Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرمی چیف کی تعیناتی: ’وزیراعظم آفس کا خط وزارتِ دفاع کو موصول‘

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ فوج کے اعلیٰ ترین عہدوں پر تقرری کا عمل آج پیر کو شروع ہو گیا ہے۔
پیر روز قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے ایوان کو بتایا کہ ’آج (پیر کے روز) چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی اور آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے وزیراعظم آفس کا خط وزارت دفاع کو موصول ہو گیا ہے اور اس بارے میں جی ایچ کیو کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے۔‘
اس سے قبل پیر کو ہی خواجہ وزیر دفاع نے اپنی مختصر ٹویٹ میں آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کی تقرری کا عمل شروع ہونے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ ’یہ عمل آج ہی شروع ہو گیا ہے اور جلد آئینی تقاضوں کے مطابق مکمل کر لیا جائے گا۔‘
اسلام آباد میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے مزید کہا تھا کہ ’سمری وزارت دفاع سے آئندہ ایک دو روز میں بھجوا دی جائے گی، اور 25 نومبر تک آرمی چیف کی تقرری کا عمل مکمل ہوجائے گا۔‘
’اس معاملے پر اتحادیوں کے ساتھ مشاورت ہو رہی ہے اور ان کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے، جب سمری آئے گی تو اس میں شامل ناموں پر بات چیت ہوگی۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کسی قسم کا کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔ ناموں پر کوئی بحث یا تمحیص نہیں ہوئی۔ سمری آئے گی تو سب کو اعتماد میں لیا جائے گا اور مسلح افواج کی قیادت کی رائے کو بھی سامنے رکھا جائے گا۔‘
وزیر دفاع نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف مکمل صحتیاب ہوچکے ہیں، ان سے ملاقات میں موجودہ حالات پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
خواجہ آصف نے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق میڈیا پر چلنے والی خبروں سے متعلق کہا کہ ’میڈیا پر جو کچھ آ رہا ہے وہ میڈیا کا حق ہے لیکن اس حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔‘
خیال رہے کہ رواں ماہ نومبر کی 29 تاریخ کو پاکستان کے موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ریٹائر ہو رہے ہیں اور فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ان کے مختلف فارمیشنز کے الوداعی دورے جاری ہیں۔
آرمی چیف کے ساتھ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا بھی رواں ماہ ہی ریٹائر ہو رہے ہیں۔
وفاقی حکومت نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ریٹائرمنٹ سے قبل فوج کے نئے سربراہ کے تقرر کا اعلان کرنا ہے اور اس حوالے سے چھ سینیئر ترین لیفٹینٹ جنرلز اس فہرست میں شامل ہیں۔ 
پاکستان میں اہم ترین سمجھے جانے والے عہدے کے حوالے سے آئین کے آرٹیکل 243 میں بہت مختصر سا طریقہ کار درج ہے۔
آرٹیکل 243 کی شق تین کے مطابق وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت بری، بحری اور فضائی تینوں سروسز کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کو تعینات کرے گا۔
تقرری کی سمری بھیجنے کا روایتی طریقہ کار
مروجہ طریقہ کار کے مطابق آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ سے پندرہ دن یا دو ہفتے قبل وزیراعظم آفس خط لکھ کر وزارت دفاع سے آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سمری منگواتا ہے۔ 
اس کے بعد وزارت دفاع آرمی چیف سے ناموں کی فہرست مانگتی ہے۔ حکومتی رولز آف بزنس کے مطابق کسی بھی سرکاری تعیناتی کے لیے اگر ایک عہدہ خالی ہو تو تین نام بھیجے جاتے ہیں اور اگر دو تعیناتیاں کرنا ہوں تو پانچ نام بھیجے جاتے ہیں۔

صدر کی منظوری کے بعد آرمی چیف کی تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری ہوتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

چونکہ اس وقت آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کے دو عہدے خالی ہونے ہیں تو توقع ہے کہ آرمی چیف پانچ نام وزارت دفاع کے ذریعے وزیراعظم کو بھیجیں گے۔
ان میں سے دو عہدوں کے لیے وزیراعظم دو لیفٹیننٹ جنرلز کو پروموٹ کرکے جنرل بنا دیں گے اور انہیں آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعینات کرنے کی سفارش صدر کو بھیجیں گے۔ 
وزیراعظم کو بھیجے گئے ناموں کی فہرست کے ساتھ ہر افسر کی سروس فائل بھی ہوتی ہے جس میں اس کی ماضی کی خدمات کا ذکر ہوتا ہے۔ 
صدر کی منظوری کے بعد آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کی تقرری کا نوٹی فیکیشن جاری کیا جاتا ہے۔
اس وقت آرمی چیف کے عہدے کے لیے سینیئر لیفٹیننٹ جنرلز میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر، لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا، لیفٹیننٹ جنرل اظہر عباس، لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود، لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور لیفٹیننٹ جنرل عامر رضا کے نام شامل ہیں۔

شیئر: