Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جو مِس گائیڈ کرے اس کو تو مِس گائیڈ نہیں کرتے

عربی میں’قائِد‘ کے معنی میں پیشوا، رہبر و رہنما کے علاوہ جنرل اور ڈائریکٹر بھی شامل ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ہم دُعا لکھتے رہے اور وہ دغا پڑھتے رہے  
ایک نقطے نے ہمیں محرم سے مجرم کر دیا 
شاعر کو شکوہ ہے کہ اس کے سنگ دل محبوب نے محض ایک نقطے کے وجود و عدم وجود کا فائدہ اٹھایا اور اُس کی ’دعا‘ کو ’دغا‘ سے بدل کر اسے محرم سے مجرم بنا دیا ہے۔
سچ تو یہ ہے کہ بات فقط ’دعا و دغا‘ یا ’محرم و مجرم‘ تک محدود نہیں کہ عربی میں ایسے الفاظ بھی بکثرت موجود ہیں جن میں محض اعراب بدلنے سے معنی بدل جاتے ہیں۔ اس حوالے سے لفظ ’شِفاء‘ اور ’شَفاء‘ کی نشاندہی پہلے بھی کر چکے ہیں کہ شین کے زیر کے ساتھ ’شِفاء‘ کے معنی صحت یابی، جب کہ شین کے زبر کے ساتھ ’شَفاء‘ ہلاکت کا مفہوم لیے ہوئے ہے۔ 
ایسے ہی لفظ ’اَقدام‘ اور ’اِقدام‘ بھی ہے۔ زبر کے ساتھ ’اَقدام‘ لفظ ’قدم‘ کی جمع ہے، جب کہ زیر کے ساتھ ’اِقدام‘ کے معنی آگے بڑھنے اور کوشش کرنے کے ہیں۔ پھر اس آگے بڑھنے میں لفظ ’تَقَدُّم‘ کے ساتھ ’ترقی و برتری‘ وابستہ ہے تو لفظ ’قدیم‘ میں ’پرانا زمانہ‘ سمایا ہوا ہے۔ 
لفظ ’قدم‘ اور اُس سے مشتق الفاظ مثلاً قدوم،  قدیم، تقدیم، قدامت اور مقدمہ سمیت دسیوں الفاظ اردو زبان میں مختلف ترکیبوں اور محاوروں کا جُز بن چکے ہیں۔ غور کریں تو ان سب الفاظ کے بین السطور ’پیش قدمی‘ کا مفہوم پوشیدہ ہے۔ اس سے قبل کہ ’پیش قدمی‘ کریں اور آگے بڑھیں اس لفظ کی رعایت سے پرویز رحمانی کا شعر ملاحظہ کریں:  
کون خفت مول لیتا، پیش قدمی کرتا کون 
بزدلی پھیلی ہوئی تھی میرے اس کے درمیاں 
برسبیلِ تذکرہ عرض ہے کہ لفظ ’بزدل‘ کے مجازی معنی ’بکری کا سا دل والا‘ ہے، یعنی ایسا شخص جو جلد ڈر جائے ’بُز دل‘ کہلاتا ہے، جب کہ اس کے بالمقابل بہادر و نڈر شخص ’شیردل‘ کہلاتا ہے۔ 
خیر ذکر تھا آگے بڑھنے کا، تو عرض ہے کہ آگے بڑھ کر منزل پالینا اُس وقت آسان ہوجاتا ہے، جب اس راہ میں کوئی رہبر و رہنما میسّر ہو۔  

ذکر تھا ’گائیڈ‘ کا جس کی اصل لفظ ’گیئر/guier‘ کو قرار دیا جاتا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

یہ ’رہبر و رہنما‘ انگریزی میں ’گائیڈ/guide‘ کہلاتا ہے۔ اس ’گائیڈ/guide‘ کی اصل کی تلاش میں ماہرین لسانیات نے تحقیق کے جو گھوڑے دوڑائے اور وہ جو خبر لائے اس کے مطابق قدیم فرانکی (Frankish) زبان کا لفظ ’گیئر/guier‘  قدیم فرانسیسی میں ’گائیڈر/guider‘ ہوا اور وہاں سے انگریزی میں پہنچ کر ’گائیڈ‘ بن گیا، جب کہ اطالوی زبان میں اس نے ’گوئی دارے/guidare‘ کا روپ دھار لیا۔ 
برسبیلِ تذکرہ عرض ہے کہ ’فرانکی زبان‘ کو مشہور جرمن قبیلے ’فرانک‘ سے نسبت ہے۔ یہ زبان کبھی مغربی جرمنی میں بولی جاتی تھی تاہم بعد میں یہ فرانسیسی زبان میں جذب ہوگئی۔ نیز یہ کہ ’فرانک‘ وہی قوم ہے جسے فارسی میں ’فرنگ‘ اور عربی میں ’افرنج‘ کہا گیا، تاہم بعد میں ’فرنگ و افرنج‘ کا اطلاق ایک قبیلے سے بڑھ کر کُل یوروپی اقوام پر کیا جانے لگا۔ 
خیر ذکر تھا ’گائیڈ‘ کا جس کی اصل لفظ ’گیئر/guier‘ کو قرار دیا جاتا ہے، تاہم ہمارا ماننا ہے کہ ماہرینِ فرنگ اگر اپنا دائرہ تحقیق سرزمین عرب تک بڑھاتے تو یہ جانتے کہ انگریزی ’گائیڈ‘ کی اصل عربی کا ’قائد‘ ہے، جو اپنی مختلف صورتوں کے ساتھ عربی میں آج بھی جاری و ساری ہے۔  
اس سے پہلے کہ لفظ ’قائد‘ کی ’قیادت‘ میں آگے بڑھیں اس لفظ کی نسبت سے حمیدہ معین رضوی کا خوبصورت شعر ملاحظہ کریں: 
اس قحط رجالاں میں قائد بھی نہیں ملتے 
جو قافلۂ دل کو مائل بہ سفر رکھتے 
اردو میں رائج عربی کے دیگر بہت سے الفاظ کی طرح ’قائد‘ کا لفظ بھی محدود معنی کے ساتھ سیاسی رہنما اور مذہبی پیشوا کے مفہوم میں برتا جاتا ہے۔ جب کہ تراکیب میں اس کا استعمال قائدِ اعظم، قائدِ ملت، قائدِ انقلاب اور قائدِ ایوان تک محدود ہے، جب کہ قائد سے متعلق لفظ ’قیادت‘ کا اطلاق و استعمال وسیع تر معنی میں ہوتا ہے۔  
عربی میں ’قائِد‘ کے معنی میں پیشوا، رہبر و رہنما کے علاوہ جنرل اور ڈائریکٹر بھی شامل ہے۔ جب کہ تراکیب میں اس کا ستعمال بھی قابل دید ہے۔ مثلاً سپریم کمانڈر اگر ’القَائِدُ الاعلىٰ‘ ہے، تو چیف کمانڈر کو ’القَائِدُ العَامُّ‘ کہلاتا ہے۔ جب کہ سالار جنگ کو ’قَائِدُ الْجَيْش‘ اور برگیڈیئر کو ’قَائِدُ لِوَاءٍ‘ کہا جاتا ہے۔ نیز سکواڈ لیڈر کو ’قائد الفرقة‘ اور ٹیم لیڈر کو ’قائد الفريق‘ پکارتے ہیں۔ 

ماہرینِ فرنگ اگر اپنا دائرہ تحقیق سرزمین عرب تک بڑھاتے تو یہ جانتے کہ انگریزی ’گائیڈ‘ کی اصل عربی کا ’قائد‘ ہے۔ فائل فوٹو

ایسے ہی کمانڈنگ آفس اور ہیڈ کوارٹر کو ’مَرْكَزُ القِيَادَة‘ اور ’مَرْكَزُ قَائِد الجَيْش‘، جب کہ قائدانہ کردار کو ’الدَوْرُ القِيَادِيُّ‘ کہتے ہیں۔ الغرض عربی میں ’قائد‘ سے مزّین تراکیب کی طویل فہرست ہے جو یہ بتانے کے لیے کافی ہے کہ انگریزی ’گائیڈ‘ دراصل ’قائد‘ ہی کی دوسری صورت ہے۔ 
اب اس ’گائیڈ‘ کی رعایت سے امیر الاسلام ہاشمی کا پُرمزاح شعر ملاحظہ کریں: 
جو مس گائیڈ کرے اس کو تو مس گائیڈ نہیں کرتے 
بھلائی کو کسی بھی طور سے سائیڈ نہیں کرتے

شیئر: