوپ 27 میں پاکستان کا کردار اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ وہ ترقی پذیر ملکوں کے گروپ 77 کی بھی نمائندگی کر رہا ہے جو ترقی یافتہ ملکوں کی صنعتوں کے باعث ہونے والی موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہیں۔
رواں سال اقوام متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس کا آغاز مصر میں اس انتباہ کے ساتھ ہوا ہے کہ ’ہمارا سیارہ خطرے کی گھنٹی بجا رہا ہے۔
اجلاس سے ویڈیو خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اتوار کو جاری کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ آٹھ برس ریکارڈ شدید گرمی کے رہے۔
انھوں نے سٹیٹ آف گلوبل کلائمیٹ رپورٹ 2022 کو ’موسمیاتی افراتفری کا ایک تاریخی واقعہ‘ قرار دیا۔
اقوام متحدہ کی ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کی تازہ ترین رپورٹ میں موسمیاتی تبدلیوں کے حوالے سے کارروائی کی ضرورت کو واضح کیا گیا۔
کوپ 27 سربراہی اجلاس میں 120 سے زیادہ عالمی رہنما شرکت کر رہے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق کارروائیوں پر ان ممالک کے نمائندوں کے درمیان دو ہفتے تک بحث ومباحثہ جاری رہے گا۔
سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ صنعتی دور سے لے کر اب تک عالمی درجہ حرارت میں 1.15 سینٹی گریڈ کا اضافہ ہوا ہے اور کہا گیا ہے کہ حالیہ آٹھ سال میں مسلسل شدید گرمی ایک ریکارڈ ہے۔

شیئر: