Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی عرب اور انڈونیشیا توانائی کے شعبوں میں تعاون کریں گے، مفاہمتی یادداشت پر دستخط

مفاہمت کی یادداست پر دستخط جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر کیے گئے(فوٹو ایس پی اے)
سعودی عرب نے انڈونیشیا کے ساتھ توانائی کے شعبوں میں تعاون کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کیے ہیں۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق مفاہمت کی یادداست پر دستخط  انڈونیشیا کے شہر بالی میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر کیے گئے۔
عرب نیوز کے مطابق اس مفاہمت کی یادداشت کا مقصد تیل اور گیس، بجلی اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے۔
اس میں توانائی کی کارکردگی،کلین ہائیڈروجن، سرکلر کاربن اکانومی کا اطلاق اور توانائی کے شعبے میں موسمیاتی تبدیلی، ڈیجیٹل تبدیلی، اختراع، سائبرسکیورٹی اور مصنوعی ذہانت کے اثرات کو کم کرنے کے لیے اس کی ٹیکنالوجیز شامل ہوں گی۔
تعاون مفاہمت نامے سے متعلق شعبوں میں معلومات اور تجربات کے تبادلے، ماہرین کے دوروں کے تبادلے اور کانفرنسوں، سیمینارز اور ورکنگ سیشنز کے انعقاد کے ذریعے حاصل کیا جائے گا۔
اس میں مشترکہ سٹیڈیز کا انعقاد اور دونوں ممالک کے درمیان مواد، مصنوعات اور خدمات، سپلائی چینز اور ان کی ٹیکنالوجیز کو مقامی بنانے کے لیے قابلیت کی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے کام کرنا بھی شامل ہے۔
سعودی وزیر تجارت ماجد القصبی نے ستمبر میں انڈونیشیا کے شہر بالی میں منعقدہ جی 20 تجارت، سرمایہ کاری اور صنعت کے ورکنگ گروپ کے اجلاس کے موقع پر انڈونیشیا کے وزیر تجارت سے ملاقات کی تھی۔

مفاہمت کی یادداشت کا مقصد تیل اور گیس، بجلی اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں تعاون کو بڑھانا ہے(فوٹو ایس پی اے)

ایس پی اے کے مطابق سعودی عرب اور انڈونیشیا نےتجارتی تبادلے کو بڑھانے کے لیے وقتاً فوقتاً فالو اپ کے ساتھ ایک روڈ میپ پر اتفاق کیا تھا۔
وزرانے تجارتی تعلقات کی ترقی میں مدد کے لیے کاروباری شعبے کو بڑھانے، دونوں ممالک میں دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے اور انہیں مضبوط شراکت داری میں تبدیل کرنے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا تھا۔
ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو فورم کے موقع پرعرب نیوز سے بات کرتے ہوئے انڈونیشیا کے چیمبر آف کامرس کے چیئرمین ارسجد رسجد نے کہا تھا کہ انڈونیشیا دنیا کا 40 فیصد سے زیادہ نکل فراہم کرتا ہے جو ای گاڑیوں کی بیٹریوں میں بہت زیادہ استعمال ہوتی ہے‘۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ ’یہ وہ جگہ ہے جہاں سرمایہ اور ٹیکنالوجی کے ساتھ سعودی عرب اورانڈونیشیا مل کر کام کر سکتے ہیں۔ یہاں الیکٹرک گاڑیوں کے ماحولیاتی نظام کی سطح پر باہمی ربط ہے جسے سعودی اورانڈونیشیا کے درمیان ہم آہنگ کیا جا سکتا ہے‘۔

شیئر: