Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

غزہ جنگ بندی، مذاکرات کا نیا دور دوحہ میں شروع ہونے جا رہا ہے

ذرائع کے مطابق اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے میں 10 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ فوٹو: اے ایف پی
غزہ میں جنگ بندی کی کوششوں کے لیے متحرک ثالثوں نے فلسطینی گروپ کو آگاہ کیا ہے کہ مذاکرات آج دوحہ میں ہونے جا رہے ہیں۔
حماس کے قریبی سمجھے جانے والے ایک فلسطینی عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ، ’ثالثوں نے حماس کو مطلع کیا ہے کہ بالواسطہ مذاکرات کا نیا دور حماس اور اسرائیل کے درمیان آج اتوار کو دوحہ میں شروع ہونے جا رہا ہے۔‘
وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے دورہ امریکہ سے پہلے اسرائیلی وفد کی دوحہ میں آج ہونے والے مذاکرات میں شمولیت متوقع ہے۔
نیتن یاہو نے اس سے پہلے اعلان کیا تھا کہ وہ ایک ٹیم قطر بھیج رہے ہیں تاہم اس کے ساتھ ہی انہیں نے یہ بھی کہا تھا کہ حماس نے غزہ جنگ بندی کے امریکی حمایت یافتہ مجوزہ معاہدے پر ردعمل میں چند ’ناقابل قبول‘ مطالبات کیے ہیں۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ’قطری تجاویز میں جو تبدیلیاں حماس چاہتا ہے وہ اسرائیل کو قبول نہیں ہیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ ’قطری تجاویز جن پر اسرائیل نے اتفاق کیا ہے‘ ان پر بات چیت کے لیے مذاکراتی وفد بھجوا رہے ہیں۔
جمعے کو حماس نے جاری بیان میں کہا تھا کہ مذاکرات میں ’فوری اور سنجیدگی کے ساتھ‘ شمولیت کے لیے تیار ہیں۔
حماس نے قطری اور مصری ثالثوں سے موصول ہونے والی امریکی حمایت یافتہ تجاویز پر فی الحال تفصیلی ردعمل نہیں دیا ہے۔
تمام بات چیت سے واقف دو  فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ تجویز میں 60 دن کی جنگ بندی کا ذکر ہے اور اس دوران حماس اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کے بدلے میں 10 یرغمالیوں کو رہا جبکہ متعدد لاشیں بھی حوالے کرے گا۔
تاہم ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حماس نے اسرائیل کے انخلا کے لیے کچھ شرائط رکھی ہیں جبکہ مذاکرات کے دوران لڑائی دوبارہ شروع کرنے کے خلاف ضمانتوں اور اقوام متحدہ کے زیر قیادت امداد کی تقسیم کے نظام کی واپسی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کے حملے کے دوران فلسطینی عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 49 اب بھی غزہ میں قید ہیں، جن میں سے اسرائیلی فوج کے مطابق 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔

 

شیئر: